فوجی امداد کے بدلے ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین سے قیمتی دھاتوں کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے نمبرد آزما یوکرین سے فوجی امداد کے بدلے قیمتی دھاتوں کا مطالبہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین سے ایک ایسا معاہدہ طے کرنا چاہتے ہیں جس سے یوکرین امریکا سے ملنے والی فوجی امداد کے بدلے وہاں پائی جانے والی اُن قیمتی دھاتوں کی سپلائی کرے جو الیکٹرانک ڈیوائسز میں کام آتی ہیں۔
پیر کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم یوکرین کو بتا رہے ہیں کہ اس کے پاس بہت قیمتی دھاتیں ہیں، ہم ایک ایسا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جس سے یوکرین اپنی قیمتی دھاتوں کے بدلے ہماری امداد حاصل کرے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین کو ٹرمپ پروف بنانے کی کوشش
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یوکرین اس معاملے پر ان سے متفق ہے تاہم یوکرین کا اس حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری ردعمل نہیں آیا ہے۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انہوں نے حلف برداری کے بعد یوکرین کو ملنے والی امریکی فوجی امداد کو عارضی طور پر بند کرنے کا بھی حکم دیا تھا جبکہ دوسری طرف فروری 2022 سے روس سے براہ راست جنگ میں مصروف یوکرین کو پہلے ہی سے ہتھیاروں اور فوجیوں کی قلت کا سامنا ہے۔
امریکی صدر کے بیان پر جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے تنقید کرتے ہوئے اسے خود غرضی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا یوکرین کے معاملے پر امن مذاکرات کے لیے حقیقی کوشش کرے، چین
واضح رہے کہ یوکرین میں یورینیئم، لیتھیئم اور ٹائٹینیئم سمیت ایسی 20 قیمتی اور مفید دھاتیں پائی جاتی ہیں جنہیں ’ریر ارتھ ایلمنٹس‘ کہا جاتا ہے۔ ان قیمتی معدنیات کا توانائی کے شعبے سے لے کر الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت تک میں استعمال ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
aid rare earth elements Russia ukrain دھات ڈونلڈ ٹرمپ قیمتی پتھر یورینیئم یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ یورینیئم یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ فوجی امداد یوکرین کو کے بدلے
پڑھیں:
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کیساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورہ پر ہیں، انہوں نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کے لیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا ہے، دیکھیں گے کہ یوکرین مذاکرات میں آگے کیا ہوتا ہے۔ میرا خیال تھا کہ روس یوکرین تنازع کا حل آسان ہے، لیکن یہ پیچیدہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کا تنازع پیچیدہ تھا، لیکن یہ حل ہو جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ غزہ سے قیدی فوری رہا ہو جائیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی بات ہوئی ہے، ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر متفق ہیں۔