وفاقی حکومت کا کل عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے کل عام تعطیل کا اعلان کردیا ، تمام سرکاری، نیم سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کردیا۔وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہےکہ اس موقع ملک بھر میں 5فروری کو عام تعطیل ہوگی اور تمام سرکاری، نیم سرکاری اور نجی ادارے بند رہیں گے۔یومِ یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں چاروں صوبائی اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے ،جلوس ، ریلیاں اور سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر انیس سو نوے سے منایا جا رہا ہے.
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا۔مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرتے ہوئے اسے دو وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا .جس کا اطلاق گزشتہ سال 31 اکتوبر سے ہوگیا تھا، ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن کردیا تھا جو 5 اگست سے اب تک جاری ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو مواصلاتی نظام کی بندش کا بھی سامنا ہے. جس کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوگیا ہے اور شہری اپنے اہل خانہ سے رابطہ قائم کرنے سے محروم ہوگئے ہیں. تاہم گزشتہ ماہ خطے میں محدود موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ سروس کو عارضی طور پر بحال کیا گیا تھا .لیکن اس کے باوجود عوام کو مشکلات ہیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عام تعطیل
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔