کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نور حق میں کشمیر کا نفرنس سے صدارتی خطاب کر رہے ہیں، مختلف دینی وسیاسی جماعتوں کے رہنماو قائدین موجود ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے پیر کو ادارہ نور حق میں ’’کشمیر کانفرنس ‘‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے ، ہماری حکومت و ریاست کی ذمے داری ہے کہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے اپنی ذمے داریاں پوری کریں ،
آزادی کشمیر کی جدو جہد کی نہ صرف سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بلکہ عملی محاذ پر بھی اپنا کردار ادا کریں ۔ اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کے مطابق اہل کشمیر کو حق ِ خود ارادیت اور رائے شماری کا حق نہ دلانا اس عالمی فورم کی ناکامی اور مسلمانوں کے حوالے سے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے ، اقوام ِ متحدہ عملاً امریکا ، اسرائیل ، برطانیہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے گھر کی لونڈی بنی ہوئی ہے ، قائد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور یہ شہ رگ آج بھارتی تسلط میں ہے ، پاکستان کے عوام کے دل اہل ِ کشمیر کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، شہ رگ کی آزادی اور اہل ِ کشمیر کی پشتیبانی کے لیے پوری قوم یکجان اور یک زبان ہے ، حماس اور اہل ِ غزہ کی کامیابیوں اور قربانیوں نے اہل کشمیر کو بھی نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ جذبۂ جہاد اور شوقِ شہادت کو کوئی طاقت اور ٹیکنالوجی شکست نہیں دے سکتی ،کشمیریوں کی جدو جہد ، قربانیاں اور شہدا کا لہو رنگ لائے گا ۔ کشمیر آزاد ہوگا اور سید علی گیلانی کے قول کے مطابق کہ ’’ہم پاکستانی ہیں ، پاکستان ہمارا ہے ‘‘ کشمیر پاکستان کا حصہ ضروربنے گا ۔ کشمیر کانفرنس سے مختلف دینی جماعتوں کے رہنمائوں و دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر کراچی مسلم پرویز نے ادا کیے ، مقررین نے اس امر پر اتفاق ِ رائے کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر پربھارتی تسلط کے خلاف اور اہل کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کی حمایت میں پوری قوم کا موقف ایک ہے ، پورے ملک کے عوام بلا تفریق اہل کشمیر کے ساتھ ہیں اور حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور کسی بھی قسم کی سودے بازی اور کمزوری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہیں ۔ کشمیر کاز سے غداری ملک سے غداری ہوگی اور ایسا کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی ۔کشمیر کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما عقیل انجم قادری ،پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سندھ کے صدر سردار ذوالفقار علی ،کراچی بار کے سابق صدر نعیم قریشی ایڈووکیٹ ، کشمیری رہنما بشیر سدوزئی ، فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے ڈاکٹر صابر ابو مریم ، جمعیت علما اسلام کے جنرل سیکرٹری مفتی حماد اللہ مدنی ،مرکزی مسلم لیگ کراچی کے نائب صدر شہباز عبد الجبار، جمعیت علما اسلام کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ احمد علی ، انصار اللہ کے مرکزی رہنما محمد یار ربانی ،جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید ،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کے صوبائی چیئر مین اختر محمدی ،جمعیت علما اسلام کے امیر کراچی مولانا عبد السلام شامزئی ، پختونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نصیر خان اچکزئی ،اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد ،صدر کوآپریٹیو مارکیٹ کے سیکرٹری محمد اسلم خان ، پاکستان عوامی تحریک کے نوید عالم ، انصار اللہ کراچی کے امیر حافظ محمد ادریس ، تعلقات عامہ قرآن و سنہ موومنٹ کے سیکرٹری ملک نوریز و دیگر شامل تھے ۔ منعم ظفر خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بھارت خود 1948ء میں کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ میں گیا تھا اور اقوام ِ متحدہ کے مطابق جسے بھارت نے بھی تسلیم کیا تھا کہ اہل ِ کشمیر کو ان کی آزاد مرضی اور رائے شماری کا حق دیا جائے گا لیکن افسوس کہ بھارت نے فوجی طاقت اور قوت کے بل پر مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط قائم کیا ہے ، 78سال سے کشمیری اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں اور کشمیریوں نے ایک دن کے لیے بھی بھارت کا قبضہ اور غلامی قبول نہیں کی اور مسلسل بھارت کی غلامی سے آزادی کی جدو جہد میں مصروف ہیں ، ہزاروں شہدا کے خون سے اس جدو جہد آزادی کو جاری رکھا ہے ،بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے ، نوجوانوں کو شہید اور اسیر کیا جاتا ہے لیکن کشمیر کے عوام کا آج بھی ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ ، کشمیری عوام اپنے شہدا کے جنازے پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں ، 1990ء میں تحریک ِ آزاد کشمیر نے ایک نیا رخ اختیار کیا ۔ سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کے آخری 12سال اسیری میں گزارے ، برہان مظفر وانی کی شہادت سے بھی آزادی کی جدو جہد کو نیا عزم اور حوصلہ ملا ، 5اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے آئین کی دفعہ 370/35-Aکے برعکس کشمیر کی مخصوص حیثیت کو ختم کر دیا ، بد قسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے آزادی ٔ کشمیر کی جدو جہد میں جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا یہ ہی وجہ ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہے ۔کشمیر کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئررہنما راجا ظہیر احمد ،پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے عبد العظیم محمدی ، انصار اللہ کراچی کے رکن شوریٰ محمد قاسم ، پختونخواملی عوامی پارٹی کے طاہر ، سردار عبد الرب و دیگر بھی شریک تھے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کشمیر کانفرنس پاکستان کے جمعیت علما کی جدو جہد اہل کشمیر کشمیر کا کشمیر کو کشمیر کے کراچی کے کشمیر کی

پڑھیں:

یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب

بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔

یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔

شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔

انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔

18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔

ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت ریاست آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ سے 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • معذور شخص کو اٹھا کر سڑک پار کرانے والے اہلکار کیلیے آسٹریلیا سے انعام