وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی ناقص کارکردگی کے حامل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو عہدوں سے ہٹاکرمیرٹ بنیادپر پروفیشنل وقابل آفیسرزتعینات کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپورنے ناقص کارکردگی کے حامل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی جگہ میرٹ کی بنیاد پر پروفیشنل اور قابل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔یہ ہدایت انہوں نے اپنی زیر صدارت محکمہ صحت کے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے اجلاس میں دی۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں مشیر صحت اختشام علی، سیکرٹری صحت، ڈی جی ہیلتھ سروسز، ڈائریکٹر انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے اغراض و مقاصد ، ذمہ داریوں، کارکردگی، چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔(جاری ہے)
محکمہ کی جانب سے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹس پر کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے ناقص کارکردگی کے حامل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی جگہ میرٹ کی بنیاد پر پروفیشنل اور قابل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز تعینات کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام کو علاج معالجے کی خدمات کی فراہمی کے معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے،محکمہ صحت انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹس پر فوری ایکشن لے۔انہوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹرز و دیگر طبی عملے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں میں موجود غیر فعال مشینری وطبی آلات کو فوری طور پر فعال بنانے اور سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام مراکز صحت کی مانیٹرنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے اور خدمات و سہولیات فراہمی سے متعلق عام لوگوں کا فیڈ بیک بھی لیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت سے آئی ایم یو کی رپورٹس پر کارروائیوں کی تفصیل بھی طلب کر لی۔ انہوں نے کہا کہ غیر حاضری کے عادی ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کے خلاف بھرپور ایکشنز لئے جائیں ،مراکز صحت میں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کی حاضری کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ، اس میں کو ئی نرمی نہ برتی جائے۔اجلاس کو متعلقہ افراد نے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ ائی ایم یو کی جانب سے ماہانہ مراکز صحت کے اوسطاً 3972 مانیٹرنگ وزٹس کیے جاتے ہیں ، ان میں سے بنیادی مراکز صحت کے 3428 جبکہ سیکنڈری مراکز صحت کے 544 مانیٹرنگ وزٹس کیے جاتے ہیں۔بریفنگ کے مطابق سال 2024 کے دوران پرائمری اور سیکنڈری مراکز صحت کے کل 36244 مانیٹرنگ وزٹس کئے گئے ہیں جن میں سے 6094 وزٹس صرف ضم اضلاع کے ہیں، وزٹس کی ماہانہ رپورٹس تیار کر کے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو فیصلہ سازی کے لیے بھیجی جاتی ہیں۔بریفنگ کے مطابق رپورٹس مراکز صحت کی صفائی ستھرائی ، ڈاکٹرز و طبی عملے، طبی آلات و مشینری، ادویات اور عوامی اطمینان سے متعلق ہوتی ہیں۔ آئی ایم یو کی جانب سیپاپولیشن ویلفیر سنٹرز کی بھی مانیٹرنگ کی جاتی ہے، گزشتہ سال پاپولیشن ویلفیئر سنٹرز کے تقریباً 9 ہزار وزٹ کئے گئے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مراکز صحت کے وزیر اعلی طبی عملے انہوں نے کی ہدایت
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملک کا امن و امان سب سے مقدم ہے جس کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے عوام کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے، چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشتون و مستحکم پاکستان گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواکے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں پاکستان کو عظیم کامیابی ملی، صوبائی حکومت قیام امن کے لئے خصوصی اقدامات کرے، ملک فساد اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پشتون ہمیشہ قومی پرچم کی حرمت کے محافظ رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پشتون قوم نے وطن کی خاطر جو خدمات اور قربانیاں پیش کیں، وہ ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں درج ہیں۔خیبر پختونخواکی لیڈرشپ نے مختلف ناموں سے تحریک آزادی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، جب سارا ہندوستان ایک تھا تو ریفرنڈم کے ذریعے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، تو یہ وہی خطہ اور وہی پختون ہیں جنہوں نے ریفرنڈم میں اس جھنڈے اور پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ابتدائی جنگ میں پشتون قبائل نے پاک فوج کے شانہ بشانہ کم وسائل کے باوجود پیدل سفر کر کے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں کو آزاد کرایا، پختونوں کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی میں ان کا خون، پسینہ شامل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختون فرنٹ لائن پر ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چندمخصوص عناصر نے ذاتی فائدے کے لئے پختونوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا جو قابل افسوس ہے، مئی کے مہینے میں مختصر جنگ میں اگر افواج پاکستان ایک مضبوط پوزیشن نہ ہوتی تو پاکستان کا وجود بھی ناممکن تھا۔