عمران خان کی رہائی، امریکی رکن کانگریس نے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
امریکی رکن کانگریس جو ولسن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا۔
امریکی رکن کانگریس جو ولسن نے پاکستان کی سیاسی اور عسکری لیڈر شپ کو خط لکھا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف سید عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں جو ولسن نے جمہوری اصولوں اور قانون کی حکمرانی پر امریکا پاکستان تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے بہت سے اختلافات ہیں، جن میں ان کا چین اور روس کے بارے میں موقف بھی شامل ہے۔ اگر سیاسی مخالفین کو بیلٹ باکس سے شکست نہ دی جائے تو جمہوریت کام نہیں کر سکتی۔
جو ولسن کا کہنا ہے کہ جمہوری اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جائے، پاکستان آزادی صحافت، اجتماع کی آزادی، اور آزادی اظہار کا احترام کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ اس اقدام سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
عمران خان کی رہائی، امریکی ارکان کانگریس کے امریکی صدر کو خطوط
قبل ازیں امریکا کے 46 ارکان کانگریس نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کانگریس کے 46 ارکان نے جوبائیڈن کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کے مقبول سیاسی رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے، تحریک انصاف کو فروری میں ہونے والے انتخابات میں دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔
خط میں کہا گیا تھا کہ توقع ہے امریکا پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرے گا۔
یہ بھی پڑھیےامریکی ارکان کانگریس نے عمران خان کی رہائی کے لیے جوبائیڈن کو ایک اور خط لکھ دیا
امریکی ارکان کانگریس نے خط میں لکھا تھا کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور شہری آزادی کو سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے امریکی ایوان میں منظور کردہ قرارداد نمبر 901 کے مطابق پاکستان سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
خط میں کہا گیا کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگی کے الزامات ہیں، حکومت کی جانب سے ملک کی مقبول سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف اور اس کے رہنماؤں کو اثرورسوخ کی بنیاد پر ووٹوں کے نمبر تبدیل کرکے شکست سے دوچار کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کرکے پاکستان تحریک انصاف کی تشہیری مہم کو روکا اور سرکاری اہلکاروں کے ذریعے عمران خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ اس حوالے سے ہمارے علم میں نہیں کہ امریکی سفارتخانے نے کوئی بھی تگ و دو کی ہے۔
یہ بھی پڑھیےڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیوں کر رہےہیں؟
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی جانب سے امریکی سفارتخانے کی سرگرمیوں کے خلاف انتہائی سخت بیانیہ بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل بھی امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زیادہ اراکین نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ کر عمران خان اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی کانگریس جو ولسن عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی کانگریس جو ولسن عمران خان کی رہائی ارکان کانگریس جوبائیڈن کو تحریک انصاف کانگریس نے خط میں کہا کا مطالبہ کو خط لکھ جو ولسن کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی اصل قیادت جیل میں ہے، عمران خان نے بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اس لیے رکھا ہے کہ وہ خود معاملات کنٹرول کرسکیں، سہیل آفریدی کو بھی اسی لیے لایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے متعلق نجی ٹی وی پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ان کی شاہ محمود قریشی سے واحد ملاقات نہیں ہے، میں ان سے کئی بار ملا ہوں، اعجاز چوہدری اور محمود الرشید سے بھی کئی بار ملا ہوں۔ جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ چونکہ جیلوں میں ان لوگوں کو ملنے نہیں گئے، اس لیے انہیں لگ رہا ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور یاسمین راشد نے تین ماہ قبل عمران خان کو خط لکھا تھا، جس میں مذاکرات کے ذریعے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی بات کی گئی تھی، ہم ان کی اس بات سے متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشن ہوگا سوائے اس کے کہ وہ دھرنا دے، لانگ مارچ کرے اور حکومت اسے روکے گی۔ اب حکومت کے ساتھ شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، محمود الرشید، یاسمین راشد اور چمر چیمہ ہی مذاکرات کر سکتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے ساتھ جا کر بات کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ میں بہت اچھے اور قابل لوگ ہیں، لیکن عمران خان اور ان میں بہت فاصلہ ہے۔ حکومت ایک قدم آگے آئے اور پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے۔ عمران خان نے ایک دم آ کے وزیرِاعظم نہیں بن جانا، پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کریں۔ حکومت پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت ہونے دے اور بشریٰ بی بی اور عمران خان کو جیل میں اے کلاس دے تاکہ سیاسی ٹمپریچر نیچے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں کیا ہدایات دیں؟ شیخ وقاص اکرم نے تفصیلات بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی ماہ قبل اڈیالہ جیل میں ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔ میں نے ان سے کہا کہ لوگ آپ کے نام پر یوٹیوب پر پیسے بنا رہے ہیں، وکیلوں کو فیس دینے کے لیے آپ کے نام پر فنڈنگ ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے آپ کو اندر رکھا ہوا ہے لیکن آپ کے لوگ بھی آپ کو باہر نہیں آنے دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مخاصمت میں ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ آج پی ٹی آئی جو کچھ ہے وہ ہماری وجہ سے ہے، شیخ وقاص کی وجہ سے نہیں جو دو سال سے پشاور میں چھپے ہوئے ہیں، بل سے باہر نہیں آئے۔ تکلیفیں اور دکھ سب نو مئی سے پہلے پی ٹی آئی پر ہیں، میں خود نو مہینے جیل میں رہا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈر شپ میں کوئی بھی ایک دن کے لیے جیل نہیں گیا، ان کی دیہاڑیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان کو ڈر یہی ہے کہ ہمارے فارمولے میں عمران خان پلس ہوں گے یا مائنس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عثمان بزدار اور محمود خان کو بھی وزیرِاعلیٰ بنایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ خود کنٹرول کر کے صوبے چلائیں۔ ابھی بھی عمران خان نے سہیل آفریدی جیسے لوگوں کو اسی لیے سامنے لایا ہے کہ وہ پارٹی کو خود کنٹرول کر سکیں، تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ابھی اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور سینیئر وزرا سے کہہ رہے ہیں کہ ہم ان سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ہم یہ درخواست کرنا چاہتے ہیں کہ آپ پہل کریں، آپ ریلیف دیں گے تو ملک کا ٹمپریچر نیچے آئے گا۔ جیل میں بیٹھے عقلمند لوگوں کو عمران خان کے ساتھ بیٹھنے دیں۔ عمران خان کے لیے سب بہتر لوگ وہی ہیں جو دو سال سے جیل میں ہیں، مجھے عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تو میں بھی مل سکتا ہوں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان کے قریب رہ کر خود کو متعلقہ رکھنا چاہتے ہیں۔ بانی نے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا جیسے لوگوں کو اس لیے رکھا ہوا ہے کہ معاملات خود کنٹرول کرسکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعجاز چوہدری بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی عمران خان فواد چوہدری مذاکرات میاں محمود الرشید وفاقی حکومت یاسمین راشد