بیجنگ : چین کے اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے مصنوعی ذہانت کے ماڈل نے عالمی سطح پر تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے، جو کم لاگت پر چیٹ جی پی ٹی جیسے مغربی ماڈلز کے برابر کارکردگی پیش کرتا ہے۔ افریقہ کے  مصنوعی ذہانت کی  صنعت کے ماہرین ڈیپ سیک کے ذریعے لائی گئی تبدیلیوں کو سراہ رہے ہیں۔
گھانا  کی مصنوعی ذہانت  اسٹریٹجی ماہر راشدہ  موسا کا خیال ہے کہ چینی کمپنی ڈیپ سیک کا مقصد صرف منافع کمانا نہیں بلکہ اختراعات کو شیئر کرنا ہے، جو  مصنوعی ذہانت کی  ٹیکنالوجی کی ترقی میں مددگار ہے، کیونکہ ٹیکنالوجی خود بھی  گزشتہ  کامیابیوں پر استوار ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ  ڈیپ سیک کے اوپن سورس ماڈل نے افریقہ کے ان اسٹارٹ اپس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو موقع فراہم کیا ہے جو زیادہ لاگت برداشت نہیں کر سکتے، تاکہ وہ  مصنوعی ذہانت  کی ترقی میں حصہ لے سکیں اوراس ضمن میں مساوات کو  حقیقت بنائیں۔ راشدہ    موسا نے کہا کہ چینی کمپنیاں امریکہ کی ٹیکنالوجی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود جدت طرازی  میں کامیاب ہوئی ہیں، جو افریقہ کی مصنوعی ذہانت کی   ترقی کے لیے ایک قابل تقلید مثال ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ

سان فرانسسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل کی پیرنٹ کمپنی ’’الفابیٹ‘‘ کی آمدنی میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کا کلیدی کردار رہا۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اس کے ہر شعبے میں مثبت تبدیلی لا رہی ہے اور کمپنی نے رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں 28.2 ارب ڈالر کا منافع حاصل کیا جبکہ کمپنی کی مجموعی آمدنی 96.4 ارب ڈالر رہی۔

کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ابتدائی 85 ارب ڈالر کے منصوبے سے زیادہ سرمایہ خرچ کرے گی تاکہ کلاؤڈ سروسز کی بڑھتی ہوئی مانگ کے مطابق اے آئی انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جا سکے۔الفابیٹ کے سی ای او سندر پچائی نے کہاکہ ہمارے لیے یہ ایک شاندار سہ ماہی رہی ہے، جس میں کمپنی کے ہر حصے میں مضبوط ترقی دیکھی گئی، اے آئی ہماری تمام سرگرمیوں پر مثبت اثر ڈال رہی ہے اور زبردست رفتار سے ہمیں آگے بڑھا رہی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گوگل کی سرچ آمدنی میں ڈبل ہندسوں میں اضافہ ہوا ہے، اے آئی اوورویوز اور نیا متعارف کردہ اے آئی موڈ اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں، یوٹیوب سے اشتہارات اور سبسکرپشن آمدنی میں بھی اضافہ جاری ہے۔کمپنی کے مطابق الفابیٹ کی کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروسز سالانہ بنیادوں پر 50 ارب ڈالر کمانے کی راہ پر گامزن ہیں۔پچائی نے کہا کہ ہم اپنے کلاؤڈ پروڈکٹس اور سروسز کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر 2025 میں سرمایہ کاری کو 85 ارب ڈالر تک بڑھا رہے ہیں اور ہمیں مستقبل کے امکانات سے بہت امید ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خا رجہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار