آئینی بینچ : فیول ایڈجسٹمنٹ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کیلیے منظور
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت+صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے حکومت کی جانب سے بجلی بلوں میں سرچارج، ٹیکس کے نفاذ اور نیپرا کی جانب سے بلاجواز بلوں میں اضافے کے خلاف سابق امیر جماعت پاکستان سراج الحق کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے اسے پہلے سے آئی پی پیز کے خلاف دائر درخواست کے ساتھ سماعت کے لیے مقررکرنے کاحکم دیا ہے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کون ٹیرف کاتعین کرتا ہے، ٹیکسز توبجٹ میں نافذ ہوتے ہیں، حکومت پالیسی بناتی ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست گزارکاسارا زور نیپراکے حوالے سے ہے، حکومت کی پالیسی الگ اور نیپرا کاکام الگ ہے، درخواست گزارکاجتنا بھی کیس ہے نیپرا کے خلاف ہے، باقی سارے ٹیکسز ٹھیک ہیں، ٹیکسز کودرخواست میں کہاں چیلنج کیا ہے وکیل بتادیں جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے حکومت کے اوپر کون ساآئی ایم ایف کادبائو ڈالا جارہا ہے وہ دکھائیں۔ نیپراعوامی سماعت کے ذریعے بجلی کی قیمتوں کاتعین کرتی ہے، کیاجماعت اسلامی نے کبھی نیپرا سماعت کے دوران اعتراض اٹھایا۔ لائن لاسز کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے، آپ سیاسی جماعت ہیں بجلی چوری کے خلاف مہم چلائیں،لائن لاسز کی شرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے، جب تک عوام کوآگاہی نہیں دی جائے گی حکومت اس پرقابونہیں پاسکتی۔عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ نے بطور وکیل پیش ہوکردلائل دیے۔ جسٹس محمد علی مظہرکادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وضاحت چاہتے ہیں، کیا پہلے اس حوالے سے درخواست دائر ہوئی، پہلی درخواست کانتیجہ کیا نکلا اور ڈکلیریشن کیا تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ کون ٹیرف کاتعین کرتا ہے، ٹیکسز توبجٹ میں نافذ ہوتے ہیں، حکومت پالیسی بناتی ہے۔ وکیل قیصر امام کاکہنا تھا کہ آئی پی پیز معمول کے مطابق چلتے رہے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ نئے سرے سے درخواست دائر نہیں کرسکتے، یہ بتانا ہوگا کہ پہلے فیصلے کے مطابق کس چیز پر عمل ہوا او رکس پرعمل نہیں ہوا۔ وکیل قیصر امام کاکہنا تھا کہ لائن لاسز کی وجہ سے بجلی کی قیمت 300فیصد بڑھی ،ٹیکسز کی شرح بڑھائی گئی اور فیس میں بھی اضافہ کیا گیا۔ بعد ازاں بینچ نے درخواست پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست کو آئی پی پیز کے خلاف پہلے سے زیرالتواکیس کے ساتھ مقررکرنے کاحکم دیتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی کی جانب سے کے خلاف بجلی کی
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔