نیب اور پبلک پریکیورمنٹ ریگولرٹی اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کے سمجھوتے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
نیب اور پبلک پریکیورمنٹ ریگولرٹی اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کے سمجھوتے پر دستخط WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)قومی احتساب بیورو اور پبلک پریکیورمنٹ ریگولرٹی اتھارٹی کے درمیان .MoU مفاہمت کے سمجھوتے پر دستخط ہوئے ۔
تقریب میں چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد، ڈپٹی چیئرمین نیب سہیل ناصر، پراسیکیوٹر جنرل احتساب سید احتشام قادر شاہ اور منیجنگ ڈائریکٹر پی پی ار اے حسنات احمد قریشی سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
معاہدے کے مطابق دونوں اداروں کی طرف سے پبلک پروکیورمنٹ میں ممکنہ بدعنوانی کی روک تھام کے لیے جامع اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔
ایم او یو کے ذریعے پبلک پریکیورمنٹ کے عمل کو صاف و شفاف بنایا جائے گا ۔
دونوں اداروں کے متعلقہ افسران کو تربیتی سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔
پبلک پریکیورمنٹ سے متعلق قوانین اور ضوابط کے بارے میں شعوری اگاہی کو فروغ دینے کا عزم کیا گیا۔
بدعنوانی کا راستہ روکنے کے لیے دونوں ادارے اہم معلومات کا تبادلہ کریں گے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ رہنما اصولوں پر عمل درامد سے پبلک پروکیورمنٹ میں ممکنہ بدعنوانی کے سد باب میں مدد ملے گی ،
خود کار نظام سے سرکاری خریداری کے عمل میں شفافیت ائے گی ۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پبلک پریکیورمنٹ
پڑھیں:
غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
اسلام آباد:پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 7.6 فیصد کی شرح سود پر 1 ارب ڈالر کے قرض کی فراہمی کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے یہ قرضہ پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانت پر مل رہا ہے، ضمانت دینے کے لیے اے ڈی بی ایک معمولی سی فیس بھی وصول کرے گا۔
قرض کی فائنل ٹرم شیٹ اور قرض کی فراہمی اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو اے ڈی بی 28 مئی کو ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں دے گا۔
مزید پڑھیں: گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی ضمانت دینے کی بنیاد پر پاکستان 1.5 ارب روپے کا قرض حاصل کرسکے گا، حکومت یہ قرض پانچ سال کی مدت کے لیے حاصل کر رہی ہے، اس طرح ری فنانسنگ کے خطرات کم ہونگے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا قرض ہے جو پانچ سال کی مدت کے لیے لیا جارہا ہے، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور دبئی اسلامک بینک سے طے کیاجارہا ہے، معاہدے کے تحت اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ( سوفر) کے علاوہ 3.25 فیصد سود ادا کیا جائے گا، جو مجموعی طور پر 7.6 فیصد بنے گا، جس میں سوفر میں تبدیلی کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہے گی۔
غیرملکی تجارتی بینک اے ڈی بی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پراسس کو مکمل کریں گے، حکومت کا خیال ہے کہ یہ قرض جون میں حاصل ہوگا، جس سے رواں مالی سال کے اختتام پر فارن ایکسچینج کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، اس وقت پاکستان کے فارن ایکسچینج 10.6 ارب ڈالر کی کم سطح پر موجود ہیں، جن کو حکومت جون کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
ذرائع نے بتایا کہ حکومت فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بہتر ہوتی ترسیلات زر، 1 ارب ڈالر کے نئے قرض، اور 1.3 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ کے ذریعے اضافہ کرنا چاہتی ہے، واضح رہے کہ ریٹنگ میں حالیہ اضافے کے باجود پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ابھی بھی سرمایہ کاری گریڈ کی ریٹنگ سے دو درجے کم ہے۔