اسلام آباد کے کن علاقوں میں پانی کی سپلائی کم کی جارہی ہے اور کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے لیے خان پور ڈیم سے ہونے والی پانی کی سپلائی عارظی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سی ڈی اے حکام کے مطابق، اسلام آباد کے لیے بنیادی آبی ذخیرے خان پور ڈیم کی 18 سے 20 کلومیٹر طویل نہر کی سالانہ بھل صفائی کا کام 10 فروری سے شروع ہوگا جو 22 فروری تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے 16 فیصد فلٹریشن پلانٹس کا پانی آلودہ، سی ڈی اے کا اعتراف
حکام کے مطابق، بھل صفائی کے دوران خان پور ڈیم سے اسلام آباد کو پانی کی سپلائی مکمل بند رہے گی، تاہم سنگجانی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں جمع شدہ اسٹوریج سے تقریباً 4 ملین گیلن روزانہ کی بنیاد پر پانی کی سپلائی جاری رہے گی۔
سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ پانی کی یہ سپلائی معمول سے 60 فیصد کم ہوگی، یعنی 10 ملین گیلن کے بجائے صرف 4 ملین گیلن پانی کی سپلائی کی جائے گی، جس کی وجہ سے اسلام آباد کے سیکٹرز ڈی 12، جی ٹین، جی الیون، ایف ٹین، ایف الیون کے علاوہ جی نائن سیکٹر کا کچھ حصہ متاثر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کی شدید قلت، اب اسلام آباد والوں کو پانی کہاں سے ملے گا؟
سی ڈی اے نے کہا ہے کہ اسی بھل صفائی کے دوران سنگجانی کے مرکزی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی بھی صفائی کی جائے گی، اسی لیے متاثرہ سیکٹرز کے رہائشیوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 10 سے 22 فروری کے دوران کم سے کم پانی کے استعمال کو یقینی بنائیں اور واٹر ٹینکس میں پانی کا ذخیرہ رکھیں۔
سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ سیکٹرز کو متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی یقینی بنانے کی پوری کوشش کی جائے گی، تاہم اس دوران شہریوں سے سی ڈی اے کے ساتھ تعاون اور پانی کے کم سے کم استعمال کرنے کی اپیل کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں جناح اسکوائر کا افتتاح کردیا
سی ڈی اے حکام نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بھل صفائی مہم کے دوران شہری گاڑیاں اور فرش دھونے یا پانی کو ضائع کرنے سے اجتناب کریں بصورت دیگر شہریوں کو بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ڈیمز سے پانی کی سپلائی پہلے ہی کم کر دی گئی ہے تاکہ موجودہ زخیرے کو آئندہ مون سون تک استعمال کیا جاسکے۔
سی ڈی اے نے نے کہا ہے کہ شہری ایمرجنسی کی صورت میں واٹر سپلائی ہیلپ لائین نمبر 03357775444 پر بذریعہ واٹس ایپ میسیج کرسکتے ہیں یا ٹینکر کمپلینٹ کے لیے جی ٹین ٹینکر انکوائری 03361117255 یا 0519106085 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد بھل صفائی پانی کی سپلائی پانی کی کمی خان پور ڈیم سنگ جانی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سی ڈی اے سیکٹرز عارضی فراہمی معطل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد پانی کی سپلائی پانی کی کمی خان پور ڈیم سی ڈی اے سیکٹرز فراہمی پانی کی سپلائی سی ڈی اے حکام اسلام ا باد خان پور ڈیم کے دوران باد کے کے لیے
پڑھیں:
قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر جموں ہائی وے پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں قابض حکام کی ناکامی کے خلاف وادی کشمیر کی تمام فروٹ منڈیوں میں آج مکمل ہڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ہڑتال کے باعث سوپور، ہندواڑہ، شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد سمیت تمام منڈیوں میں کاروبار مفلوج ہو کر رہ گیا۔سوپور فروٹ منڈی میں جو ایشیا کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی ہے، جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے جہاں کاشتکار رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پھل ہائی وے پر پھنسے ٹرکوں میں خراب ہو رہے ہیں جو ان کی سال بھر کی محنت ہے اور قابض انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر لوہے اور دیگر اجناس لے جانے والے ٹرکوں کو نقل و حرکت کی اجازت ہے اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔ صرف ضلع رام بن میں سیبوں سے لدے 500 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کاشتکاروں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے پھنسے ٹرکوں میں پھل خراب ہو رہے ہیں اور انہیں نقل و حرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام کی بے حسی شرمناک ہے۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے خندورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بچھائی ہوئی بارودی سرنگ کے دھماکے میں شدید زخمی ہونے والا ایک نوجوان سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ زخمی نوجوان شاہد احمد اتوار سے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھا۔
دریں اثناء لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن اضلاع میں 300 سے زائد سوشل میڈیا اکائونٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان اکائونٹس سے رکن اسمبلی معراج ملک کی گرفتاری کے بعد پولیس کی بربریت کو اجاگر اور زمینی حقائق کو بے نقاب کیا جا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ متعدد سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ بھارتی ایجنسیوں نے ان اکائونٹس کو مستقل طور پر بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ کیا ہے۔
ادھر جموں کے سب سے قدیم دیہات میں سے ایک کھیری میں بڑے پیمانے پر زمین دھنسنے سے درجنوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے متنازعہ رنگ روڈ منصوبے کو پہاڑی ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ علاقے میں کم از کم 19 مکانات منہدم ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کنال اراضی دھنس گئی ہے۔ علاقے کے لوگوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 750 افراد پر مشتمل پوری بستی صفحہ ہستی سے مٹنے کا خدشہ ہے۔