موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ، مشترکہ کوششوں کے بغیر قابو پانا ممکن نہیں، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے، جس کے خلاف جنگ اکیلے نہیں لڑی جا سکتی۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے، اس کے باوجود ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس قدرتی آفت نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کر دیا تھا، 3 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، 1700 جانیں ضائع ہوئیں اور ملک کو 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
وفاقی وزیر نے اسموگ کو بھی ایک سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خراب فضائی معیار کی وجہ سے عوام کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی
پڑھیں:
ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے ہیں تو ان کے خلاف سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور مسک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے جو حالیہ دنوں میں ایک عوامی بحران کی صورت میں سامنے آیا۔
اس دوران برنس ٹائیکون ایلون مسک نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو مجرم جنسی حملہ آور جیفری ایپسٹین سے جوڑنے والی پوسٹ ہٹا دی۔
تاہم جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا مسک کے ساتھ تعلق مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں میں یہی سمجھتا ہوں۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات
ٹرمپ نے مسک کے بارے میں ایک اور وارننگ بھی جاری کی، خاص طور پر اس قیاس آرائی کے درمیان کہ مسک 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی حمایت کر سکتے ہیں۔
اگرچہ صدر ٹرمپ نے ان نتائج کی تفصیل نہیں بتائی لیکن ان کے کاروبار کی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایلون مسک کی کمپنیوں پر سرکاری معاہدوں کے حوالے سے ردعمل ممکن ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مسک کو متعدد بار رعایتیں دی تھیں اور ان کے لیے حکومت میں کام کرنے کے دوران فائدے فراہم کیے تھے، تاہم اب ان کے ساتھ بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں۔