کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
٭خطے کے مفاد میں ہے بھارت 5اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے، مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں ،آزادی ایک نعرہ ہی نہیں بلکہ متوالوں کا ایمان ہے ، کشمیر کا ذرہ ذرہ کشمیر یوں کا ہے
٭گمنام قبریں،عصمت دری کا نشانہ بننے والی کشمیری خواتین اور ہزاروں یتیم بچے بھارت کی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد جموں کشمیر اسمبلی سے خطاب، شہد اء کو خراج تحسین
(جرأت نیوز)پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر بھرپور انداز سے منایاگیا،کراچی ،لاہور ،اسلام آباد ، پشاور کوئٹہ سمیت تما م چھوٹے بڑے شہروں میں کشمیری بہن بھائیوں سے اظہا ریکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی گئیں ،مظاہرے کیے گئے اور بھارتی جارحیت اور مظالم کے خلاف عالی برادری کے کردار کو اجاگر کیاگیا۔ کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں سیمینارز اور ریلیاں منعقد کی گئیں، ملک بھر سمیت عالمی سطح پر کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف پروگرام اور تقاریب منعقد ہوئیں ، جس میں مقررین جدوجہد آزادی کشمیر کی داستان، اس راہ میں پیش آنے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا،آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 5فروری بھارت کو یاد دلاتا ہے کسی بھی 5 اگست سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، بھارت اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس اسمبلی سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے، حکومت اور 24کروڑ عوام کی طرف سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یہاں حاضر ہوا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، بھارت اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے۔شہباز شریف نے کہا کہ پانچ فروری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لیے ہمارے پختہ عزم کی تجدید نو کا دن ہے، ہم کشمیر کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے خون سے آزادی کی داستان لکھ رہے ہیں، بھارت کی جانب سے وادی کو خون سے سرخ کرنے کے باوجود کشمیری ڈٹے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت لاکھوں کی فوج میں مزید اضافہ کرتا چلا جارہا ہے، بہادر کشمیریوں کی آزاد کی تڑپ اور بھی بڑھتی جارہی ہے مگر پانچ فروری بھارت کو یاد دلاتا ہے کہ کسی بھی پانچ اگست سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، نعرہ ہی نہیں ایمان ہے یہ آزادی کے متوالوں کا، ،کشمیر کا ذرہ ذرہ کشمیر کے رہنے والوں کا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے"۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد" کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل" نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔