سعد رفیق نے بھی پیکا قانون کیخلاف آواز اٹھادی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے بھی ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) قانون کے خلاف آواز اٹھادی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ بے شک فیک نیوز ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے لیکن کسی حکومت کے پاس شہریوں پر شکنجہ کسنے کے لامحدود نہیں ہونے چاہییں، پیکا قانون پر نمائندہ میڈیا تنظیموں سے مشاورت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت بنائے جانے والے ٹربیونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیل کا حق ہائی کورٹس کو دیا جائے، بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پیکا قانون میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ضروری ترامیم لائی جائیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ یاد رہے قوانین کی چھڑی ہمیشہ وقت بدلنے کے ساتھ اسے بنانے والوں کیخلاف استعمال ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما و سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت نے 27ویں ترمیم کا ڈرافٹ ہم سے شیئر کیا ہے، اس آئینی ترمیم پر اپنی پارٹی سے پہلے مشاورت کریں گے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرسوں پیپلز پارٹی کی سی ای سی کی میٹنگ ہے، بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ میں معاملہ عوام سے شیئر کروں گا، انہوں نے حکومت کو کہا تھا کہ معاملہ عوام اور پارٹی میں لے کر جاؤں گا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ عوام کے حقوق پر کوئی یک طرفہ کلہاڑی تو نہیں مار سکتا، بل کے خدو خال پر سی ای سی میں مشاورت ہو گی، ہم ن لیگ کے اتحادی ہیں لیکن ہمارا الگ تشخص اور منشور ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسودے میں کافی چیزیں ہیں جن پر سینئر ممبران کی رائے لینی ہے، مسودے پر پارٹی اپنی رائے دے گی، پھر مسودہ پارلیمنٹ میں جائے گا پھر کمیٹی میں جائے گا۔
سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو سوچنا پڑے گا کہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو کمیٹیوں میں آ کر کام کریں، بلاول بھٹو زرداری کی سوشل میڈیا پر پوسٹ طے شدہ تھی کہ وہ عوام کو بتائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئینی عدالت بنانے کا معاملہ میثاقِ جمہوریت میں شامل تھا، 18ویں ترمیم سے 1973ء کا آئین اصل شکل میں بحال ہوا۔