فیصل چوہدری کی گرفتاری وکلاءکی توہین ہے ، فوا د چوہدری کا بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی گرفتاری پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 فروری 2025)سابق وفاقی وزیر فوا د چوہدری کا کہنا ہے کہ فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا ہے ،یہ گرفتاری وکلاء کی توہین ہے ،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے ،ہم ایسی حرکتوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں ، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئیٹر)میں اپنی شیئر کردہ پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے فیصل چوہدری کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی اس کے باوجود پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا ہے ۔
ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔حکومت جان بوجھ کر حالات کو خراب کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون عملداری ختم ہو چکی ہے ۔قبل ازیںبانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو حراست میں لیاگیاتھا۔(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر سے پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی اضافی نفری پہنچ گئی تھی جبکہ جیل کے باہر پولیس کی نقل و حرکت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے کچھ دیر قبل اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔عدالت نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے وکلاءکی ملاقات کرانے کا حکم دیا تھا۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرے گی۔ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکا گیا تھا۔اڈیالہ جیل کے داخلی گیٹ پر فیصل چوہدری اور جیل کے عملے کے مابین تلخ کلامی ہوئی تھی۔ فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل چوکی میں جیل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ کی درخواست دی تھی۔ اڈیالہ جیل چوکی نے فیصل چوہدری کی درخواست وصول کرلی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے درخواست میں تحریر کیا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع تھا۔جیل عملے نے مجھے داخلی دروازے پر روک دیا اور اندر جانے نہیں دیا گیاتھا۔ وکیل فیصل چوہدری نے اپنی درخواست یہ بھی کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔فیصل چوہدری نے کہا احتجاج پر مجھے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں دو گھنٹے تک بٹھایا گیاتھا اور حبس بیجا میں رکھا گیاتھا۔ جیل عملہ میرے اور میرے ساتھ آئے ہوئے سائلین کو ہراساں کرتا رہا تھا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے فیصل چوہدری کو اڈیالہ جیل کے جیل کے باہر
پڑھیں:
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے