افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کے انداز پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا افغانستان سے انخلا کا منصوبہ مختلف اور باعزت تھا، بگرام ایئر بیس پر امریکا کو اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے افغانستان سمیت دیگر ملکوں کو دی جانے والی امداد معطل کردی ہے۔ یہ معطلی تین ماہ کے لیے کی گئی، اس دوران ریویو کیا جائےگا۔ نظرثانی کے بعد امداد بحالی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کچھ امداد بحال بھی کی جا سکتی ہے۔
امریکی امداد کی بندش سے افغان کرنسی کی قیمت گری ہے۔ 28 افغان صوبوں میں 50 انٹرنیشنل این جی اوز کا کام رک گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یو این سمیت عالمی ادارے افغانوں کی تکلیف دہ صورتحال کے حوالے سے مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بتایا گیا کہ دیہی علاقوں میں ایک بہت بڑی آبادی کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ یا تو سردی سے بچاؤ کے لیے لکڑیاں خرید کر خود کو گرم رکھ لیں یا پھر روٹی کھا لیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ افغانوں کی طرف سے مدد کی جتنی درخواستیں آرہی ہیں ہم ان میں سے صرف آدھے لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
افغان طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی کے کچھ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ افغانستان میں کم عمری کی شادی میں پھر سے ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ کم عمر ماؤں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی ہے، اہم ترین افغان طالبان اس پابندی کے خلاف اعلانیہ بیانات دے چکے ہیں۔ بیانات دینے والوں میں وزیر داخلہ سراج حقانی اور وزیر دفاع ملا یعقوب جیسے طاقتور لوگ بھی ہیں۔
19 جنوری کو ڈپٹی وزیر خارجہ شیر عباس ستانکزئی نے بھی ایک حیران کن بیان دیا تھا۔ خوست کے ایک مدرسے میں ستانکزئی نے خطاب کیا تھا۔ وہاں انہوں نے کہاکہ خواتین کی تعلیم پر اسلام میں کوئی پابندی نہیں ہے، ایسی پابندی کسی کی (ملا ہبت اللہ) ذاتی خواہش اور سمجھ ہو سکتی ہے۔ اس بیان کے بعد ستانکزئی منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ شارجہ نکل گئے ہیں۔
پہلے ان کی ایک آڈیو آئی جس میں انہوں نے کہاکہ وہ کورونا جیسی بیماری کی وجہ سے گھر میں موجود ہیں، پھر اس کے بعد ایک اور آڈیو میں ستانکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان امیر کے بیانات پر اندھوں کی طرح عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو احکامات خلاف شریعت ہیں ان کو ماننے سے انکار کرنا چاہیے۔
27 جنوری کو خوست میں عائشہ صدیقہ گرلز اسکول میں افغان ڈپٹی وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے خطاب کیا۔ عمری کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اگر مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں بھی دیتا، یہ تب بھی جائز ہے، یہ کہنے کے بعد نبی عمری نے رونا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خدا ہمیں ہدایت دے، اگر دینی تعلیم کی اجازت ہے تو سائنسی تعلیم کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔
افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی 12 دن پہلے متحدہ عرب امارات گئے تھے اور وہ وہیں مقیم ہیں۔ ان کے بیرون ملک قیام کے دوران ہی کابل میدان وردگ ہائی وے سے حقانیوں کے وفاداروں سے چارج لے کر متبادل دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ سراج حقانی کے ساتھ انٹیلی جنس چیف عبدالحق وثیق بھی بیرون ملک دورے پر گئے ہوئے ہیں۔
اس سب سے جو صورتحال بنتی دکھائی دے رہی ہے، اس کو سمجھانے کے لیے سائنس پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے ایک دلچسپ مطالبہ بھی کیا ہے۔ وہ یہ کہ امریکی اسلحہ واپس کرو، یہ تو افغان ہیں آپ تازہ خان کو بخار دے کر واپس نہیں لے سکتے اگر اس کی مرضی نہ ہو۔ یہ ہمیں پتا ہے تو ٹرمپ کو نہیں پت؟۔ اصل مطالبہ یقینی طور پر کوئی اور ہے۔
اس اصل مطالبے کا اندازہ لگانے سے پہلے بھی کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، اتنا کچھ ہورہا ہے، افغانستان کی موجودہ حکومت سے ہمیں کوئی ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی تو پھر حوالدار بشیر کیا کررہا ہے۔ وہ وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ افغان اپوزیشن کے اجلاس ہورہے ہیں، ان سرگرمیوں کے پیچھے ہم بھی جھانکتے دکھائی دے ہی رہے ہیں۔ ظاہر ہے جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔
افغانستان کے وزیر مائننگ نے جنوبی افغانستان میں لیتھیم اور یورینیم کے ذخائر کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان میں معدنیات کے معاہدے انڈیا اور چین دونوں نے کررکھے ہیں۔ ان کاموں میں امریکی یورپی کمپنیاں پیچھے رہ گئی تھیں۔ یورینیم کی مائننگ سادہ معاملہ نہیں ہے۔ رئر ارتھ منرل افغانستان میں خاصے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کا ان پر بہت انحصار ہے۔ اس شعبے میں امریکا چین کی مسابقت بھی جاری ہے۔ اس مارکیٹ پر کنٹرول کے لیے رولز طے نہیں ہوئے، زور آزمائی جاری ہے۔ پاکستان کے لیے حسب معمول اس میں امکانات ہیں، اب تک تو ہم ایسا کرتب دکھاتے ہیں کہ جدھر فائدہ ہو ادھر پلے سے نقصان اٹھا کر آتے ہیں، اس بار کچھ نیا کرلیں سر جی!
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
wenews افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز افغانستان میں کا کہنا نہیں ہے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع
اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔
کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔
سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔
’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔
’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں