شتروگھن سنہا نے پورے بھارت میں گائے کے گوشت پر پابندی کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
سینئر بھارتی اداکار اور ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے حال ہی میں ملک بھر میں غیر سبزی خور کھانے، خاص طور پر گائے کے گوشت پر پابندی کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہندوستان جیسے متنوع ملک میں اس قسم کے قانون کو نافذ کرنا مشکل ہوگا۔ 78 سالہ اداکار-سیاستدان نے مذہبی اور علاقائی اختلافات کی طرف اشارہ کیا جو اس حکم کو نافذ کرنے کو مشکل بناتے ہیں، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں ثقافتی طریقے مختلف ہیں۔
سنہا نے کہا، "ملک کے بہت سے حصوں میں گائے کے گوشت پر پابندی عائد ہے۔ میرے خیال میں نہ صرف گائے کا گوشت بلکہ ملک میں غیر سبزی خور کھانے پر بھی پابندی ہونی چاہیے۔ تاہم، کچھ جگہوں پر گائے کا گوشت کھانا قانونی ہے، بشمول شمال مشرق کے علاقوں۔ وہاں کھاؤ تو مزیدار، لیکن ہمارے شمالی ہندوستان میں کھاؤ تو ماں (مذہبی جذبات) کو ٹھیس پہنچتی ہے۔"
سنہا نے اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے بارے میں بھی بات کی، جو 27 جنوری کو اس قانون کو متعارف کرانے والی پہلی ریاست بنی۔ انہوں نے اس اقدام کی تعریف کی، لیکن یہ بھی کہا کہ اسے پورے ملک میں نافذ کرنا بڑے چیلنجز کے ساتھ ہوگا۔
انہوں نے کہا، "اتراکھنڈ میں یو سی سی کا نفاذ بظاہر قابل تعریف ہے۔ ملک میں یو سی سی ہونا ضروری ہے، اور مجھے یقین ہے کہ سب مجھ سے اتفاق کریں گے۔ لیکن اس میں بہت سی پیچیدگیاں اور خامیاں ہیں۔"
انہوں نے خاص طور پر خبردار کیا کہ شمالی ہندوستان میں کام کرنے والے دفعات شمال مشرقی ریاستوں کے لیے موزوں نہیں ہو سکتیں، کیونکہ اس خطے کی ثقافت اور روایات الگ ہیں۔
یو سی سی کا مقصد تمام مذہبی برادریوں کے لیے شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے ذاتی معاملات پر ایک ہی قانون بنانا ہے۔ تاہم، سنہا نے کہا کہ اس قانون کو قومی سطح پر نافذ کرنے سے پہلے احتیاط اور وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، "یو سی سی کے دفعات مرتب کرنے سے پہلے تمام پارٹیوں کی میٹنگ ہونی چاہیے۔ ہر ایک سے ان کی رائے اور خیالات کے لیے مشورہ کیا جانا چاہیے۔" انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ یو سی سی کو انتخابی یا ووٹ بینک کی حکمت عملی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، "اسے احتیاط اور ہوشیاری سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔"
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے یو سی سی ملک میں سنہا نے نے کہا
پڑھیں:
سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے سیاستدانوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاست تہذیب کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہیے، ہم بات چیت کرنے کے پہلے بھی تیار تھے، اور اب بھی تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی مذاکراتی اجلاس میں بیٹھتی تو توقعات سے کچھ زیادہ ہی لے کر جاتی، عرفان صدیقی
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کو سمجھنا چاہیے کہ صرف سیاسی بیانات دینے سے کام نہیں چلے گا، ان پر ایک صوبے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی فراخدلی سے سہیل آفریدی کو کہاکہ ہم آپ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ملکی صورت پر ہونے والی ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں انہوں نے شرکت ہی نہیں کی۔
9 مئی واقعات کی انکوائری سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ انکوائری کی ضرورت وہاں پیش آتی ہے، جہاں کوئی ابہام ہو۔
پاک افغان کشیدگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم نے استنبول مذاکرات میں بالکل واضح کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہاکہ افغان طالبان رجیم کی جانب سے جو پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اس کا وزیر دفاع خواجہ آصف نے درست جواب دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان کشیدگی پی ٹی آئی دہشتگردی سہیل آفریدی شہباز شریف عطااللہ تارڑ مذاکرات وزیر اطلاعات وزیراعظم پاکستان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز