اسلام آباد+پشاور (خصوصی رپورٹر+نمائندہ خصوصی+بیورورپورٹ+نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں کلائمیٹ جسٹس پر کام کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے ایک آزاد اور مضبوط عدلیہ کی ضرورت ہے۔ بریتھ پاکستان کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ پاکستان ہندو کش و ہمالیہ کے گلیشیئرز پر انحصار کرتا ہے۔ یہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ملک کو پانی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ملک کو فوڈ سکیورٹی، خشک سالی، ہیٹ ویو کا سامنا ہے۔ ہمیں کلائمیٹ جسٹس پر کام کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے ایک آزاد عدلیہ اور مضبوط عدلیہ کی ضرورت ہے۔ کلائمیٹ فنانس اور کلائمیٹ سائنس کی ضرورت ہے۔ مقامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ کلائمیٹ کورٹ کی بہت ضرورت ہے۔ آلودگی پھیلانے والے بارڈر سے باہر بھی بیٹھے ہیں۔ کلائمیٹ جسٹس کو ایک وسیع تناظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ کلائمیٹ جسٹس میں کمشن نئی چیز ہے۔ قرآن پاک میں بھی ماحولیاتی تحفظ کا درس دیا گیا ہے۔ اسلام اصراف سے منع کرتا ہے۔ کلائمیٹ چینج عدالت کا بھی مسئلہ ہے۔ کلائمیٹ چینج کے معاملے میں جوڈیشری کا کام صرف سزائیں دینا نہیں ہے۔ پاکستانی عدالتیں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے حکومت کو ہدایات دیتی رہی ہیں۔ کلائمیٹ جسٹس آج کل کلائمیٹ فنانس سے جڑی ہوئی ہے۔ دو دن پہلے سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے، اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کلائمیٹ فنانسنگ بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ میرے علم میں نہیں کہ تین ارب ڈالر جو سیلاب زدگان کیلئے آئے وہ متاثرین تک پہنچے یا نہیں۔ ہمارے ملک میں کلائمیٹ چینج اتھارٹی اور کلائمیٹ چینج فنڈ نہیں ہے۔ ایک سائل ہمارے پاس آیا اور کہا کہ 2017ء میں قانون بنا اور قانون بننے کے باوجود تاحال نہ کلائمیٹ چینج اتھارٹی بنی اور نہ ہی فنڈ قائم ہوا۔ زراعت کے شعبے سے منسلک افراد متاثر ہو رہے ہیں، معائنہ کا وقت گزر گیا ہے، ہمیں کلائمیٹ سائنس سمجھنی ہو گی، ہمیں ہوم گرون حل تلاش کرنے ہوں گے، موسمیاتی عدالت کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں ماحولیاتی مسائل کا فوری طور پر تدارک کرنا ہو گا، موسمیاتی احتساب کا نظام لانا ہو گا تاکہ ہر ڈالر کا احتساب ہو، ماحولیاتی انصاف کے لیے فوری اقدامات بہت ضروری ہیں، جو آلودگی پھیلا رہے ہیں وہ ہماری حدود سے باہر ہیں۔ عدالت آج کل کیا کر رہی اس پر بتاتا ہوں، ماضی میں ہائی کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا تو حکومت اس سے آگاہ ہی نہیں تھی، موسیماتی تبدیلی انصاف کا معاملہ ہے، کوئی حکومتی ادارہ نہیں کہتا کہ فنانشل وسائل کی کمی ہے، عدلیہ کے فیصلے اور حکومت کے فنانس کی حالات مختلف تھے، فنڈ کے بغیر یہ ایک خواب ہے۔ موسمیاتی تبدیلی انسان کی ہر چیز کو متاثر کرتی ہے، موسمیاتی فنانس ایک بنیادی حق ہے، اس کی ایک ضرورت ہے،گلوبل فنڈز نہیں آرہے، ہمیں اپنے فنانس پیدا کرنے ہوں گے، نیچر فنانس ایک نیا تصور ہے، کلائمیٹ جمہوریت بہت ضروری ہے،یہ سکوک فنڈنگ کے لیے بہترین ہو گا۔ دنیا کو موسمیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں موسمیاتی احتساب کا نظام لانا ہوگا۔ موسمیاتی عدالت کے قیام کی بھی ضرورت ہے۔ نمائندہ ورلڈ بینک والیری ہکی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی غریب لوگوں کیلئے خطرہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کا عمل روک دے گی۔ پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی۔ ورلڈ بینک فوڈ سکیورٹی کیلئے پاکستان کو فنانس دے گا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ کے پی کے واحد صوبہ ہے جو پورے پاکستان کا 15 فیصد کاربن صاف کرتا ہے، صوبوں کو ان کا شیئر دیا جائے، ہم کے پی کو گرین  صوبہ بنائیں گے اور عمارتوں کو سولر پر منتقل کریں گے۔  ہم نے 675 ملین روپے فاریسٹ پر خرچ کیے،کے پی میں 25 فیصد جنگلات موجود ہیں، ہم پاکستان کا کاربن سنک ہیں کیوں کہ کے پی کے پاکستان کا 15 فیصد کاربن صاف کرتا ہے۔ کلائمیٹ چینج ایک بڑا چیلنج ہے، صوبوں کو ان کا شیئر دینا چاہیے، ہم نے جنگلات لگانے میں 1 لاکھ 75 ہزار نوکریاں دی ہیں،  پانچ بلین سے مہمند ڈیم پروجیکٹ بنا رہے ہیں، ہم 4 بڑے منصوبے بنا چکے ہیں، 1 لاکھ 75 ہزار زیتون کے پودے لگا چکے ہیں، بی آر ٹی کی بنا پر 178 فیصد کم کاربن پیدا ہوا۔  چیلنجز کو دیکھ کر ہم کام کر رہے ہیں، ہمارے صوبے کی آبادی بھی کنٹرول میں ہیں، ہیلتھ کے شعبہ میں صحت کارڈ سے پچیس فیصد دل کی سرجری ہورہی ہیں، ہم نے صوبہ خیبر پی کے کا گرین بجٹ دیا۔ وزیرِ خزانہ  اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، معاشی شعبے میں بنیادی اصلاحات پر عمل پیرا ہیں، صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی قابل تعریف اور درست سمت میں کلیدی قدم ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستان نے کلی معیشت کے محاذ پر نمایاں پیش رفت کی ہے، جنوری کے اختتام پرمہنگائی کی شرح 2.

4فیصدتک گرگئی ہے۔ پاکستان میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد ہو رہا ہے، ٹیکس کے محاذ پر اچھی پیش رفت ہورہی ہے، صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی ہورہی ہے جو قابل تعریف اوردرست سمت میں کلیدی قدم ہے، اس سے ملک میں ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے میں مدد ملے گی۔ وفاقی حکومت کے حجم کو درست کرنے کے ضمن میں بھی کام ہو رہا ہے، بعض وزارتوں کو ضم اور ان سے منسلک محکموں کو ختم یا نجی شعبے میں دیا جارہا ہے، کئی ہزار خالی آسامیاں ختم کی جاچکی ہیں، اس سے وفاقی حکومت کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔ احسن اقبال نے کہا  کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین عالمی مسئلہ ہے جس کے خلاف جنگ اکیلے نہیں لڑی جاسکتی۔  موسمیاتی تبدیلی کے اس عالمی مسئلے پر تمام شراکت داروں کو مل بیٹھنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر کے ماہرین ایک اہم عالمی مسئلے موسمیاتی تبدیلی کے لیے اکٹھا ہوئے ہیں، یہ وقت موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے کا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کا اہم مسئلہ ہے، کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہونے کے باوجود پاکستان کو اس تبدیلی کے سنگین نتائج بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 2022 کے سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2 سال قبل ہمارے ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب کے سبب ڈوب گیا تھا، 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بے گھر ہونا پڑا، 1700 افراد کی جانیں گئیں، 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی بڑ اخطرہ ہے، جبکہ ہمارے ملک کا ایک اور بڑا مسئلہ سموگ کا ہے، خراب ایئر کوالٹی کے سبب لوگوں کی صحت متاثر  ہو رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی یہ لڑائی اکیلے نہیں لڑ سکتے، اس میں مزید ممالک کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پر کلائمیٹ چینج کلائمیٹ جسٹس میں کلائمیٹ کی ضرورت ہے پاکستان کا تبدیلی کے رہے ہیں کرتا ہے کیلئے ا نے کہا کام کر کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری


چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا چین اور یورپی یونین کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کا خیرمقدم
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی 
  • دریائے شگر میں بڑھتی طغیانی، ہزاروں کنال اراضی اور آبادی خطرے میں