واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان دے کر سبھی کو حیران کردیا۔ انہوں نے غزہ پٹی پر امریکی قبضے کے بارے میں ایک متنازع بیان دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے کبھی بھی ایک فلسطینی ملک کا مطالبہ نہیں کیا۔ ٹرمپ اپنے دوسرے دور حکومت میں سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں۔ جو بائیڈن نے بھی اس سمت میں کوششیں کیں لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے باعث مذاکرات پٹڑی سے اتر گئے۔ تاہم اب سعودی عرب نے ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے۔ سعودی عرب نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں فلسطینی ریاست کا درجہ یا اس سے متعلق اقدامات اٹھانے ضروری ہیں ۔

منگل کو ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کا مطالبہ کیا ہے تو ٹرمپ نے کہا کہ نہیں، انہوں نے نہیں کیا۔ جب پھر سے پوچھا گیا کہ کیا سعودی نے کم از کم مملکت کی طرف ایک راستہ کا مطالبہ ہے تو ٹرمپ نے کہا کہ “ہر کوئی ایک ہی چیز مانگ رہا ہے – امن۔” چند گھنٹوں کے اندر سعودی عرب نے ایک بیان جاری کر کے ٹرمپ کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔ یہ کوئی نیا موقف نہیں ہے جو سعودی نے ابھی اپنایا ہے بلکہ برسوں سے ان کا یہی موقف رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:طالبعلم سے کلاس میں شادی؛ ویڈیو وائرل ہونے پر خاتون پروفیسرنےبڑی پیشکش کردی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 23اپریل 2025ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے، ہم صورتحال میں شدت نہیں چاہتے، اس کو ڈی فیوز کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کیساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کے اقدامات کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف کا ردعمل سامنے آیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنے کی کوشش میں ہے، وہ یکطرفہ طور پر اس سے نہیں نکل سکتا، اس میں اور لوگ بھی شامل ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے، ہم صورتحال میں شدت نہیں چاہتے، اس کو ڈی فیوز کرنا چاہتے ہیں، بھارت کو جامع جواب دیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب حکومت پاکستان نے قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ اجلاس کل بروز جمعرات کو ہو گا، وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شرکت کریں گے، اجلاس میں بھارتی اقدامات پر جوابی اقدامات کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ فوری معطل کرنے کا اعلان کیا۔

پہلگام حملے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سکیورٹی اجلاس ہوا۔ سکیورٹی اجلاس میں وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ نے شرکت کی، اجلاس میں مشیر قومی سلامتی اجیت دیول اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر سمیت دیگر وزرا بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔

اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی حکام نے اٹاری واہگہ سرحد پر واقع اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان واحد سڑک رابطہ ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے ویزوں کو محدود کردیا جائے گا جبکہ پاکستانی شہریوں کے لیے سارک کے تحت ویزوں کی سہولت مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کو اب بھارت کے ویزے حاصل نہیں ہوسکیں گے۔ بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو بھی فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، بالخصوص کشمیر کے تنازع اور سرحدی مسائل کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو سات روز میں واپس جانا ہوگا اور پاکستانی اتاشی کو ناپسندیدہ شخص قرار دیدیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا اور یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد دریائے سندھ سمیت دیگر دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم تھا۔ معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے۔ تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
  • بھارت نے غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنایا، کل بھر پور ردعمل دیں گے، اسحاق ڈار
  • مسلمانی کا ناپ تول
  • ارتھ ڈے اور پاکستان
  • امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف