اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 فروری 2025ء) منگل چار فروری کے روز بھارتی ذرائع ابلاغ میں، جو سب سے بڑی خبر سہ سرخیوں میں ہے، اس کے مطابق بھارت کے 205 غیر قانونی تارکین کو لے کر امریکی فوج کا ایک طیارہ بھارتی صوبے پنجاب کے امرتسر کے لیے روانہ ہوچکا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سی-17 امریکی فوج کا طیارہ سان انٹونیو سے روانہ ہوا، جو کئی گھنٹوں کی پرواز کے بعد بھارت پہنچنے والا ہے۔

اس طیارے پر سوار دو سو پانچ لوگوں کے لیے صرف ایک ٹوائلٹ ہے۔

امریکہ کا اب 'مجرم' تارکین وطن کو گوانتانامو بے میں رکھنے کا فیصلہ

نئے امریکی صدر نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا وعدہ کیا تھا اور اس سلسلے میں امریکی فوجی طیارے غیر قانونی تارکین وطن کو گوئٹے مالا، پیرو اور ہونڈوراس پہلے ہی لے کر پہنچ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم بھارت کے لیے اس نوعیت کی یہ سب سے طویل فاصلے کی فلائٹ ہے۔

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

لاکھوں بھارتی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں!

امریکہ میں تقریباً 7,25,000 بھارتی غیر قانونی تارکین وطن رہتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کے لیے ممکنہ طور پر ایسی کئی پروازوں میں سے یہ پہلی پرواز ہے۔

ایسے ہزاروں افراد کی واپسی کے لیے ایسی درجنوں پروازوں کے آنے کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت کرنے والے ایک امریکی اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک امریکی فوجی طیارہ، بھارتی تارکین وطن کو لے کر بھارت کے لیے پیر کے روز روانہ ہوا، جس کے 24 گھنٹے کے اندر بھارت پہنچنے کی امید ہے۔

سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن گرفتار کر کے ملک بدر کر دیے گئے، ٹرمپ انتظامیہ

بھارتی ذرائع ابلاغ نے نئی دہلی میں حکام کے ذرائع سے یہ اطلاع دی ہے کہ بھارتی حکومت اس ملک بدری کے عمل میں سے اچھی طرح سے واقف ہے اور جن افراد کو امریکہ سے بھارت واپس لایا جا رہا ہے، ان کی شناخت کر لی گئی تھی۔

یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ مودی حکومت بھی امریکہ کے اس عمل میں شامل ہے۔

البتہ بھارتی حکام نے باضابطہ طور پر ابھی تک اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ اس خبر سے متعلق صحافیوں نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کو بہت سے سوالات بھیجے ہیں، تاہم اس نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

مودی کا دورہ امریکہ اور واشنگٹن کے مطالبات

غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کی امریکہ سے ملک بدری کا یہ اعلان اسی دن ہوا ہے، جس روز یہ اطلاع آئی کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ہفتے ہی امریکہ کے سرکاری دورے پر جانے والے ہیں۔

ٹرمپ کے دوسری بار امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مودی کا یہ پہلا دورہ ہو گا اور اطلاعات ہیں کہ وہ بارہ فروری کے روز اپنا دورہ شروع کریں گے۔ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ نئی دہلی امریکہ سمیت بیرون ملک 'غیر قانونی طور پر' رہنے والے بھارتی شہریوں کی "جائز واپسی" کے لیے تیار ہے۔

لاکھوں افراد کی ممکنہ ملک بدری امریکی معیشت کے لیے خطرہ بھی

ابھی چند روز قبل ہی صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ "تاریخ میں پہلی بار، ہم غیر قانونی غیر ملکیوں کا پتہ لگا رہے ہیں اور انہیں فوجی طیاروں میں لوڈ کر رہے ہیں اور انہیں واپس ان جگہوں پر چھوڑ رہے ہیں جہاں سے وہ آئے تھے۔

"

امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ جب غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کو واپس لینے کی بات آتی ہے، تو وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے بھارت، "جو صحیح ہے وہ کرے گا۔" بلومبرگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور امریکہ نے تقریبا 18,000 ایسے بھارتی تارکین وطن کی شناخت کی ہے، جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔

جرمن تارکین وطن کا اب امریکہ پہلا انتخاب نہیں رہا

نئے امریکی وزیر خارجہ روبیو نے واشنگٹن کے دورے کے دوران اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر کے ساتھ بھی "بے قاعدہ امیگریشن" کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس پر بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت غیر قانونی نقل مکانی کی حمایت نہیں کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "غیر قانونی امیگریشن اکثر دیگر غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک ہوتی ہے۔ یہ ہماری ساکھ کے لیے نہ تو مطلوب ہے اور نہ ہی فائدہ مند ہے۔ اگر ہمارے شہریوں میں سے کوئی بھی غیر قانونی طور پر امریکہ میں پایا جاتا ہے اور ہم ان کی شہریت کی تصدیق کرتے ہیں، تو ہم ان کی بھارت میں قانونی واپسی کے لیے تیار ہیں۔"

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیر قانونی بھارتی تارکین وطن غیر قانونی تارکین وطن بھارتی تارکین وطن کو کہا تھا کہ کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس کو نئی دھمکیاں دی ہیں۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل کرے گا۔

غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔

قطری اعلیٰ حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلیٰ حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔

یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک “عارضی منتقلی کا راستہ” قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک “انسانی علاقے” میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔

فوج نے منگل کو بھی کہا تھا کہ اس نے اس شہر میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع کرنا شروع کر دیا ہے اور غزہ میں مسلسل اور شدید بمباری ہو رہی ہے۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کی رات سے 150 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی ہے۔

فلسطینیوں کی نسل کشی
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں غزہ شہر اور اس کے آس پاس رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دس لاکھ بتائی تھی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ لوگ پیدل، کاروں، گاڑیوں اور زرعی ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے شہر کو چھوڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو اندازہ لگایا ہے کہ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی تعداد 350,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی دوران بہت سے فلسطینی وہیں رہنے پر مصر ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • لیبیا میں تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے 61 افراد جاں بحق
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • دریائے راوی کی زمین پر بنی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو فی کس 2 کروڑ کے قریب واپس کردیے گئے
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • سوڈان میں تارکین وطن کی کشتی میں آگ بھڑک اُٹھی: 50افراد ہلاک
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
  • عرب جذبے کے انتظار میں
  • افغان مہاجرین کے مکمل انخلا تک کارروائی ہوگی، ضلعی انتظامیہ چمن