چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔
یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔
انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط
صدرِ ملکت آصف علی زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین وُو لی سے ملاقات کی ہے، جس میں توانائی کے شعبے میں تعاون اور پاکستان میں جاری منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اس موقع پر تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
ملاقات کے دوران صدر مملکت کو شنگھائی الیکٹرک کے پاکستان میں جاری توانائی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: تھر کوئلہ ذخائر ملک کو ایک صدی تک کتنی بجلی دے سکتے ہیں؟
صدر زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں ادا کیے جانے والے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنی نہ صرف توانائی کے شعبے میں خدمات انجام دے رہی ہے بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
آصف زرداری نے شنگھائی الیکٹرک کو پاکستان کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی زیر التوا مسائل ہوں تو انہیں دوستانہ اور باہمی تعاون کے جذبے کے تحت حل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان چینی کارکنوں کے لیے محفوظ اور سازگار ماحول یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کرے گی۔ شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او نے اس موقع پر پاکستان میں اپنے ملازمین کے لیے فراہم کردہ سیکیورٹی اقدامات پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ شنگھائی الیکٹرک 1902 میں قائم ہوئی تھی اور توانائی و صنعتی شعبے میں عالمی سطح پر اپنی ایک منفرد پہچان رکھتی ہے۔ ملاقات کے دوران تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کے قیام کے حوالے سے بھی پیش رفت سامنے آئی اور اس مقصد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
یہ منصوبہ تھر کوئلے پر مبنی پہلا کوئلہ گیسیفیکیشن اور فرٹیلائزر پلانٹ ہوگا، جو نہ صرف توانائی کی ضروریات پوری کرے گا بلکہ زرعی شعبے کو بھی سہارا فراہم کرے گا۔
مفاہمتی یادداشت پر ایم ایف ٹی سی کول گیسیفیکیشن کے سی ای او شاہد تواوالا اور سینو سندھ ریسورسز، شنگھائی الیکٹرک کے سی ای او مسٹر لِن جیگن نے دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک چین دوستی آنے والے وقتوں میں مزید مستحکم ہوگی: صدر مملکت آصف زرداری
اس موقع پر خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل میمن اور وزیر منصوبہ بندی و توانائی سندھ سید ناصر شاہ بھی صدر مملکت کے ہمراہ موجود تھے، جبکہ چین اور پاکستان کے سفرا نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف زرداری پلانٹ کی تنصیب چینی کمپنی صدر مملکت کوئلہ گیسیفیکیشن مفاہمتی یادداشت