ڈاکوئوں کیخلاف سی ٹی ڈی کو نیا ٹاسک دے دیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت)کچے میں جرائم پیشہ عناصر کو اسلحہ کی ترسیل میں کون ملوث ہے ،آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن نیاس حوالے سے سی ٹی ڈی کو ٹاسک دے دیا، رینج پولیس کے اعلامیہ کیمطابق بدھ کے روز آئی جی پی سندھ غلام نبی میمن نے ضلع گھوٹکی کا دورہ کیا۔آئی جی سندھ کو گھوٹکی کے کچہ ایریاز و دیگر علاقوں میں امن و امان کے حوالے سے پولیس اقدامات پر بریفنگ دی گئی، انہوں نے کہا کہ پکے پر بیٹھے کچے کے ڈاکوؤں کے سہولتکاروں خلاف کاروائی کی جائے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ڈکیتیوں اور اغواء کی وارداتوں میں ملوث ملزمان کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے۔ کچے اور پکے کے علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے،جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہر قسم کے ہتھیار کے استعمال کی اجازت ہے، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس ہوکر آپریشن کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ملزمان کے سہولت کاروں اور مددگاروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے،کچے میں انٹیلی جینس بیسڈ آپریشن کو مذید بہتر کیا جائے۔جدید اسلحہ اور گاڑیاں جلد پولیس کو فراہم کردی جائیں گی۔ سکھر ڈویڑن اور لاڑکانہ ڈویڑن میں پہلی ترجیح ہے امن و امان کے حالات کو مستحکم کرنا ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس کو سہولیات دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جرائم پیشہ نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔