پاسکو، پنجاب فوڈ اتھارٹی ، یوٹیلٹی سٹورز آف پاکستان سمیت متعدد سرکاری ادارے اربوں روپے کے مقروض نکلے
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن پر قرض کی اصل رقم 24 ارب 23 کروڑ روپے ہے،یوٹیلیٹی سٹورز کے 24 ارب قرض پر 76 ارب 98 کروڑ روپے کا سود چڑھ گیا،نیشنل فرٹیلائزر پر ٹریڈ کارپوریشن کا 121 ارب 51 کروڑ روپے قرض واجب الادا ہے،53 ارب 81 کروڑ کے قرض پر نیشنل فرٹیلائزر پر 67 ارب 70 کروڑ کا سود بڑھ گیا ،
سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے محض 54 کروڑ قرض پر 8 ارب 28 کروڑ روپے کا سود بڑھ گیا ،سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ ٹریڈ کارپوریشن کی 8 ارب 82 کروڑ روپے کا مقروض ہوگیا،پاسکو کے ایک ارب 15 کروڑ روپے قرض پر 4 ارب 88 کروڑ روپے کا سود بڑھ گیا ،سود بڑھنے سے پاسکو پر ٹریڈ کارپوریشن کا قرض 6 ارب روپے سے تجاوز کر گیا
کے پی کے فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے 2 ارب 52 کروڑ قرض پر 9 ارب 66 کروڑ سود بڑھ گیا ،کے پی کے فوڈ ڈیپارٹمنٹ پر ٹریڈ کارپوریشن کا قرض 12 ارب 19 کروڑ روپے ہوگیا ،نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 62 کروڑ روپے کے قرض پر 2 ارب روپے سے زائد سود بڑھ گیا،نیشنل فوڈ سکیورٹی پر ٹریڈ کارپوریشن کا قرض 2 ارب 62 کروڑ روپے سے بڑھ گیا ،پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے 4 ارب 68 کروڑ روپے قرض پر 11 ارب 51 کروڑ سود بڑھ گیا،
پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ ٹریڈ کارپوریشن کا 16 ارب روپے سے زائد کا نادہندہ ہوگیا،بلوچستان فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے 1 ارب 79 کروڑ کے قرض پر 6 ارب 95 کروڑ سود بڑھ گیا ،بلوچستان فوڈ ڈیپارٹمنٹ ٹریڈ کارپوریشن کا 8 ارب 75 کروڑ روپے کی نادہندہ ہوگیا،آزاد کشمیر حکومت کے محض 23 کروڑ روپے قرض پر 1 ارب 85 کروڑ کا سود بڑھ گیا،آزاد کشمیر حکومت ٹریڈ کارپوریشن کی 2 ارب روپے 7 کروڑ روپے کی نادہندہ ہوگئی
سوئیڈن کے اسکول میں فائرنگ، حملہ آور سمیت 10 افراد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا سود بڑھ گیا کروڑ روپے قرض کروڑ روپے کا ارب روپے روپے سے
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔