انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے کریم خان امریکی پابندیوں کا شکار پہلے اہلکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
مغربی خبر رساں ایجنسی نے ایسا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برٹش پاکستانی کریم خان کا نام ابھی عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا، تاہم صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈر کا ان پر اثر پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر کریم خان امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد اقتصادی اور سفری پابندیوں کا شکار ہونے والے پہلے اہلکار ہوں گے۔ مغربی خبر رساں ایجنسی نے ایسا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ برٹش پاکستانی کریم خان کا نام ابھی عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا، تاہم صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹوآرڈر کا ان پر اثر پڑے گا۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق پابندی کا شکار افراد کے امریکا میں اثاثے منجمد کیے جائیں گے، انہیں اور ان کے اہل خانہ کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ آئی سی سی نے امریکا کی جانب سے پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اہلکاروں کا دفاع کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔