WE News:
2025-07-26@22:16:06 GMT

افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے انخلا کے انداز پر سخت تنقید کرتے آرہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا افغانستان سے انخلا کا منصوبہ مختلف اور باعزت تھا، بگرام ایئر بیس پر امریکا کو اپنا کنٹرول برقرار رکھنا چاہیے تھا۔ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے افغانستان سمیت دیگر ملکوں کو دی جانے والی امداد معطل کردی ہے۔ یہ معطلی تین ماہ کے لیے کی گئی، اس دوران ریویو کیا جائےگا۔ نظرثانی کے بعد امداد بحالی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کچھ امداد بحال بھی کی جا سکتی ہے۔

امریکی امداد کی بندش سے افغان کرنسی کی قیمت گری ہے۔ 28 افغان صوبوں میں 50 انٹرنیشنل این جی اوز کا کام رک گیا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یو این سمیت عالمی ادارے افغانوں کی تکلیف دہ صورتحال کے حوالے سے مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ بتایا گیا کہ دیہی علاقوں میں ایک بہت بڑی آبادی کے پاس ایک ہی آپشن ہے کہ وہ یا تو سردی سے بچاؤ کے لیے لکڑیاں خرید کر خود کو گرم رکھ لیں یا پھر روٹی کھا لیں۔ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ افغانوں کی طرف سے مدد کی جتنی درخواستیں آرہی ہیں ہم ان میں سے صرف آدھے لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں۔

افغان طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی ہے۔ اس پابندی کے کچھ نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ افغانستان میں کم عمری کی شادی میں پھر سے ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔ کم عمر ماؤں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھی ہے، اہم ترین افغان طالبان اس پابندی کے خلاف اعلانیہ بیانات دے چکے ہیں۔ بیانات دینے والوں میں وزیر داخلہ سراج حقانی اور وزیر دفاع ملا یعقوب جیسے طاقتور لوگ بھی ہیں۔

19 جنوری کو ڈپٹی وزیر خارجہ شیر عباس ستانکزئی نے بھی ایک حیران کن بیان دیا تھا۔ خوست کے ایک مدرسے میں ستانکزئی نے خطاب کیا تھا۔ وہاں انہوں نے کہاکہ خواتین کی تعلیم پر اسلام میں کوئی پابندی نہیں ہے، ایسی پابندی کسی کی (ملا ہبت اللہ) ذاتی خواہش اور سمجھ ہو سکتی ہے۔ اس بیان کے بعد ستانکزئی منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ شارجہ نکل گئے ہیں۔

پہلے ان کی ایک آڈیو آئی جس میں انہوں نے کہاکہ وہ کورونا جیسی بیماری کی وجہ سے گھر میں موجود ہیں، پھر اس کے بعد ایک اور آڈیو میں ستانکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان امیر کے بیانات پر اندھوں کی طرح عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جو احکامات خلاف شریعت ہیں ان کو ماننے سے انکار کرنا چاہیے۔

27 جنوری کو خوست میں عائشہ صدیقہ گرلز اسکول میں افغان ڈپٹی وزیر داخلہ محمد نبی عمری نے خطاب کیا۔ عمری کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی تعلیم کی اگر مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں بھی دیتا، یہ تب بھی جائز ہے، یہ کہنے کے بعد نبی عمری نے رونا شروع کردیا اور ان کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ خدا ہمیں ہدایت دے، اگر دینی تعلیم کی اجازت ہے تو سائنسی تعلیم کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔

افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی 12 دن پہلے متحدہ عرب امارات گئے تھے اور وہ وہیں مقیم ہیں۔ ان کے بیرون ملک قیام کے دوران ہی کابل میدان وردگ ہائی وے سے حقانیوں کے وفاداروں سے چارج لے کر متبادل دستے تعینات کردیے گئے ہیں۔ سراج حقانی کے ساتھ انٹیلی جنس چیف عبدالحق وثیق بھی بیرون ملک دورے پر گئے ہوئے ہیں۔

اس سب سے جو صورتحال بنتی دکھائی دے رہی ہے، اس کو سمجھانے کے لیے سائنس پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے ایک دلچسپ مطالبہ بھی کیا ہے۔ وہ یہ کہ امریکی اسلحہ واپس کرو، یہ تو افغان ہیں آپ تازہ خان کو بخار دے کر واپس نہیں لے سکتے اگر اس کی مرضی نہ ہو۔ یہ ہمیں پتا ہے تو ٹرمپ کو نہیں پت؟۔ اصل مطالبہ یقینی طور پر کوئی اور ہے۔

اس اصل مطالبے کا اندازہ لگانے سے پہلے بھی کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، اتنا کچھ ہورہا ہے، افغانستان کی موجودہ حکومت سے ہمیں کوئی ٹھنڈی ہوا نہیں آرہی تو پھر حوالدار بشیر کیا کررہا ہے۔ وہ وہی کررہا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ افغان اپوزیشن کے اجلاس ہورہے ہیں، ان سرگرمیوں کے پیچھے ہم بھی جھانکتے دکھائی دے ہی رہے ہیں۔ ظاہر ہے جتھے رولا ہوسی اوتھے ڈھولا ہوسی۔

افغانستان کے وزیر مائننگ نے جنوبی افغانستان میں لیتھیم اور یورینیم کے ذخائر کا جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ افغانستان میں معدنیات کے معاہدے انڈیا اور چین دونوں نے کررکھے ہیں۔ ان کاموں میں امریکی یورپی کمپنیاں پیچھے رہ گئی تھیں۔ یورینیم کی مائننگ سادہ معاملہ نہیں ہے۔ رئر ارتھ منرل افغانستان میں خاصے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کا ان پر بہت انحصار ہے۔ اس شعبے میں امریکا چین کی مسابقت بھی جاری ہے۔ اس مارکیٹ پر کنٹرول کے لیے رولز طے نہیں ہوئے، زور آزمائی جاری ہے۔ پاکستان کے لیے حسب معمول اس میں امکانات ہیں، اب تک تو ہم ایسا کرتب دکھاتے ہیں کہ جدھر فائدہ ہو ادھر پلے سے نقصان اٹھا کر آتے ہیں، اس بار کچھ نیا کرلیں سر جی!

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان افغانستان تناؤ امریکا پابندیاں پاکستان چین ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز افغانستان میں کا کہنا نہیں ہے کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی

کانگریس لیڈر نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کیساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے خلاف نعرے لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو خبردار کیا کہ اپوزیشن انہیں بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) مشق سے بچنے نہیں دے گی۔ ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے فوراً بعد راہل گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نامہ نگاروں سے کہا "میں الیکشن کمیشن کو پیغام دینا چاہتا ہوںِ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس سے بچ جائیں گے، اگر آپ کے افسران کو لگتا ہے کہ وہ اس سے بچ جائیں گے، تو آپ غلط ہیں، آپ اس سے بچ نہیں پائیں گے کیونکہ ہم آپ کے خلاف کارروائی کریں گے"۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) پر کرناٹک میں ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے عمل کے دوران دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مبینہ ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت ہیں، جس میں ووٹروں کو شامل کرنا اور حذف کرنا شامل ہے، لیکن انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایک حلقے میں 50، 60 اور 65 سال کی عمر کے ہزاروں نئے ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور 18 سال سے زائد عمر کے اہل ووٹرز کو فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس 100 فیصد ثبوت ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں ایک سیٹ پر دھوکہ دہی کی اجازت دی، جب ہم آپ کو دکھانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ 100 فیصد ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا "ہم نے صرف ایک حلقہ دیکھا اور یہ پایا، مجھے یقین ہے کہ ہر حلقے میں یہی ڈرامہ چل رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ایک حلقے میں ہزاروں نئے ووٹرز جوڑے گئے ہیں، جن کی عمریں 50، 60، 65 سال ہیں، پھر 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے نام کاٹے جا جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی، ایس آئی آر کے عمل کی مخالفت کر رہی ہیں اور الزام لگا رہی ہیں کہ یہ ووٹروں خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ اس عمل کو ووٹر لسٹ سے مخصوص ووٹروں کا نام ہٹانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا اثر آئندہ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر پڑ سکتا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہا ہے کہا "میں نے کل بھی یہ کہا تھا، یہ بہت سنگین معاملہ ہے، الیکشن کمیشن ملک کے الیکشن کمیشن کے طور پر کام نہیں کر رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا کام نہیں کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ جیسے اکھلیش یادو اور ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو کے ساتھ پارلیمنٹ کے احاطے کے اندر احتجاج کیا اور الیکشن کمیشن اور بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان گلوکاروں کے لیے پاکستان امن، محبت اور موسیقی کی پناہ گاہ
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • خیبر پختونخوا میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ، گنڈا پور
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
  • ہمارے پاس الیکشن کمیشن کی ہیرا پھیری کے 100 فیصد ثبوت موجود ہیں، راہل گاندھی
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • ’اسلام کا دفاع‘