الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹر پارٹی کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹر پارٹی کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی کیس کی سماعت 11 فروری 2025 کو مقرر کر دی ہے۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اس کیس میں اکبر ایس بابر اور دیگر درخواست گزاروں کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے گزشتہ سماعت کے دوران جواب جمع کروانے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا کہ سماعت 11 فروری کو کی جائے گی۔
کیس کا پس منظر
پی ٹی آئی نے پہلے انٹرا پارٹی انتخابات 9 جون 2022 کو کرائے تھے، جسے الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا تھا اور تقریباً ڈیڑھ سال تک سماعت کی گئی۔ نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا اور پارٹی کو اپنے انتخابی نشان ”بلے“ کو بچانے کے لیے نئے انتخابات کرانے کے لیے 20 دن کا وقت دیا۔
پی ٹی آئی نے فوری طور پر 2 دسمبر 2023 کو نئے انتخابات کرائے، لیکن پھر ایک بار الیکشن کمیشن نے انہیں کالعدم قرار دے دیا۔ الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے ان انتخابات کے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے مختلف اعتراضات کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے ایک تفصیلی جواب جمع کرایا، جس میں پارٹی نے یہ موقف اپنایا کہ وہ ایک فعال اور قانونی سیاسی جماعت ہے اور اس کے انتخابی عمل کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی تمام دستاویزات کو جانچنے کے بعد، 3 مارچ 2024 کو ایک بار پھر انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی اجازت دے دی۔ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات کے لیے 31 جنوری 2024 کو جنرل باڈی کا اجلاس بلایا اور اس کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن کو 21 فروری 2024 کو آگاہ کیا۔
اس تمام معاملے کے باوجود پی ٹی آئی کو اب تک اپنے انتخابی نشان ”بلے“ کو برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل ہو چکی ہے اور پارٹی 2017 کے انتخابی ایکٹ کے تحت اپنے آئینی حقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
نریندر مودی کو جھوٹ بولنے کا نوبل انعام ملنا چاہیئے، سنجے راوت
شیو سینا کے لیڈر و رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو انکی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے حوالے سے ایک مضمون لکھا، جس میں انہوں نے انتخابی نتائج پر سوال اٹھایا۔ یہ مضمون بھارت کے 16 بڑے اخبارات میں شائع ہوا اور سیاسی گلیاروں میں اس کی خوب چرچا ہے۔ شیو سینا (ٹھاکرے) کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اس مضمون پر ردعمل ظاہر کیا اور بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ سنجے راوت نے کہا کہ بی جے پی نے یک طرفہ جیت بنا کر الیکشن کو ہائی جیک کیا۔ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے انتخابی عمل کو متاثر کیا اور اس کی وجہ سے انتخاب منصفانہ نہیں ہوا۔ سنجے راوت نے بی جے پی قیادت بالخصوص وزیراعلٰی دیویندر فڑنویس اور وزیراعظم نریندر مودی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی جیت جھوٹے دعووں پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی ماحول کو بی جے پی لیڈروں نے کنٹرول کیا اور الیکشن کمیشن نے بھی بی جے پی کے حق میں کام کیا۔
سنجے راوت نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے بی جے پی، شیو سینا (ایکناتھ شندے دھڑے) اور این سی پی (اجیت پوار دھڑے) کی جیتنے والی سیٹوں کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نشستیں تین جماعتوں میں تقسیم ہوئیں اور یہ الیکشن منصفانہ نہیں ہوا۔ راوت نے کہا کہ جب سے راہل گاندھی کا مضمون عوام تک پہنچا ہے، تب سے بی جے پی اور دیویندر فڑنویس نشانے پر ہیں اور ان کا اصلی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ سنجے راوت نے وزیراعظم نریندر مودی پر بھی سخت الفاظ میں حملہ کیا اور کہا کہ اگر جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جاتا ہے تو مودی کو دینا چاہیئے کیونکہ وہ مسلسل جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے پیچھے نہ تو ان کی حقیقی طاقت ہے اور نہ ہی عوام کی حمایت، بلکہ انتخابات میں دھاندلی ہے۔