طالبان کے سینئر وزیر لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت پر افغانستان چھوڑنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
DUBAI:
طالبان کے سینئر اور اہم وزیر کو ملک میں لڑکیوں تعلیم پر عائد پابندی ختم کرکے تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے بیان کے بعد انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور افغانستان چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سینئر رہنما اور نائب وزیرخارجہ محمد عباس استنکزئی نے 20 جنوری کو صوبہ خوست میں منعقدہ گریجویشن کی تقریب میں تقریر کے دوران حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیم پر عائد پابندی پر تنقید کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے نہ تو اس وقت اور نہ ہی مستقبل میں کوئی بہانہ ہو سکتا ہے، ہم دو کروڑ شہریوں کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔
افغانستان کے سینئر وزیر نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پیغمر محمدﷺ کے دوران میں مرد اور خواتین دونوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھلے ہوئے تھے، کئی عظیم خواتین تھیں جنہوں نے شان دار خدمات انجام دیں اور اگر میں بیان کرنے لگ جاؤں تو بڑا وقت لگے گا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس تقریر کے بعد طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے مبینہ طور پر نائب وزیرخارجہ کی گرفتاری کا حکم دیا اور بیرون ملک جانے پر پابندی کے احکامات جاری کردیے۔
مزید بتایا گیا کہ سپریم لیڈر کے ان احکامات کی وجہ سے محمد عباس استنکزئی کو افغانستان چھوڑ کر متحدہ عرب امارات منتقل ہونا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق محمد عباس استنکزئی نے مقامی میڈیا کو تصدیق کی ہے کہ وہ دوبئی جاچکے ہیں لیکن بتایا کہ وہ طبی مسائل کی وجہ سے یہاں منتقل ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب طالبان حکومت یا کسی عہدیدار کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں حکومت بنائی تھی اور اس کے بعد ملک میں لڑکیوں کی تعلیم اور نوکری پر پابندی عائد کردی ہے اور عوامی مقامات پر اکیلے سفر کرنے سمیت دیگر پابندیاں لگائی ہیں۔
عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے اسی پالیسی کی بنیاد پر گزشتہ ماہ مطالبہ کیا تھا کہ طالبان کے سپریم لیڈر اور افغانستان کے چیف جسٹس کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے جائیں کیونکہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والا سلوک انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-21
پشاور(خبرایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے اور غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔پشاور میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھاکہ بس بہت ہوگیا افغانستان سرحد پار دہشت گردی ختم کرے، افغان طالبان سے سیکورٹی کی بھیک نہیں مانگیں گے، طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کرینگے، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا ہمارے حوالے کرے جب کہ افغانستان میں نمائندہ حکومت نہیں، ہم افغانستان میں عوامی نمائندہ حکومت کے حامی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے کارروائی کی تیاری کر رہا ہے تاہم مکمل الرٹ اورنظر رکھے ہوئے ہیں اور بھارت کوجو بھی کرنا ہے کرلے، اگر دوبارہ حملہ کیا تو پہلے سے زیادہ شدید جواب ملے گا۔ان کاکہنا تھاکہ افغانستان سے کوئی حملہ ہوا تو جنگ بندی ختم تصور کی جائے گی اور دراندازی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔انہوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغانستان بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز ہے، افغانستان میں ہرقسم کی دہشت گرد تنظیم موجود ہے اور افغانستان دہشت گردی پیدا کررہا ہے اور پڑوسی ممالک میں پھیلا رہا ہے۔فوجی ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی طرف سے رکھی گئی شرائط کی کوئی اہمیت نہیں، اصل مقصد دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی کی ضامن پاک فوج ہے، افغانستان نہیں اور یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ استنبول میں افغان طالبان کو واضح طور پر کہا گیا کہ وہ دہشت گردی کو کنٹرول کریں، یہ ان کا کام ہے کہ وہ کیسے کریں۔ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی آپریشن کے دوران دہشت گرد افغانستان بھاگ گئے، انہیں ہمارے حوالے کریں، ہم آئین و قانون کے مطابق ان سے نمٹیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کا نارکو اکنامی سے تعلق ہے، جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے، خیبرپختونخوا میں 12 ہزار ایکڑ پر پوست کاشت کی گئی ہے، فی ایکڑ پوست پر منافع 18 لاکھ سے 32 لاکھ روپے بتایا جاتا ہے،مقامی سیاستدان اور لوگ بھی پوست کی کاشت میں ملوث ہیں، افغان طالبان اس لیے ان کو تحفظ دیتے ہیں کہ یہ پوست افغانستان جاتی ہے، افغانستان میں پھر اس پوست سے آئس اور دیگر منشات بنائی جاتی ہیں، تیراہ میں آپریشن کی وجہ سے یہاں افیون کی فصل تباہ کی گئی، وادی میں ڈرونز، اے این ایف اور ایف سی کے ذریعے پوست تلف کی گئی۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہیں، ان سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی جب کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے، یہ فیصلہ ہمیں نہیں وفاقی حکومت کوکرنا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ ملک میں 2025ء کے دوران 62 ہزار سے زاید آپریشنز کیے گئے، اس دوران آپریشنز میں 1667 دہشت گرد مارے گئے جب کہ دہشت گرد حملوں میں 206 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، سیکورٹی فورسز نے جھڑپوں میں 206 افغان طالبان اور 100 سے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔