پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات ایک بار پھر التوا کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لاہور(اسپورٹس ڈیسک )پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے انتخابات کے انعقاد میں ایک بار پھر تاخیر کا امکان ہے، کیونکہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے پی ایف ایف کانگریس کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد انتخابات کا انعقاد غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق فیفا نے پی ایف ایف کے آئین میں جزوی تبدیلی کا مطالبہ برقرار رکھا ہے، اور جب تک فیفا کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ترمیم نہیں کی جاتی، انتخابات ممکن نہیں ہوں گے۔ پی ایف ایف کانگریس کی دو تہائی اکثریت نے فیفا کی تجویز کردہ ترامیم کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین ہارون ملک کی مدت 15 فروری کو ختم ہو رہی ہے، اور وہ جلد ہی پی ایف ایف کانگریس کے ارکان سے ملاقات کریں گے تاکہ انتخابات کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ فیفا نے گزشتہ سال پاکستان فٹبال فیڈریشن نارملائزیشن کمیٹی کی مدت میں توسیع کی تھی اور اس کمیٹی کو انتخابات کروانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔ تاہم، فیفا کے جاری کردہ احکامات اور پی ایف ایف کانگریس کی مخالفت کے باعث معاملات اب تک حل نہیں ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایف ایف کانگریس
پڑھیں:
مودی نے گزشتہ 11 برسوں میں بھارت کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو تباہ کیا، کانگریس
کانگریس صدر نے کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ہر آئینی ادارے کو کمزور کیا ہے اور انکی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے مودی حکومت کے گیارہ سال مکمل ہونے کے موقع پر اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ 11 برسوں میں ملک کی جمہوریت، معیشت اور سماجی تانے بانے کو گہرا دھچکا پہنچایا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے ان 11 سالوں میں آئین کے ہر صفحے پر صرف "آمریت کی سیاہی" ہی ڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ہر آئینی ادارے کو کمزور کیا ہے اور ان کی خود مختاری پر حملہ کیا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ چاہے یہ رائے عامہ کے خلاف ہو اور پچھلے دروازے سے حکومتوں کو گرانا ہو یا زبردستی یک جماعتی آمریت مسلط کرنا ہو، اس عرصے کے دوران، ریاستوں کے حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے اور وفاقی ڈھانچہ کمزور ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت، دھمکیوں اور خوف کا ماحول پھیلانے کی بھی مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں۔
کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پوسٹ میں لکھا کہ دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ، اقلیتوں اور کمزور طبقات کے استحصال میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہیں ریزرویشن اور مساوی حقوق سے محروم کرنے کی سازش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست منی پور میں نہ ختم ہونے والا تشدد بی جے پی کی انتظامی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ وہیں کانگریس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی و آر ایس ایس نے ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو کو 5-6 فیصد پر رکھنے کی عادت بنا لی ہے، جو "یو پی اے" کے دوران اوسطاً 8 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 2 کروڑ نوکریوں کے وعدے کو پورا کرنے کے بجائے، نوجوانوں سے کروڑوں نوکریاں چھین لی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوامی بچت 50 سالوں میں سب سے کم ہو گئی ہے اور معاشی عدم مساوات 100 سالوں میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے الزام لگایا کہ میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا اور 100 اسمارٹ سٹی جیسے پروگرام ناکام ہوچکے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ ریلوے کو برباد کر دیا گیا ہے، صرف اس بنیادی ڈھانچے کے ربن کو کاٹا گیا ہے جسے کانگریس-یو پی اے نے بڑی محنت سے بنایا تھا۔ مودی حکومت نے آئین کے ہر صفحے پر آمریت کی سیاہی بکھیرنے میں گزشتہ 11 سال ضائع کر دئے ہیں۔ واضح رہے کہ بی جے پی حکومت اپنے دورِ اقتدار کے گیارہ سال مکمل ہونے کا جشن منا رہی ہے۔ نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت کے تحت ہندوستان نہ صرف سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بن گیا ہے بلکہ آب و ہوا کی کارروائی اور ڈیجیٹل اختراع جیسے اہم مسائل پر ایک اہم عالمی آواز کا درجہ بھی حاصل کر چکا ہے۔