چین کی مصنوعات پر 10 فی صد امریکی ٹیرف نافذ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —امریکہ کی جانب سے چین کی مصنوعات پر عائد کیا گیا ٹیرف منگل سے نافذ العمل ہو گیا ہے جب کہ چین نے بھی فوری طور پر امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
چین نے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے درآمد کیے جانے والے کوئلے اور ایل این جی پر 15 فی صد جب کہ خام تیل، زرعی مشینوں اور گاڑیوں پر 10 فی صد ٹیکس عائد کرے گا۔
امریکہ نے ہفتے کو چین سے درآمد ہونے والی تمام مصنوعات پر 10 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد نشہ آور دوا فینٹینل میں استعمال ہونے والے اجزا کی امریکہ اسمگلنگ روکنے کے لیے چین پر دباؤ بڑھانا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "اُمید ہے کہ چین فینٹینل امریکہ بھیجنا روک دے گا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اس کے ٹیرف میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا جائے گا۔”
امریکی حکومت نے نشان دہی کی ہے کہ میکسیکو کے ‘ڈرگ کارٹیل’ [منشیات اسمگل کرنے والے بڑے گروہ] فینٹینل بنانے کے لیے چین سے کیمیکل حاصل کرتے ہیں۔
دوسری جانب چین کا دعویٰ ہے کہ غیر قانونی منشیات کی تجارت کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے پیر کو بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ آنے والے دنوں میں چین کے صدر شی جن پنگ سے بات کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے گفتگو کی ہے جس کے بعد انہوں نے دونوں ممالک پر عائد 25 فی صد ٹیرف پر عمل در آمد ایک ماہ کے لیے روک دیا ہے۔
کلاڈیا شین بام نے اعلان کیا ہے کہ وہ سرحد پر نیشنل گارڈ کے اہلکار تعینات کر رہی ہیں تاکہ امریکہ جانے والے فینٹنائل کو روکنے کی کوشش کی جا سکے۔
صدر ٹرمپ سے ہونے والی گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کلاڈیا شین بام نے کہا کہ میکسیکو اپنی شمالی سرحد پر اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کرے گا تاکہ منشیات خاص طور پر فینٹنائل کی امریکہ اسمگلنگ کو روکا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جدید ہتھیاروں کی میکسیکو اسمگلنگ روکے گا۔
صدر کلاڈیا شین بام نے کہا کہ دونوں ممالک سیکیورٹی اور تجارت پر بات چیت جاری رکھیں گے جب کہ ٹیرف کا اطلاق ایک ماہ کے لیے مؤخر کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ کینیڈا فینٹینل کی اسمگلنگ روکنے کے لیے امریکہ کے ساتھ اپنی سرحد پر جدید ٹیکنالوجی اور مزید اہلکار تعینات کرے گا۔
جسٹن ٹروڈو نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اچھی گفتگو ہوئی ہے۔ مجوزہ ٹیرف 30 دن کے لیے روک دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مل کر کام کریں گے۔
واضح رہے کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہیسٹ نے پیر کو کہا ہے کہ ٹیرف پر تنازع کو تجارتی جنگ سے تشبیہ دینا گمراہ کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سو فی صد واضح ہیں کہ یہ تجارتی جنگ نہیں ہے۔ یہ منشیات کے خلاف جنگ ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو تسلیم کیا تھا کہ امریکہ کے تین بڑے تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کے نفاذ سے امریکہ میں عارضی طور پر مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے گروسری، ایندھن، گاڑیوں اور دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔
لیکن ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ محصولات امریکی مفادات کو تقویت دینے کے لیے اہم ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہنا تھا کہ مصنوعات پر کہ امریکہ امریکہ کے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔