دودھ کی قیمت میں حیران کن طور پر کمی ، 200 روپے سے 120 پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سکھر(نیوز ڈیسک)دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت میں حیران کن طور پر کمی کرتے ہوئے قیمت 100 سے 120 روپے کلو کردی۔
تفصیلات کے مطابق سکھر کے مختلف علاقوں شالیمار ، پرانہ سکھر اور تانگہ اسٹینڈ سمیت متعدد جگہوں پر دودھ فروشوں نے دودھ کی قیمت میں حیران کن طور پر کمی کردی ہے۔
جس کی وجہ سے مہنگائی کے مارے عوام کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیںْ۔
شہر کے مختلف علاقوں میں 200 سے 240 روپے فی کلو فروخت ہونے والا دودھ اب 100 سے 120 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
یاد رہے چند روز سندھ ہائی کورٹ نے دودھ کی قیمتوں سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی سے جواب طلب کیا تھا۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا تھا کہ بغیر اسٹیک ہولڈرز کو سن کر کمشنر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ قیمتیں نہ بڑھائے، 20 روپے بڑھا کر 220 روپے کلو کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل شہر قائد میں ڈیری فامرز ایسوسی ایشنز سے متعلق انکشاف ہوا تھا کہ وہ ملی بھگت سے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہیں، جس کے بعد سی سی پی نے جرم ثابت ہونے پر ان پر سزا کے طور پر جرمانہ عائد کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دودھ کی قیمت
پڑھیں:
نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
اسلام آباد:نئے مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے مطابق حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فی صد کا اضافہ کیا ہے جب کہ قرض ادائیگی پر 6200 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
وفاقی حکومت کا مالی سال 2025-26 کے لیے 17600 ارب روپے حجم کا بجٹ کل منگل کے روز پیش کیا جائے گا، جب کہ قومی اقتصادی سروے آج جاری کیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ نے بجٹ کے اہم خدوخال طے کر لیے ہیں، جن میں ٹیکس وصولی، آمدن، خسارے اور اخراجات سے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔
وفاقی بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اسی طرح قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، جو بجٹ خسارے کے برابر ہیں۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی 6200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت کے شعبوں کے لیے نسبتاً کم فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
علاوہ ازیں ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، جسے معیشت کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کے باقاعدہ شیڈول کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہوگی اور یہ 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو اجلاس منعقد نہیں ہوگا۔
بجٹ اجلاس کا سب سے اہم دن 26 جون ہوگا، جس دن فنانس بل 2025-26 کی منظوری لی جائے گی۔ اس سے قبل 23 جون کو مختص اخراجات پر بحث جب کہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔
اسپیکر ایاز صادق نے واضح کیا ہے کہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی جب کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو بجٹ بحث میں حصہ لینے کا بھرپور موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹ پیش کریں گی، جس کے ساتھ ہی ملک میں مالی سال 2025-26 کے لیے معاشی حکمت عملی کا باضابطہ آغاز ہو جائے گا۔
Post Views: 2