بھارت؛ متوسط طبقے کیلیے انکم ٹیکس میں بڑی کمی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بھارت کی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مڈل کلاس طبقے کو بڑا ریلیف دیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے 2025 کا بجٹ پیش کردیا جس میں عوام کو خوشخبری سنائی گئی ہے۔
نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ انکم ٹیکس کے سلیب میں تبدیلی تجویز کی ہے جس کے تحت 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی حد سالانہ 7 لاکھ بھارتی روپے رکھی گئی تھی۔ 7 لاکھ سے زائد آمدنی والوں کو ٹیکس دینا پڑتا تھا۔
بھارتی وزیر خزانہ سیتا رمن نے مزید بتایا کہ بجٹ میں غریبوں، نوجوانوں، کسانوں اور خواتین کی بہبود کے لیے بھی اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔
ایک انٹرویو میں سیتا رمن نے بتایا کہ بجٹ میں اپنا ٹیکس بروقت ادا کرنے والوں کے لیے بھی خصوصی مراعات رکھی گئی ہیں۔
بھارتی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس بجٹ میں مہنگائی میں پسے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس
پڑھیں:
پاکستان کیلئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں، بھارتی وزیر آبی وسائل کا اعلان، 3 منصوبوں پر کام شروع
بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد پاکستان کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنے کے لیے تین منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ بھارتی جل شکتی (آبی وسائل) کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین علیحدہ منصوبے ہیں تاکہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے۔
جمعہ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈس واٹرز معاہدے کی مستقبل کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی تجاویز پر بات چیت کی گئی جن میں دریاؤں کا پانی موڑنے، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ ڈیموں سے سلٹ نکالنے جیسے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان تمام قانونی رکاوٹوں کا بھی توڑ نکال لیا ہے جن کا سامنا پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی بینک سے شکایت کرے گا تو بھارت کے پاس اس کا مؤثر جواب تیار ہے۔
بھارت ان آبی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جن پر ماضی میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اعتراضات کیے تھے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو کسی نئے منصوبے پر عمل درآمد سے قبل پاکستان کو چھ ماہ کا نوٹس دینا ہوتا ہے لیکن اب بھارت نے یہ پابندی بھی معطل کر دی ہے۔
اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کو ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا ، جو سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے ضروری ہوتا ہے ، دینا بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی شہریوں کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی اور ہر اقدام بھارت کے مفاد میں ہوگا۔