مفتی قوی بھی راکھی ساونت سے شادی کے لیے میدان میں آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اگر راکھی ساونت کسی کے نکاح میں نہیں ہیں تو میں ان سے شادی کرنا چاہوں گا،مفتی قوی
پاکستانی لڑکے سے شادی کی خواہش مند بالی ووڈ کی اداکارہ و رقاصہ راکھی ساونت سے شادی کے لیے پاکستان سے دودی خان کے بعد مفتی قوی بھی میدان میں آ گئے۔
حال ہی میں مفتی قوی نے ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کرتے ہوئے اپنی مشروط خواہش کا اظہار کر دیا۔دورانِ پروگرام میزبان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک سمیت دیگر علمائے کرام کی تحقیق کے مطابق ہندوئوں کے پاس جو کتاب ہے، وہ الہامی ہے، اس لیے راکھی ساونت بھی اہلِ کتاب ہوئیں اور میں ان سے نکاح کر سکتا ہوں۔
انہوں نے راکھی ساونت سے شادی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کسی کے نکاح میں نہیں ہیں تو میں ان سے شادی کرنا چاہوں گا۔مفتی قوی نے کہا کہ راکھی ساونت سے شادی کے لیے تیار ہوں، اگر میری والدہ مجھے اس کی اجازت دے دیں تو کیونکہ میری والدہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں جو بھی نکاح کروں ان سے پوچھ کر کروں اور کسی کو اپنے نکاح کی تعداد نہیں بتاؤں۔ سوشل میڈیا پر مفتی قوی کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: راکھی ساونت سے شادی مفتی قوی
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔