بانی پی ٹی آئی کا خط لکھنا مثبت سیاسی حکمت عملی ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ عمران خان کی یہ ایک مثبت سیاسی حکمت عملی ہے۔ انھوں نے خط لکھا ہے، خط لکھ کر انھوں نے ایک ٹینشن تناؤ اور کشیدگی ہے، اس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر وہاں سے خط کا جواب بھی مثبت آتا ہے تو یہ اور بھی اچھی بات ہوگی، تناؤ ختم ہونے کا ایک راستہ نکلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے تو یہ ڈیولپمنٹ لگ رہی ہے، حکومتی حلقے کسی حد تک پریشان بھی ہیں، اگر اس کو فیک نیوز نہ قرار دیا جائے، پیکا قانون مجھ پہ نہ لگے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کی چیزیں سمپل ہے کہ بلاوجہ نہیں ہوا کرتیں کہ اچانک آپ کو خیال آیا کہ آپ بہت تنقید کر رہے تھے، آپ نے کہا کہ نہیں چلو ایک خط لکھ کر دیکھ لیتے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ایک سابق وزیراعظم کی طرف سے آرمی چیف کو لکھا گیا خط ہے، یہ یقیناً کچھ سوچ کر لکھا ہوگا یا انھیں کوئی مشورہ اس طرح کا دیا گیا ہوگا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ عمران خان کی یہ ایک مثبت سیاسی حکمت عملی ہے۔ انھوں نے خط لکھا ہے، خط لکھ کر انھوں نے ایک ٹینشن تناؤ اور کشیدگی ہے، اس کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر وہاں سے خط کا جواب بھی مثبت آتا ہے تو یہ اور بھی اچھی بات ہوگی، تناؤ ختم ہونے کا ایک راستہ نکلے گا۔ تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل سیاسی مفاہمت میں ہے، لیکن یہاں پر ایشو یہ ہے کہ پی ٹی آئی جب بھی کوشش کرتی ہے کہ وہ ریچ آؤٹ کرے، طاقت اور اختیار کے حلقوں کی طرف تو عجیب سا خوف گورنمنٹ میں پھیل جاتا ہے اور میڈیا کے ذریعے وہ دوبارہ سے وہی بیانیہ لایا جاتا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ خط ڈپلومیسی ہو رہی ہے، اب ان خطوط کے خط بھی لگ چکے ہیں، کئی کے جواب آچکے ہیں اور برسرعام آچکے ہیں۔ کچھ دن پہلے عمران خان نے چیف جسٹس کو بھی خط لکھا تھا، اب انہوں نے آرمی چیف کو خط لکھ دیا ہے، وہ روزانہ ہی خط آرمی چیف کو دیتے ہیں، کبھی کوئی نام لیکر، کبھی کوئی نام لیکر، اب ریٹن بھی لکھ دیا۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا خط سے واضح ہوتا ہے کہ کوئی پیش رفت ہونے والی ہے یا بانی پی ٹی آئی کی طرف سے اپنے رابطے بڑھانے کے لیے اس طرح کے اقدامات کیے گئے ہیں، یہ ظاہر ہے، ایک اچھی بات ہے، اس طرح ہر پاکستانی کی سوچ ہونی چاہیئے کہ ملک کو استحکام دینے کیلیے کام کرنا چاہیئے بلکہ یہ ان کی طرف سے ایک میسج دیا گیا ہے، ان کے کارکنوں کو نہ صرف پاکستان بلکہ باہر بھی کہ پاکستان کیلیے اپنا رویہ سافٹ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ انھوں نے خط لکھ کی طرف
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں شاہراہوں پر نصب جدید کیمروں کے ذریعے متعارف کرایا گیا ای چالان سسٹم ٹریفک کے نظم و ضبط میں انقلابی بہتری لانے لگا ہے۔ شارع فیصل، کلفٹن، میٹروپول اور دیگر مرکزی شاہراہوں پر نصب کیمروں سے موصول مناظر میں دیکھا گیا ہے کہ شہری اب خالی سڑکوں اور بند دکانوں کے باوجود بھی سگنل پر رکنے لگے ہیں، جس سے ٹریفک قوانین کی پاسداری کا رجحان نمایاں طور پر بڑھا ہے۔ٹریفک پولیس ذرائع کے مطابق ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد کار سوار شہریوں میں قوانین کی پابندی سب سے زیادہ دیکھی جا رہی ہے، جبکہ موٹرسائیکل سواروں کے رویے میں بھی مثبت تبدیلی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کیمروں کے ذریعے خودکار نگرانی اور جرمانوں کے اندیشے کے باعث شہری اب احتیاط برتنے لگے ہیں، جس کے نتیجے میں حادثات کی شرح میں کمی سامنے آئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق، ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد صرف پانچ روز میں 22 ہزار 869 الیکٹرانک چالان جاری کیے گئے، جن میں سے 4 ہزار 136 چالان صرف پانچویں روز کے دوران ہوئے۔ سب سے زیادہ 2 ہزار 737 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر، 812 ہیلمٹ نہ پہننے، 116 اوور اسپیڈنگ،169 سگنل توڑنے، اور 157 موبائل فون کے استعمال پر جاری کیے گئے۔اس کے علاوہ، 56 چالان ٹنٹڈ گلاسز، 24 نو پارکنگ، 20 اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی، 20 مسافروں کو چھت پر بٹھانے، 15 لین لائن کی خلاف ورزی، 8 رانگ وے، اور11 اوور لوڈنگ کے معاملات پر کیے گئے۔