پاکستان کشمیریوں کیساتھ کھڑا، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
احمد منصور:چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہاہے کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا،کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا،انہوں نے جموں و کشمیر یادگار شہداء پر پھول چڑھائے اور شُہداء کی بے مثال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
سوئیڈن ؛ سکول میں فائرنگ،10 افراد ہلاک
کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے آرمی چیف نے کشمیر میں چیلنجنگ آپریشنل حالات کے باوجود تعینات افسروں اور سپاہیوں کی غیر متزلزل لگن، پیشہ ورانہ عمدگی اور جنگی تیاری کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے ان کے بلند حوصلے اور چوکسی کی تعریف کی اور آپریشنل تیاری کو بلند رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ کسی بھی دشمنانہ اشتعال انگیزی کا مقابلہ کیا جا سکے۔
آرمی چیف نے مسلح افواج کی جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور یہ یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی جارحیت کا جواب بغیر کسی تاخیر کے دیا جائے گا، انہوں نے پاکستان آرمی کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم قوم کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں پوری قوت کے ساتھ مصروف ہیں۔
لاہور میں بارش؟ خدا آپ کو صبر عطا کرے!
بعدازاں آرمی چیف نے کشمیر کے اہم شخصیات اور بزرگوں سے ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ بھارت کے مظالم اور بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہاپسندی کشمیری عوام کے عزم کو مضبوط کرتی ہے جو اپنے حقِ خود ارادیت کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
انہوں نے اس عزم کو دوہرایا کہ پاکستان ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور ریاستی جبر و استبداد کے خلاف ان کے جائز اور حق پر مبنی مقصد کی حمایت کرے گا۔
کل مارکیٹیں بند رکھنے کا اعلان
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آرمی چیف نے انہوں نے کسی بھی
پڑھیں:
بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی
کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟
انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔
فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن
سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن