امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، توقعات کے مطابق، کینیڈا، چین اور میکسیکو کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے ہفتے کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت چین سے آنے والی تمام اشیا و خدمات پر 10 فیصد جبکہ کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی اشیا و خدمات پر 25 فیصد ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ کینیڈا سے درآمد کی جانے والی بجلی، تیل اور گیس پر البتہ 10 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی لی جائے گی۔

کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکا سے آنے والی 155 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ڈیوٹی منگل سے وصول کی جائے گی۔

جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا کی طرف سے لگایا جانے والا ٹیرف دونوں ملکوں کے درمیان چند سال قبل ہونے والے آزاد تجارت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ٹیرف سے امریکیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ منگل کو پہلے ہی دن کم وبیش 30 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر امریکیوں کو ٹیرف دینا پڑے گا۔ اگلے 21 دن میں مزید 125 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر ٹیرف دینا پڑے گا۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ہم توانائی کے چند معاہدوں اور اہم معدنیات کے حوالے سے کئی نان ٹیرف اقدامات کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے جس ٹیرف کا اعلان کیا ہے اُس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت اگر کسی ملک نے جواب میں ٹیرف بڑھایا تو مزید ٹیرف کی طرف جانے کی گنجائش ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط تو کردیے ہیں تاہم چین، کینیڈا اور میکسیکو سے معاشی جنگ کا خطرہ مزید توانا ہوگیا ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکا میں افراطِ زر کی شرح بلند ہوسکتی ہے۔ لوگوں کو جب مہنگائی کا سامنا ہوگا تو مزید خرابیاں پیدا ہوں گی۔

کینیڈین وزیرِاعظم نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر امریکا نے ٹیرف بڑھانے کی راہ پر چلنے کی کوشش کی تو کینیڈا کے پاس بھی بھرپور قوت سے جواب دینے کے سوا چارہ نہ ہوگا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب تک میکسیکو اور کینیڈا تارکینِ وطن کو امریکا کی طرف دھکیلنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تب تک انہیں امریکا کی طرف سے غیر معمولی ٹیرف کا سامنا رہے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے گفت و شنید کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کو جو کرنا ہے وہ کرنا ہے۔

معاشی اور مالیاتی امور کے تجزیہ کاروں اور مبصرین نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ امریکی صدر نے بظاہر ایک جنگ سی چھیڑ دی ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو ایک زمانے سے امریکا کے سب سے بڑے معاشی پارٹنر ہیں۔ اِن دونوں ممالک کے ساتھ یوں ٹیرف کی جنگ چھیڑنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کہا ہے کہ ٹیرف سے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے بلکہ ایسا کرنا تو مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک اپنی معاشی الجھنوں کو مذاکرات کی میز پر سلجھائیں تاکہ عالمی معیشت کے لیے مزید خرابیوں کو ٹالا جاسکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور میکسیکو ٹیرف کی کی طرف

پڑھیں:

سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز

اسلام آباد:

حکومت امیروں سے پیسہ جمع کرنے کے نام پر سیلاب سے متعلق بحالی کے لیے ایک نیا منی بجٹ پیش کر سکتی ہے جس کے تحت کاروں، سگریٹ، الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے اور جون میں ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کے برابر درآمدی سامان پر لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت بعض ایسی اشیا کو ہدف بنانے پر غور کر رہی ہے جو امیر طبقے استعمال کرتا ہے۔ اسی طرح 1,100 سے زائد درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی کے ذریعے مزید محصولات جمع کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

اگر وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کی منظوری دے دی تو یہ منی بجٹ محصولات کے خسارے کو کم کرے گا اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم اکٹھی کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

تاہم زیادہ تر ریلیف اور ریسکیو کا کام صوبے کر رہے ہیں۔ ذرائع نے ’’ ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ کو بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کے روز ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فلڈ لیوی بل کے ذریعے حکومت کی ممکنہ تجاویز پر غور کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منی بجٹ کے ذریعے حاصل ہونے والی اضافی آمدنی کی مقدار، شرح اور متاثرہ اشیا کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا۔

کم از کم 50 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم اصل رقم اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب جولائی تا اگست 40 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آیا ہے جو اس ماہ کے اختتام تک بڑھ کر 100 ارب روپے سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔

اس اقدام سے آئی ایم ایف کے مالیاتی اہداف بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ اور ایف بی آر کے ترجمانوں نے حکومتی منصوبوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ذرائع نے بتایا حکومت 5 فیصد لیوی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جو مخصوص قیمت کی حد سے زائد والے الیکٹرانک سامان پر لاگو ہوگی۔

اسی طرح ہر برانڈ اور قیمت سے قطع نظر ہر سگریٹ کے پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ٹیکس کے برعکس لیوی صرف وفاقی آمدنی ہوتی ہے اور ایف بی آر کے مجموعے کا حصہ نہیں بنتی۔

تاہم غیر ٹیکس محصولات مثلاً فلڈ لیوی سے ایف بی آر کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی لیوی کی آئینی حیثیت پر بھی تفصیل سے بحث کی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 9 فیصد بڑھنے کے باوجود ایف بی آر اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔

آئی ایم ایف نے حال ہی میں 213 ارب روپے کے جناح میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد کی تعمیر کے لیے میونسپل ٹیکس کے نئے مجوزہ منصوبے پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک اور تجویز یہ ہے کہ مخصوص انجن کیپسٹی سے زیادہ والی کاروں پر لیوی عائد کی جائے۔ ممکنہ طور پر 1800 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیاں نشانے پر ہوں گی۔

انڈس موٹرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ گاڑیوں کی قیمتیں حکومت کے بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے زیادہ ہیں جو کل قیمت کا 30 سے 61 فیصد تک بنتے ہیں۔

بجٹ میں حکومت نے تقریباً 1150اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹیوں میں کمی کی تھی۔ اب وزارت خزانہ ان اشیا پر اتنی ہی شرح کی لیوی لگانے پر غور کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • چارلی کرک کا قتل
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں لگا دیں،افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی
  • قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ