WE News:
2025-09-18@19:05:25 GMT

افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کے انداز پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا افغانستان سے انخلا کا منصوبہ مختلف اور باعزت تھا، بگرام ایئر بیس پر امریکا کو اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے افغانستان سمیت دیگر ملکوں کو دی جانے والی امداد معطل کردی ہے۔ یہ معطلی تین ماہ کے لیے کی گئی، اس دوران ریویو کیا جائےگا۔ نظرثانی کے بعد امداد بحالی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کچھ امداد بحال بھی کی جا سکتی ہے۔

امریکی امداد کی بندش سے افغان کرنسی کی قیمت گری ہے۔ 28 افغان صوبوں میں 50 انٹرنیشنل این جی اوز کا کام رک گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یو این سمیت عالمی ادارے افغانوں کی تکلیف دہ صورتحال کے حوالے سے مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بتایا گیا کہ دیہی علاقوں میں ایک بہت بڑی آبادی کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ یا تو سردی سے بچاؤ کے لیے لکڑیاں خرید کر خود کو گرم رکھ لیں یا پھر روٹی کھا لیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ افغانوں کی طرف سے مدد کی جتنی درخواستیں آرہی ہیں ہم ان میں سے صرف آدھے لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

افغان طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی کے کچھ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ افغانستان میں کم عمری کی شادی میں پھر سے ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ کم عمر ماؤں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی ہے، اہم ترین افغان طالبان اس پابندی کے خلاف اعلانیہ بیانات دے چکے ہیں۔ بیانات دینے والوں میں وزیر داخلہ سراج حقانی اور وزیر دفاع ملا یعقوب جیسے طاقتور لوگ بھی ہیں۔

19 جنوری کو ڈپٹی وزیر خارجہ شیر عباس ستانکزئی نے بھی ایک حیران کن بیان دیا تھا۔ خوست کے ایک مدرسے میں ستانکزئی نے خطاب کیا تھا۔ وہاں انہوں نے کہاکہ خواتین کی تعلیم پر اسلام میں کوئی پابندی نہیں ہے، ایسی پابندی کسی کی (ملا ہبت اللہ) ذاتی خواہش اور سمجھ ہو سکتی ہے۔ اس بیان کے بعد ستانکزئی منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ شارجہ نکل گئے ہیں۔

پہلے ان کی ایک آڈیو آئی جس میں انہوں نے کہاکہ وہ کورونا جیسی بیماری کی وجہ سے گھر میں موجود ہیں، پھر اس کے بعد ایک اور آڈیو میں ستانکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان امیر کے بیانات پر اندھوں کی طرح عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو احکامات خلاف شریعت ہیں ان کو ماننے سے انکار کرنا چاہیے۔

27 جنوری کو خوست میں عائشہ صدیقہ گرلز اسکول میں افغان ڈپٹی وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے خطاب کیا۔ عمری کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اگر مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں بھی دیتا، یہ تب بھی جائز ہے، یہ کہنے کے بعد نبی عمری نے رونا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خدا ہمیں ہدایت دے، اگر دینی تعلیم کی اجازت ہے تو سائنسی تعلیم کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔

افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی 12 دن پہلے متحدہ عرب امارات گئے تھے اور وہ وہیں مقیم ہیں۔ ان کے بیرون ملک قیام کے دوران ہی کابل میدان وردگ ہائی وے سے حقانیوں کے وفاداروں سے چارج لے کر متبادل دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ سراج حقانی کے ساتھ انٹیلی جنس چیف عبدالحق وثیق بھی بیرون ملک دورے پر گئے ہوئے ہیں۔

اس سب سے جو صورتحال بنتی دکھائی دے رہی ہے، اس کو سمجھانے کے لیے سائنس پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے ایک دلچسپ مطالبہ بھی کیا ہے۔ وہ یہ کہ امریکی اسلحہ واپس کرو، یہ تو افغان ہیں آپ تازہ خان کو بخار دے کر واپس نہیں لے سکتے اگر اس کی مرضی نہ ہو۔ یہ ہمیں پتا ہے تو ٹرمپ کو نہیں پت؟۔ اصل مطالبہ یقینی طور پر کوئی اور ہے۔

اس اصل مطالبے کا اندازہ لگانے سے پہلے بھی کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، اتنا کچھ ہورہا ہے، افغانستان کی موجودہ حکومت سے ہمیں کوئی ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی تو پھر حوالدار بشیر کیا کررہا ہے۔ وہ وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ افغان اپوزیشن کے اجلاس ہورہے ہیں، ان سرگرمیوں کے پیچھے ہم بھی جھانکتے دکھائی دے ہی رہے ہیں۔ ظاہر ہے جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔

افغانستان کے وزیر مائننگ نے جنوبی افغانستان میں لیتھیم اور یورینیم کے ذخائر کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان میں معدنیات کے معاہدے انڈیا اور چین دونوں نے کررکھے ہیں۔ ان کاموں میں امریکی یورپی کمپنیاں پیچھے رہ گئی تھیں۔ یورینیم کی مائننگ سادہ معاملہ نہیں ہے۔ رئر ارتھ منرل افغانستان میں خاصے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کا ان پر بہت انحصار ہے۔ اس شعبے میں امریکا چین کی مسابقت بھی جاری ہے۔ اس مارکیٹ پر کنٹرول کے لیے رولز طے نہیں ہوئے، زور آزمائی جاری ہے۔ پاکستان کے لیے حسب معمول اس میں امکانات ہیں، اب تک تو ہم ایسا کرتب دکھاتے ہیں کہ جدھر فائدہ ہو ادھر پلے سے نقصان اٹھا کر آتے ہیں، اس بار کچھ نیا کرلیں سر جی!

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز افغانستان میں کا کہنا نہیں ہے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف

بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، جن 2 خواتین نے مجھ پر انڈا پھینکا ان کو پولیس نے بچایا۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے کہا کہ دونوں خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے بعد میں دونوں کو چھوڑ دیا گیا۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ دو سال سے ہم جیل آتے ہیں کبھی کوئی بدتمیزی کا واقعہ پیش نہیں آیا، دو چار لوگوں کو باقاعدہ طور پر اب ماحول خراب کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں پولیس نے بتایا 4 بندے بدتمیزی کرنے کے لیے آپ کے پیچھے ہیں، کسی کی بھی ماں بیٹی پر اس طرح حملہ ہوگا کوئی برداشت نہیں کرے گا، ہمارا معاشرہ اور دین خواتین سے اس طرح کی بدتمیزی کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کل بھی ہمارے ساتھ جیل کے باہر اسی خاتون نے بدتمیزی کی کوشش کی جس نے انڈا پھینکا، جیل کے باہر کل ہمارے اوپر کسی نے پتھر بھی مارے، پہلے انڈا پھینکا، پھر بدتمیزی کی، کل پتھر مارے اب چھرا بھی مار سکتے ہیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا کام بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچانا ہے وہ ہم پہنچائیں گے، ہم پر حملہ ہوا ہماری ایف آئی آر پولیس درج نہیں کر رہی۔ ہمارے وکلاء جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اے ٹی سی منتقل کرنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کریں گے۔ قانون اور انصاف تو یہاں ہے نہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا:بھارت منشیات کی پیدا وار والےممالک میں شامل
  • ایشیا کپ: بنگال ٹائیگرز آگے جائیں گے یا افغانستان، فیصلہ سری لنکا افغان میچ پر منحصر
  • طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
  • افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور