پاکستان ایٹمی طاقت،حکومت ریاست کشمیر پر بھارتی تسلط ختم کرانے کیلیے اپنی ذمے داریاں پوری کرے،منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نور حق میں کشمیر کا نفرنس سے صدارتی خطاب کر رہے ہیں، مختلف دینی وسیاسی جماعتوں کے رہنماو قائدین موجود ہیں
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے پیر کو ادارہ نور حق میں ’’کشمیر کانفرنس ‘‘ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے ، ہماری حکومت و ریاست کی ذمے داری ہے کہ برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے اپنی ذمے داریاں پوری کریں ،
آزادی کشمیر کی جدو جہد کی نہ صرف سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی سطح پر بلکہ عملی محاذ پر بھی اپنا کردار ادا کریں ۔ اقوام متحدہ کا اپنی قراردادوں کے مطابق اہل کشمیر کو حق ِ خود ارادیت اور رائے شماری کا حق نہ دلانا اس عالمی فورم کی ناکامی اور مسلمانوں کے حوالے سے دہرے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے ، اقوام ِ متحدہ عملاً امریکا ، اسرائیل ، برطانیہ اور دیگر بڑی طاقتوں کے گھر کی لونڈی بنی ہوئی ہے ، قائد اعظمؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اور یہ شہ رگ آج بھارتی تسلط میں ہے ، پاکستان کے عوام کے دل اہل ِ کشمیر کے ساتھ دھڑکتے ہیں ، شہ رگ کی آزادی اور اہل ِ کشمیر کی پشتیبانی کے لیے پوری قوم یکجان اور یک زبان ہے ، حماس اور اہل ِ غزہ کی کامیابیوں اور قربانیوں نے اہل کشمیر کو بھی نیا عزم اور حوصلہ دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ جذبۂ جہاد اور شوقِ شہادت کو کوئی طاقت اور ٹیکنالوجی شکست نہیں دے سکتی ،کشمیریوں کی جدو جہد ، قربانیاں اور شہدا کا لہو رنگ لائے گا ۔ کشمیر آزاد ہوگا اور سید علی گیلانی کے قول کے مطابق کہ ’’ہم پاکستانی ہیں ، پاکستان ہمارا ہے ‘‘ کشمیر پاکستان کا حصہ ضروربنے گا ۔ کشمیر کانفرنس سے مختلف دینی جماعتوں کے رہنمائوں و دیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر کراچی مسلم پرویز نے ادا کیے ، مقررین نے اس امر پر اتفاق ِ رائے کا اظہار کیا کہ مسئلہ کشمیر پربھارتی تسلط کے خلاف اور اہل کشمیر کی آزادی کی جدو جہد کی حمایت میں پوری قوم کا موقف ایک ہے ، پورے ملک کے عوام بلا تفریق اہل کشمیر کے ساتھ ہیں اور حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور کسی بھی قسم کی سودے بازی اور کمزوری کا مظاہرہ کرنے سے باز رہیں ۔ کشمیر کاز سے غداری ملک سے غداری ہوگی اور ایسا کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی ۔کشمیر کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما عقیل انجم قادری ،پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر سندھ کے صدر سردار ذوالفقار علی ،کراچی بار کے سابق صدر نعیم قریشی ایڈووکیٹ ، کشمیری رہنما بشیر سدوزئی ، فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے ڈاکٹر صابر ابو مریم ، جمعیت علما اسلام کے جنرل سیکرٹری مفتی حماد اللہ مدنی ،مرکزی مسلم لیگ کراچی کے نائب صدر شہباز عبد الجبار، جمعیت علما اسلام کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ احمد علی ، انصار اللہ کے مرکزی رہنما محمد یار ربانی ،جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید ،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر کے صوبائی چیئر مین اختر محمدی ،جمعیت علما اسلام کے امیر کراچی مولانا عبد السلام شامزئی ، پختونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نصیر خان اچکزئی ،اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد ،صدر کوآپریٹیو مارکیٹ کے سیکرٹری محمد اسلم خان ، پاکستان عوامی تحریک کے نوید عالم ، انصار اللہ کراچی کے امیر حافظ محمد ادریس ، تعلقات عامہ قرآن و سنہ موومنٹ کے سیکرٹری ملک نوریز و دیگر شامل تھے ۔ منعم ظفر خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بھارت خود 1948ء میں کشمیر کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ میں گیا تھا اور اقوام ِ متحدہ کے مطابق جسے بھارت نے بھی تسلیم کیا تھا کہ اہل ِ کشمیر کو ان کی آزاد مرضی اور رائے شماری کا حق دیا جائے گا لیکن افسوس کہ بھارت نے فوجی طاقت اور قوت کے بل پر مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط قائم کیا ہے ، 78سال سے کشمیری اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں اور کشمیریوں نے ایک دن کے لیے بھی بھارت کا قبضہ اور غلامی قبول نہیں کی اور مسلسل بھارت کی غلامی سے آزادی کی جدو جہد میں مصروف ہیں ، ہزاروں شہدا کے خون سے اس جدو جہد آزادی کو جاری رکھا ہے ،بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے ، نوجوانوں کو شہید اور اسیر کیا جاتا ہے لیکن کشمیر کے عوام کا آج بھی ایک ہی نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ ، کشمیری عوام اپنے شہدا کے جنازے پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں ، 1990ء میں تحریک ِ آزاد کشمیر نے ایک نیا رخ اختیار کیا ۔ سید علی گیلانی نے اپنی زندگی کے آخری 12سال اسیری میں گزارے ، برہان مظفر وانی کی شہادت سے بھی آزادی کی جدو جہد کو نیا عزم اور حوصلہ ملا ، 5اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے آئین کی دفعہ 370/35-Aکے برعکس کشمیر کی مخصوص حیثیت کو ختم کر دیا ، بد قسمتی سے ہمارے حکمرانوں نے آزادی ٔ کشمیر کی جدو جہد میں جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا یہ ہی وجہ ہے کہ بھارت کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہے ۔کشمیر کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئررہنما راجا ظہیر احمد ،پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے عبد العظیم محمدی ، انصار اللہ کراچی کے رکن شوریٰ محمد قاسم ، پختونخواملی عوامی پارٹی کے طاہر ، سردار عبد الرب و دیگر بھی شریک تھے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کشمیر کانفرنس پاکستان کے جمعیت علما کی جدو جہد اہل کشمیر کشمیر کا کشمیر کو کشمیر کے کراچی کے کشمیر کی
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔