پانامہ کا سی پیک سے علیحدگی کا فیصلہ،امریکا کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پانامہ(نیوز ڈیسک) امریکا نے پاناما کی جانب سے سی پیک بیٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے علیحدگی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک عظیم قدم قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کو چین کے سی پیک منصوبے میں اپنی شرکت کی میعاد ختم ہونے پر اس سےعلیحدگی کے پاناما کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
یادرہے چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو سے علیحدگی کا پاناما کا کوئی بھی اقدام واشنگٹن کی ایک جیت ہے۔ امریکا کا مؤقف تھا کہ بیجنگ اپنے عالمی اثر و رسوخ کو مضبوط کرنے کے لیے “قرض کے جال کی سفارت کاری” کے لیے اسکیم کا استعمال کرتا ہے۔
مارکوروبیو نے اس ہفتے بطور وزیر خارجہ امریکا اپنا پہلا بیرونی ملک کا سفر پاناما کا کیا تھا ۔روبیو کے ساتھ بات چیت کے بعد، پاناما کے صدر جوز راؤل ملینو نے کہا کہ ان کے ملک کے چینی سی پیک میں شراکت کے وسیع معاہدے کی تجدید نہیں کی جائے گی، اور اسے جلد ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دو سے تین سال میں ختم ہونا تھا، لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما سے ایلوسلواڈور روانگی کے موقع پر سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ “صدر @ JoseRaulMulino کی طرف سے کل کا اعلان کہ پانامہ CCP کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں اپنی شرکت کی میعاد ختم ہونے دے گا، امریکا- پاناما تعلقات، ایک آزاد پاناما نہر، اور ہماری قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے @POTUS قیادت کی ایک اور مثال ہے۔ تاکہ ہم امریکی عوام کے لیے خوشحالی فراہم کریں،”
پاناما پہلا لاطینی امریکی ملک تھا جس نے نومبر 2017 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سی پیک کی باضابطہ طور پر توثیق کی۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے کہا کہ پاناما نے ایک “افسوسناک فیصلہ” کیا ہے۔
چین نے اس منصوبے پر مغربی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 100 سے زائد ممالک اس میں شامل ہو چکے ہیں، اور یہ کہ اس نے نئی بندرگاہوں، پلوں، ریلوے اور دیگر منصوبوں سے عالمی ترقی کو فروغ دیا ہے۔
فو نے نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ “بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر امریکا اور کچھ دوسرے مغربی ممالک کی طرف سے شروع کی گئی مہم بالکل بے بنیاد ہے۔”
کینال آپریشنز:
امریکی خدشات طویل عرصے سے پاناما کینال کے قریب کچھ چینی کمپنیوں کے آپریشنز تک پھیلے ہوئے ہیں، جو 20ویں صدی کے اوائل میں ریاستہائے متحدہ نے بنائی تھی اور 1999 میں پاناما کے حوالے کی گئی تھی۔
ہانگ کانگ کی ایک فرم آبی گزرگاہ کے دونوں داخلی راستوں پر دو بندرگاہیں چلاتی ہے، جبکہ دو چینی سرکاری کمپنیاں نہر کے ایک داخلی راستے پر الگ الگ چوتھا پل بنا رہی ہیں۔
روبیو کے ساتھ بات چیت کے بعد، ملینو نے ہانگ کانگ میں مقیم سی کے ہچیسن ہولڈنگز کو دی جانے والی 25 سالہ رعایت پر نظرثانی کرنے پر آمادگی کا اشارہ دیا، جس کی 2021 میں دو داخلی بندرگاہوں کے آپریشن کے لیے تجدید کی گئی تھی۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا بیرون ملک جانیوالوں، طلبہ کو لیپ ٹاپ کیلئے قرض دینے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہا کہ سی پیک کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کا لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم مرکز کا دورہ، زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ڈائریکٹر جنرل کے ہمراہ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز)کے مرکز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زراعت اور زمین کے نظم و نسق میں جاری ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اقدامات کا جائزہ لیا۔جمعہ کووزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سے جاری کردہ بیان کے مطابق وفد کا استقبال ڈی جی (لمز)میجر جنرل محمد ایوب احسن نے کیا جبکہ ڈاکٹر کرنل وقار نے انہیں بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ لمز ملک میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے، جدید ایگری ٹیک مشورے دو ملین سے زائد کسانوں تک پہنچانے اور مثلاً 2023 میں سفید مکھی کے حملے جیسے مسائل کے خودکار حل کے ذریعے 5 ارب روپے سے زائد کی بچت جیسے اقدامات میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر اور ان کی ٹیم نے وزارت آئی ٹی کے تحت شروع کیے گئے منصوبے "ایگری سٹیک" کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا۔ وفاقی وزیر نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایگری سٹیک پاکستان کی زراعت میں انقلاب لانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک مکمل ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور ای-کامرس پلیٹ فارم ہے جو لمزکے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔دیگر اہم اقدامات میں "پاک سرزمین کارڈ" بھی شامل ہے جو کسانوں کے لیے ایک سمارٹ ٹول ہے جسے GIS/RS کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ زمین کے ریکارڈ، سبسڈی اور زرعی مشورے تک آسان رسائی ممکن ہو سکے۔وفد کے درمیان پاکستانی زرعی مصنوعات کی برآمدی استعداد کے ساتھ برانڈنگ کے امکانات پر بھی مفصل گفتگو ہوئی۔ نوجوانوں کے لیے زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر زور دیا گیا جن میں سمارٹ فونز کی تقسیم، رابطے کی بہتری، فصلوں کی پیداوار کی پیش گوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال اور لمز کے تحت مرکزی زرعی ٹیکنالوجی نظام کا قیام شامل ہے۔مربوط پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے لمز کی ایگری ٹیک اور آپریشنل توسیع کی حمایت کے لیے ایک سٹیئرنگ گروپ بنانے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوئی۔ شزا فاطمہ خواجہ نے لمزکو پاکستان کی ڈیجیٹل تبدیلی کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا جبکہ ڈی جی ایس آئی ایف سی نے اس منصوبے کو حکومت پاکستان اور مسلح افواج کی مشترکہ کاوشوں کی بہترین مثال قرار دیا۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان کی زراعت اور ماحولیاتی شعبے کے لیے ٹیکنالوجی سے مزین اور پائیدار مستقبل کے عزم کا اعادہ کیا۔وفاقی وزیر برائے آئی ٹی نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (لمز) کی رسائی اور استعمال میں آسانی پر خاص زور دیا ہے۔ ان کی ہدایت ہے کہ لمزپلیٹ فارم مکمل طور پر فعال ہو اور سمارٹ فونز کے ذریعے عام عوام کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔ اس اقدام کا مقصد زمین سے متعلق خدمات کو عوام کی دسترس میں لانا، شفافیت میں اضافہ اور سہولت فراہم کرنا ہے۔ موبائل کے ذریعے رسائی سے ریئل ٹائم ڈیٹا، مقام کی نشاندہی، اور زمین کے ریکارڈ کا موثر انتظام ممکن ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس قسم کی ڈیجیٹل شمولیت زمین کے نظم و نسق کو جدید بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔