علماء کرام کے اوپر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
جیکب آباد میں علماء کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نماز جمعہ میں لوگوں کو تقویٰ الٰہی اور کردار سازی کی دعوت کیساتھ ساتھ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مسائل مشکلات سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ علماء کرام پیغام انبیاء کے وارث ہیں، اس لئے ان کے اوپر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ علماء کرام اور معلمین قرآن مجید کو اپنے کردار سے لوگوں کو دین کی طرف بلانا چاہئے۔ ان کی سیرت اور کردار سے کردار انبیاء اور آئمہ اہل البیت علیہم السلام کی خوشبو آنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعۃ المصطفی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم جیکب آباد میں منعقدہ علمائے کرام اور معلمین قرآن کریم کے اجلاس میں "عصر حاضر میں علماء کرام اور معلمین قرآن مجید کی ذمہ داریاں" کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تقریب میں مجلس علمائے مکتب اہل بیت ضلع جیکب آباد کے صدر علامہ سیف علی ڈومکی، نائب صدر مولانا ارشاد علی انقلابی اور مکاتب ولایت کے مولانا عبدالخالق منگی، مولانا منور حسین سولنگی، ملت جعفریہ عزاداری کونسل کے ضلعی جنرل سیکرٹری سید غلام شبیر نقوی اور ضلع بھر کے معلمین شریک ہوئے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نماز جمعہ ایک اجتماعی عبادت ہے، جس میں لوگوں کو تقویٰ الٰہی اور کردار سازی کی دعوت کے ساتھ ساتھ عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مسائل مشکلات سے آگاہ کرنا چاہئے اور ساتھ ہی انہیں عصر حاضر میں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کی طرف متوجہ کرنا چاہئے۔ نماز جمعہ کے خطبات کو بامقصد بنا کر ہم معاشرے کی اصلاح کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی مساجد کو آباد کرنا چاہئے۔ ہر امام جماعت کو مدیریت مسجد کا کورس کرنا چاہئے۔ مسجد عبادت و عبودیت الٰہی کا مرکز ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم و تربیت اور امت مسلمہ کے اجتماعی مسائل اور فلاحی کاموں کا مرکز ہونی چاہئے۔ جہاں لوگوں کی دین اور دنیا کو آباد کرنے کا جامع منصوبہ پیش کیا جائے۔
بعد ازاں علامہ مقصود علی ڈومکی سے چند روز قبل اغواء ہونیوالے نوجوان محمد مزمل سولنگی کے اہلخانہ نے ملاقات کی۔ مزمل سولنگی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ مغوی ڈرائیور کی بازیابی کے موقع پر ان کے اہل خانہ نے مدرسہ المصطفٰی خاتم النبیین پہنچ کر علامہ مقصود علی ڈومکی کو ہار پہنائے اور ان کی بازیابی کے لئے مسلسل آواز اٹھانے اور مظلوموں کے لئے جدوجہد کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے مغوی مزمل سولنگی کو پھولوں کے ہار پہنا کر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان اور بدامنی ناسور بن چکی ہے۔ سندھ کے عوام کو امن چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عنایت، ایس ایس پی جیکب آباد پولیس اور دیگر دوستوں کی کوششوں کے نتیجے میں مغوی کی جلد بازیابی عمل میں آئی۔ جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی کرنا چاہئے علماء کرام جیکب آباد نے کہا کہ انہوں نے ڈومکی نے
پڑھیں:
بلیاں بھی انسانوں کی طرح مختلف مزاج رکھتی ہیں، ہر بلی دوست کیوں نہیں بنتی؟
راولپنڈی کے علاقے گلبرگ کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں موجود گھر کے صحن میں قدم رکھتے ہی ایک چھوٹی مگر جاندار دنیا نے میرا استقبال کیا۔ کالی، بھوری، سفید اور سرمئی رنگ کی بلیاں صحن میں چھلانگیں لگاتیں، ایک دوسرے کے پیچھے دوڑتیں اور کبھی کھیل کے نشے میں ایک دوسرے پر جھپٹتی نظر آئیں۔ ہر بلی کی حرکات میں ایک الگ شخصیت چھپی ہوئی تھی۔
کچھ بلیاں میری طرف لپکیں، جیسے یہ مجھے برسوں سے جانتی ہوں، اور کچھ اپنی چھوٹی چھوٹی شرارتوں میں مصروف، جیسے دنیا کی ہر خوشی ان کی آنکھوں میں بسی ہو۔
مزید پڑھیں: بلیاں گھاس کیوں کھاتی ہیں؟ طویل تحقیق کے بعد حیران کن وجہ سامنے آگئی
ایک سرمئی بلی ایک کونے میں بیٹھی اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی، بالکل جیسے صحن کی نگرانی کررہی ہو، اور ہر چھوٹی حرکت پر نظر رکھ رہی ہو۔ ایک سفید بلی معصومیت کی حد تک کھیل رہی تھی، اس کے چھوٹے چھوٹے قدم، نرم چھلانگیں اور بے ساختہ حرکات دیکھ کر لگتا تھا جیسے یہ لمحہ اس کے لیے وقت کا سب سے بڑا تحفہ ہو۔
اور پھر وہ لمحہ آیا جب ایک بلی میرے قریب آئی، اس کی آنکھوں میں ایک خاموش رفاقت تھی، ایک ایسا تعلق جو برسوں کی پہچان کی طرح محسوس ہوا۔ اس کے نرم لمس اور پرسکون انداز نے مجھے یہ یاد دلایا کہ بلیاں صرف جانور نہیں، بلکہ چھوٹے چھوٹے احساسات اور یادوں کی حامل ایک جاندار دنیا ہیں۔
اس صحن میں قریباً 25 بلیاں موجود تھیں، لیکن ان میں سے ہر ایک کی اپنی الگ شخصیت تھی، ہر بلی کی حرکات، انداز اور کھیلنے کا طریقہ مختلف تھا۔ کچھ شرارتی اور چلبلی، کچھ معصوم اور پرسکون، اور کچھ بالکل خود میں مگن۔ یہ منظر دیکھ کر میرے ذہن میں ایک سوال اُبھرا کہ آخر وہ کون سی بلیاں ہوتی ہیں جو انسانوں کی سب سے جلدی دوست بن جاتی ہیں؟
’ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی‘کیونکہ یہ واضح تھا کہ ہر بلی کی شخصیت ایک جیسی نہیں ہوتی۔ سب بلیاں برابر فرینڈلی یا محبت بھری نہیں ہوتیں۔ یقیناً کچھ بلیاں ایسی ہوتی ہیں جو انسان کے قریب آنا پسند کرتی ہیں۔
کیونکہ کچھ اپنی دنیا میں مگن تھیں، اور میرے لاکھ چاہنے اور قربت دکھانے پر بھی کسی قسم کی نرمی برتنے کو تیار نہیں تھیں۔
ڈاکٹر قرۃ العین شفقت جو ان بلیوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، نے وی نیوز کو بتایا کہ جس طرح انسانوں کا رویہ مختلف ہوتا ہے، اسی طرح جانوروں کے رویے بھی مختلف ہوتے ہیں۔ کچھ بلیاں فرینڈلی ہوتی ہیں۔ اور کچھ فرینڈلی نہیں ہوتیں۔
’کسی کو ٹچ کرنا اچھا لگتا ہے، اور کسی بلی کو بالکل بھی اچھا نہیں لگتا۔ کسی کو گھلنا ملنا اچھا لگتا ہے، اور کسی کو زرا بھی گوارہ نہیں کرتا۔ تو اس طرح ہر بلی کی اپنی پرسنالٹی ہوتی ہے۔ کسی کو صرف دیکھ کر نہیں کہا جا سکتا کہ کون سی بلی انسان دوست ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی لیے جب کوئی ہمارے پاس بلی اڈاپٹ کرنے آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمیں فلاں بلی دے دیں۔ ہم انہیں کبھی بھی یوں نہیں دیتے بلکہ یہ بولتے ہیں کہ آپ آئیے ان کے ساتھ وقت گزاریں، جو بھی بلی آپ کے ساتھ گھل مل رہی ہے، ہم اسے آپ کو دے دیں گے۔
’ہر نسل کی بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے‘انہوں نے مزید کہاکہ کسی ایک بریڈ کو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ بریڈ ہیومن فرینڈلی ہے، کیونکہ ہر بریڈ کی ہر بلی کی طبیعت مختلف ہوتی ہے۔ اگر ایک بریڈ کی بلی آپ کے ساتھ فوراً گھل مل گئی ہے، تو اس کا یہ ہرگرز مطلب نہیں ہے کہ اس بریڈ کی باقی بلیاں بھی اتنی ہی فرینڈلی ہونگی۔
’لوگ کہتے ہیں کہ ’جنجر کیٹس‘ فوراً آ جاتی ہیں، جبکہ بلیک کیٹس ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتیں، جبکہ ہمارے ہاں بلیک اور جنجر کیٹس دونوں ہیں۔ کچھ جنجر کیٹس بڑی خطرناک ہیں، جبکہ کچھ بلیک کیٹس بہت ہی زیادہ فرینڈلی، ہر کسی کی اپنی پرسنالٹی ہے، اور اسی بنیاد پر کوئی آپ کو ہاتھ لگانے دیتا ہے اور کوئی نہیں، ان کے موڈ پر منحصر ہوتا ہے۔‘
بلیوں کی نسل اور ان کی شخصیت کے درمیان تعلق پر کئی سائنسی مطالعات موجود ہیں۔ یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے قریباً 5 ہزار 700 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا اور پایا کہ مختلف نسلوں کی بلیوں میں سرگرمی، شرمیلاپن، جارحیت اور سماجی میل جول میں واضح فرق ہوتا ہے۔
یہ فرق جزوی طور پر موروثی بھی ہیں، یعنی نسلوں کے درمیان یہ خصوصیات جینیاتی طور پر منتقل ہوتی ہیں۔
ایک اور مطالعہ، جو ’جرنل آف ویٹرنری بیہیویئر‘ میں شائع ہوا، میں 14 مختلف نسلوں کی 129 بلیوں کے رویے کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض نسلیں انسانوں کے ساتھ زیادہ دوستانہ اور رفاقتی ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، سفنکس (Sphynx) نسل کی بلیاں سب سے زیادہ فرینڈلی پائی گئی ہیں، جبکہ مین کوون (Maine Coon) اور پرسین (Persian) نسلیں بھی انسانوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں مشہور ہیں۔
’بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش کا گہرا اثر ہوتا ہے‘عام طور پر انسان دوست اور فرینڈلی بلیوں میں سفنکس، مین کوون، پرسین، برمی اور سیامی شامل ہیں۔ سفنکس بلیاں اپنی محبت اور توجہ کے لیے مشہور ہیں، مین کوون بڑی اور نرم مزاج ہونے کے باوجود اپنے مالک کے ساتھ گہرا رشتہ قائم کرتی ہیں، جبکہ پرسین پرسکون اور آرام پسند بلی ہے۔ برمی اور سیامی نسلیں بھی انسانی تعلقات میں زیادہ دلچسپی لیتی ہیں اور مالک کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتی ہیں۔
لیکن قرۃ العین کہتی ہیں کہ یہ بات بھی اہم ہے کہ صرف نسل ہی ہیومن فرینڈلی بلی کی ضمانت نہیں دیتی، بلی کی شخصیت پر اس کی پرورش، اس کے بچپن سے سماجی تربیت اور انسانوں کے ساتھ تجربات بھی گہرا اثر ڈالتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
’لہٰذا، ایک فرینڈلی اور محبت کرنے والی بلی حاصل کرنے کے لیے نسل کے ساتھ ساتھ محبت اور مناسب تربیت بھی ضروری ہے۔ کیونکہ ان بلیوں کی فیملی ہسٹری بھی بہت زیادہ معنی رکھتی ہے، کہ اس نے بچن سے بڑے ہوتے تک کیا کچھ دیکھا اور اس معاشرے میں محسوس کیا، یہ اس کی پرسنالٹی کا حصہ بن جاتا ہے، جس کو مد نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسان دوست بلیاں بلیاں راولپنڈی قرۃ العین گلبرگ وی نیوز