امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کی ملک بدری شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کی ملک بدری شروع WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم بھارتیوں کو ملک بدر کرنا شروع کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ابتدا میں 205 غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جنہیں امریکی فوجی طیارے کے ذریعے امرتسر پہنچایا جائے گا۔
بھارتی میڈیا کا بتانا ہےکہ امریکی فوج کا سی 17 ائیرکرافٹ 205 بھارتیوں کو لے کر روانہ ہوگیا ہے جب کہ ڈی پورٹ کیے جانے والے تمام بھارتی شہریوں کی مکمل تصدیق کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ امریکی تاریخ کے سب سے بڑے ڈی پورٹ پروگرام پر عمل کررہی ہے جس میں امریکی امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ نے ایک ابتدائی فہرست تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہےکہ 18 ہزار بھارتی شہری بغیر قانونی دستاویزات کے امریکا میں مقیم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکا میں تقریباً 7 لاکھ 25 ہزار بھارتی تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں جو غیر قانونی تارکین وطن کی تیسری بڑی تعداد ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکا میں
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں