امریکہ کی مختلف ریاستوں میں ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکہ کے مختلف شہروں میں امدادی ادارے یو ایس ایڈ کی بندش اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ احکامات بشمول امیگریشن، ٹرانسجینڈر کے حقوق اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
فلاڈیلفیا، کیلیفورنیا، مشیگن، ٹیکساس، وسکانسن، انڈیانا سمیت دیگر ریاستوں میں بھی مظاہرین نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ریلی نکالی۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر امیر ترین شخص ایلون مسک اور ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے تیار کردہ سیاسی تجاویز پر مشتمل پراجیکٹ 2025‘ کی مخالفت میں الفاظ درج تھے۔
دارالحکومت واشنگٹن میں، ڈیموکریٹک قانون سازوں اور سینکڑوں دیگر افراد نے کیپیٹل ہل کے باہر امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے احکامات کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرے میں شامل ڈیموکریٹ رکن کانگریس سارہ جیکبز نے یو ایس ایڈ کو بند کے کے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے اور یہ بغاوت ہے۔
احتجاجی ریلی سے خطاب میں ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہالن نے صدر ٹرمپ، ان کے حمایتی ایلون مسک اور یو ایس ایڈ کی بندش کے خلاف اقدامات پر تنقید کی۔
کیپیٹل ہل کے باہر مظاہرین نے صدر ٹرمپ کو جیل میں ڈالنے کے حوالے سے ’اس کو لاک کرو‘ کے نعرے لگائے۔
ریاست اوہائیو میں مظاہرے میں شامل خاتون مارگریٹ ولمت نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں جمہوریت کے حوالے سے ہونے والی تبدیلیوں پر میں شدید غصے میں ہوں لیکن یہ سب دراصل بہت پہلے سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ میں اس کے خلاف مزاحمت میں اپنا حصہ ڈالنے آئی ہوں۔
امریکی ریاستوں میں ہونے والے مظاہرے سوشل میڈیا پر چلنے والی تحریک کے نتیجے میں منعقد ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر مزاحمت کی ترغیب دینے اور 50501 کے نام سے ہیش ٹیگز کے تحت تحریک چلائی گئی تھی جس میں امریکی شہریوں کو تمام 50 ریاستوں میں ایک ہی دن میں 50 مظاہرے کرنے کا کہا گیا تھا۔
مختلف ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر فاشزم کو مسترد کریں اور ’ہماری جمہوریت کا دفاع‘ کے پیغامات کے ساتھ شہریوں کو صدر ٹرمپ کے احکامات کے خلاف مزاحمت کرنے کا کہا گیا ہے۔
ریاست مشی گن کے دارالحکومت لینسنگ میں سینکڑوں افراد انتہائی سردی میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے سڑکوں پر نکلے۔
مظاہرے میں شامل کیٹی میگلیٹی نامی خاتون نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک کو محکمہ خزانہ کے ڈیٹا تک ملنے والی رسائی انتہائی تشویشناک ہے، ’اگر ہم نے یہ سب نہیں روکا اور کانگریس کو ایکشن لینے پر مجبور نہیں کیا تو یہ جمہوریت پر حملہ ہوگا۔
اکثر مظاہرین نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی اور اس کے سربراہ ایلون مسک کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
مظاہرین نے ایلون مسک کو شہریوں کے ذاتی ڈیٹا اور سوشل سکیورٹی سے متعلق معلومات تک دی گئی رسائی پر تنقید کی۔
کانگریس اراکین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کی حکومت کے ادائیگیوں کے نظام میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے اور کہا ہے کہ اس سے سکیورٹی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
مینیسوٹا شہر میں بھی ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ مظاہرے میں شامل 28 سالہ ہیلی پارٹن کا کہنا تھا کہ وہ اس خوف کے باعث باہر نکلی ہیں کہ ’اگر ہم سب نے کچھ نہ کیا تو ہمارے ملک کے ساتھ کیا ہو گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مظاہرے میں ریاستوں میں مظاہرین نے سوشل میڈیا یو ایس ایڈ ایلون مسک کے خلاف
پڑھیں:
دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی
اگرچہ دنیا کے امیر ترین شخص کے طور پر اکثر ایلون مسک کا نام لیا جاتا ہے، لیکن گزشتہ ہفتے اوریکل کمپنی کے شریک بانی لیری ایلیسن نے وقتی طور پر مسک کو پیچھے چھوڑ کر یہ اعزاز حاصل کر لیا۔
اوریکل کے شیئرز کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 200 ارب ڈالر سے زائد اضافہ ہوا اور لیری ایلیسن اس وقت دنیا کے امیر ترین شخص ٹھہرے۔ تاہم، چند گھنٹوں بعد شیئرز کی قیمت گرنے پر یہ اعزاز دوبارہ ایلون مسک کے پاس چلا گیا۔
بلوم برگ کے ارب پتی انڈیکس کے مطابق اس دوران ایلیسن کی دولت کا تخمینہ 393 ارب ڈالر تھا، جبکہ ایلون مسک کی دولت 385 ارب ڈالر رہی۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ لیری ایلیسن نے 81 سال کی عمر میں 47 سال چھوٹی جولن زو (Zoo Karen) سے شادی کی۔ جولن زو مشی گن یونیورسٹی کی گریجویٹ ہیں اور چینی، انگریزی کے ساتھ ہسپانوی زبان بھی جانتی ہیں۔
ان کی ملاقات 2018 میں ایک یونیورسٹی ایونٹ کے دوران ہوئی، اور نومبر 2024 میں وہ رسمی طور پر 'لیری کی بیوی' کے طور پر متعارف ہو چکی ہیں۔ لیری ایلیسن کی یہ پانچویں شادی ہے، اور پہلے چار شادیاں زیادہ عرصہ تک نہیں چل سکیں، تاہم ان کے ایک سابقہ اہلیہ سے دو بچے بھی ہیں۔