کانگریس کے ریاستی صدر دیویندر یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں اقلیتوں کے مسائل پر کبھی بات نہیں کی جب بھی اقلیتوں کی بات آئی تو عام آدمی پارٹی نے خاموشی اختیار کی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی انتخاب 2025ء کی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور 5 فروری کو ووٹنگ ہونی ہے، اسی درمیان دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے میڈیا سے دہلی کے مختلف مسائل اور اقلیتوں کے ایشوز پر تفصلی گفتگو کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایک بار پھر لوگوں کا رحجان کانگریس کی جانب بڑھ رہا ہے اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ پچھلے دس سالوں میں دہلی کے عوام نے دہلی کی ترقی کے لئے جس پارٹی کو جھولیاں بھر بھر کے ووٹ دئے اس نے اس رفتار سے کام نہیں کئے جس رفتار سے ہونے چاہیئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی شیلا دکشت حکومت نے جس دہلی کو دنیا کا نمبر ون شہر بنایا تھا، اس شہر کو موجودہ حکومت بدحالی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سب مسائل کو دیکھتے ہوئے دہلی کے عوام نے طے کر لیا ہے کہ اس ملک اور دہلی کو کانگریس پارٹی ہی چلا سکتی ہے او ر عوام کو ایک خوشحال شہر دے سکتی ہے۔ دیویندر یادو نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں اقلیتوں کے مسائل پر کبھی بات نہیں کی جب بھی اقلیتوں کی بات آئی تو عام آدمی پارٹی نے خاموشی اختیار کی جب کہ اقلیتوں نے آپ پارٹی کو اس لئے ووٹ دیا تھا کہ وہ ان کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ ان کے جتنے بھی مسائل ہیں ان پر کھل کر بات کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہر طبقے کو ساتھ لیکر چلنے والی پارٹی ہے اس نے کبھی بھی کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتا۔ آج ہم سب کے لیڈر راہل گاندھی کانگریس کے نظریات کو لیکر سبھی طبقے سے مل رہے ہیں اور ان کو پیغام دے رہے ہیں کہ یہ ملک سبھی کا ہے اور سبھی مذاہب اور ذاتوں کے لوگوں کے تعاون سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے۔ دہلی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے دیویندر یادو نے پانچ ضمانتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم پیاری دیدی یوجنا کے تحت ہم غریب خاندان کی ہر خاتون کو ہر ماہ 2,500 روپے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہلی کے منشور میں سبھی خاندان کو 300 یونٹ مفت بجلی دینے کا وعدہ کیا ہے اور یہ تمام وعدے کانگریس جیتنے کے بعد ضرور پورے کرے گی چونکہ کانگریس جو وعدے کرتی ہے اس کو ضرور پورا کرتی ہے۔

دیویندر یادو نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ کانگریس کے انتخابی منشور میں جمنا ندی کو صاف کرنے کا ایکشن پلان پیش کیا ہے تاکہ دہلی کی آبی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس موقع پر دیویندر یادو سے سوال کیا گیا کہ اگر کانگریس دہلی میں اقتدار حاصل کرتی ہے تو اقلیتی اداروں کے لئے کیا کرے گی جواب دیتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں اقلیتوں سے جڑے اداروں کو موجودہ دہلی حکومت نے برباد کرنے کا کام کیا ہے اس میں چاہیئے دہلی اقلیتی کمیشن ہو، یا دہلی اردو اکادمی ہو، حج کمیٹی ہو، یا پھر مائنارٹی کے لئے کام کرنے والے دوسرے ادارے ہو سبھی کا برا حال ہے، جبکہ شیلا دکشت کے وقت میں دہلی اُردو اکیڈمی ملک کی نمبر ون اکیڈمی ہوا کرتی تھی جو آج بدحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی اداروں کی یہ حالت دیکھ کر ہمیں دکھ ہوتا چونکہ سابق وزیر اعلی آنجہانی شیلا دکشت کے دور میں ان اداروں نے خوب کام کیا اور اقلیتوں کی زندگی میں بڑا بدلاؤ بھی یہی ادارے لائے لیکن موجودہ دہلی حکومت نے ان اداروں کو مزید مضبوط کرنے کی بجائے کمزور کرنے کا کام کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دیویندر یادو نے انہوں نے کہا کہ دس سالوں میں کہ کانگریس حکومت نے دہلی کے دہلی ا کیا ہے

پڑھیں:

امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی کانگریس میں اکثریتی جماعت ریپبلکن کے قانون سازوں کی جانب سے ڈیموکریٹ اراکین کی مددسے پاکستان فریڈم اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ (H.R. 5271) متعارف کرا دیا گیاہے جس کا مقصد ان پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو کمزور کرنے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق یہ بل ہاﺅ س سب کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے رکن بل ہوی زینگا اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر ڈو نے مشترکہ طور پر پیش کیا دیگر معاون اراکین میں ریپبلکن جان مولینار، ڈیموکریٹ جولی جانسن اور ریپبلکن جیفرسن شریو شامل ہیں شریک اسپانسرز میں ریپبلکن رِچ میکورمک، ریپبلکن جیک برگمین، ڈیموکریٹ واکین کاسترو اور ریپبلکن مائیک لاولر شامل ہیں.

یہ بل امریکی صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کریں یہ قانون واشنگٹن کو ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا حق دیتا ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے مرتکب ہوں اس صورت میں یہ پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز کے موجودہ یا سابقہ اعلی حکام پر لاگو ہوگا.

قانون سازی میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے حمایت کو دوبارہ اجاگر کیا گیا اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے یہ بل ہاﺅس ریزولوشن 901 (H.Res. 901) پر مبنی ہے جو جون 2024 میں بھاری 2 جماعتی حمایت کے ساتھ منظور کیا گیا تھا اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا تھا آزاد اور منصفانہ انتخابات کے تحفظ پر زور دیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو یقینی بنانے کے لئے رابطہ رکھے.

نئے قانون پر بات کرتے ہوئے کانگریس مین ہوی زینگا نے کہا کہ امریکا ایسی صورت حال میں خاموش تماشائی نہیں بنے گا کہ جب وہ افراد جو پاکستان کی حکومت، فوج یا سیکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا دے چکے ہیں، کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کریں یا انہیں نظرانداز کریں رپورٹ کے مطابق پاکستان فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی ایکٹ ایک دو جماعتی اقدام ہے، جس کا مقصد پاکستان کے عوام کا تحفظ کرنا ہے، برے عناصر کو جوابدہ بنانا ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو دبایا جائے.

رکن کانگریس کاملاگر ڈو نے زور دیا کہ جمہوریت کا فروغ اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور انہیں پاکستان سے متعلق حکومتی پالیسی میں مرکزی حیثیت حاصل رہنی چاہیے، ایسے وقت میں جب جمہوری اقدار کمزور ہو رہی ہیں اور دنیا عدم استحکام کا شکار ہے، امریکا کو ان اقدار کا دفاع گھر اور باہر دونوں جگہ کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو جوابدہ بنانا ہوگا جو انہیں نقصان پہنچاتے ہیں.

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے کہا کہ جب ہم ان حکام کو جوابدہ ٹھہراتے ہیں جو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو کمزور کرتے ہیں یا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں تو ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں جو لوگ جمہوریت پر حملہ کریں گے انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے اور وہ عالمی سطح پر محفوظ پناہ گاہ نہیں پا سکیں گے . پاکستانی نژاد امریکی ایڈووکیسی گروپس نے فریڈم اینڈ اکانٹیبلٹی بل اور H.Res.

901 کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک نے کہا کہ یہ قانون پاکستان کے عوام کو بااختیار بناتا ہے اور یقینی بناتا ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کو پامال کرنے والے جوابدہ ہوں اور ان پر مناسب نتائج لاگو ہوں. فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے کہا کہ یہ پاکستانی ڈائسپورا کی کانگریس میں مسلسل وکالت اور کمیونٹیز میں گراس روٹس مہم کا ثبوت ہے، یہ تاریخی بل 25 کروڑ پاکستانی عوام کے ساتھ جمہوریت، انسانی حقوق اور تمام سیاسی قیدیوں، بشمول عمران خان کی رہائی کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور حقیقی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے.

بل مزید جائزے کے لئے ہاﺅس کی خارجہ امور اور عدلیہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ دو جماعتی حمایت اور H.Res. 901 کے ساتھ اس کی ہم آہنگی سے اس کے کانگریس میں آگے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں اسد ملک نے کہا کہ یہ صرف ایک بل نہیں ہے یہ اس بات کی تصدیق ہے کہ امریکی کانگریس سن رہی ہے اور پاکستانی امریکن اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک پاکستان میں عمران خان اور تمام سیاسی قیدی آزاد، جمہوریت اور انسانی حقوق بحال نہیں ہو جاتے اکاﺅنٹیبلٹی بل کے ذریعے امریکا ایک بار پھر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کےلئے اپنی طویل مدتی حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور ان افراد کو جوابدہ بناتا ہے جو ان اقدار کو خطرے میں ڈالتے ہیں. 

متعلقہ مضامین

  • کانگریس اور مسلم لیگ کو ایک جیسا مان کر کمیونسٹوں نے غلطی کی تھی، پروفیسر عرفان حبیب
  • بہار کے بعد اب دہلی میں بھی ایس آئی آر ہوگا، الیکشن کمیشن تیاریوں میں مصروف
  • بی جے پی حکومت میں خواتین کا تحفظ مذاق بن چکا ہے، کانگریس
  • مودی کے دوغلی پالیسی اور اقلیتوں سے امتیازی سلوک بے نقاب ہوگیا
  • بھارتی ٹیم حدیں پار کرنے لگی، جیت کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • وی ایکسکلوسیو: مودی نے بھارت میں اقلیتوں کا جینا حرام کردیا، وفاقی وزیر کھیئل داس کوہستانی
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں