آزاد کشمیر کے 5 مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی، طارق فضل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد: مسلم لیگ( ن) کے رہنما طارق فضل چودھری نے 5 فروری کو آزاد کشمیر کے 5 مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے کا اعلان کر دیا۔
قومی اسمبلی میں حکمراں جماعت کے چیف وہپ اور رہنما مسلم لیگ ن طارق فضل چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں نافذ کالے قوانین کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ 5 فروری کے حوالے سے سرکاری سطح پر تقریبات اور سیمینارز ہوں گے۔ جبکہ 5 فروری کو کشمیر کے مسئلے کو بھی بھر پور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا۔ اور اس حوالے سے شاہراہ دستور پر واک کا اہتمام کیا جائے گا۔
طارق فضل چودھری نے کہا کہ 5 فروری کو کشمیری بھائیوں کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا جائے گا۔ اور بیرون ملکوں میں پاکستانی مشنز میں بھی یکجہتی کشمیر تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ اس مقصد کے لیے وزارت امور خارجہ سمیت تمام متعلقہ وزارتوں نے مل کر ایک ایجنڈا تشکیل دیا ہے۔ وفاقی حکومت کے تمام اہم مقامات پر بینرز لگائے جائیں گے جن پر مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اور آزاد کشمیر کے 5 مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔ کشمیری بھائیوں کی حمایت کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ لیکن کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تحریک آزادی کے دوران لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جائے گی۔ کشمیری عوام کو استصواب رائے کا بنیادی حق دیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طارق فضل چودھری کیا جائے گا مقامات پر نے کہا کہ کشمیر کے
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘