Al Qamar Online:
2025-11-05@01:50:36 GMT

امریکہ غزہ کو کنٹرول کرے گا اور تعمیرِ نو بھی کرے گا: صدر ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT

امریکہ غزہ کو کنٹرول کرے گا اور تعمیرِ نو بھی کرے گا: صدر ٹرمپ

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے۔

وائٹ ہاؤس میں منگل کو واشنگٹن ڈی سی کے دورے پر آنے والے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ کاانتظام سنبھال لے گا اور ہم اس پر کام بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی ترقی چاہتے ہیں۔

ان کے بقول غزہ کے امریکی ملکیت میں آنے کے خیال کے بارے میں جس کسی سےبھی بات کی تو اس نے اس خیال کو پسند کیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ بہت ہی خوب صورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شان دار ہو گا۔

صدر ٹرمپ نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ غزہ پر کنٹرول کے اپنے منصوبے پر کس طرح عمل کریں گے۔ لیکن انہوں نے امریکی فوج غزہ بھیجنے کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ضروری ہوا تو ہم یہ بھی کریں گے۔ ہم اس علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اس کی تعمیرِ نو کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن غزہ کے رہائشیوں کو قبول کریں کیوں کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ میں شامل مصر، اردن اور سعودی عرب نے پہلے ہی صدر ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں۔

ان ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس قسم کا منصوبہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہے اور اس سے تنازع مزید پھیل سکتا ہے۔

منگل کو پریس کانفرنس کے دوران جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ آیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ مطالبہ نہیں کر رہے۔

دوسری جانب سعودی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔







No media source now available

وائٹ ہاؤس میں منگل کو صدر ٹرمپ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوان اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ان کے جنگ کے مقاصد میں سے ایک یہ تھا کہ حماس دوبارہ کبھی اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد حالیہ چند روز کے دوران لاکھوں فلسطینی غزہ کے جنوب سے شمالی علاقوں کو لوٹے ہیں جنہیں جنگ کے باعث بے گھر ہونا پڑا تھا۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے تحت حماس نے 18 یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر چکا ہے۔

تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران 33 یرغمالی رہا کیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں بقیہ یرغمالوں کو رہا کیا جائے گا لیکن اس سے قبل فریقین کے درمیان لڑائی کے مستقل خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے بھی منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔




انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت معاہدے کے بقیہ رہ جانے والے حصوں پر دوبارہ بات چیت کا سوچ رہی ہے۔

وٹکوف کے بقول مسئلے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ وہ معاہدہ نہیں جس پر پہلے دستخط کیے گئے تھے۔ یہ وہ معاہدہ نہیں جسے ٹرمپ حکومت نے تجویز کیا تھا اور ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تین مراحل میں غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے پانچ سال کا منصوبہ بظاہر ناممکن ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردحملے سے شروع ہوئی تھی۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ بارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ امریکہ اور کئی مغربی ملکوں کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس نے اس حملے میں لگ بھگ 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

ان یرغمالوں میں 100 سے زائد کو نومبر 2023 میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی میں رہا کیا گیا تھا۔




حماس کی زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند شامل ہیں۔ لیکن اس بارے میں حکام نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل انہوں نے کہا کہ منگل کو کریں گے کے لیے کہ غزہ

پڑھیں:

جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان

ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔

یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی

مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔

گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع

جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام

متعلقہ مضامین

  • لبنان کیلئے نیتن یاہو کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا
  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • غزہ میں مستقل امن اور تعمیر نو
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • کراچی کے منصوبے شروع ہو جاتے‘ مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے: حافظ نعیم
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات