چیمپئینز ٹرافی کٹ نے فیز کو 90 کی دہائی کی ٹیم یاد دلادی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے پاکستان ٹیم کی جرسی کی رونمائی کردی گئی۔
قذافی اسٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کی جرسی کی رونمائی کی، جس میں پوری ٹیم گرین شرٹس پہننے میدان میں اُتری۔
اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر پاکستان ٹیم جرسی کی رونمائی ہوئی، جس کو دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں تماشائی حاضر ہوئے اور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی 2025؛ قومی کرکٹ ٹیم کی جرسی کی رونمائی
فینز کی جانب سے چیمپئینز ٹرافی کٹ کے کلر کو خوب پذیرائی مل رہی ہے، یہ وہی رنگ ہے جو ماضی میں 1999 اور 1992 کی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے پہنا تھا۔
مزید پڑھیں: جب بھی اپنے کراؤڈ میں کھیلتے ہیں ہمیں جذبہ اٹھاتا ہے، محمد رضوان
سال 1992 میں قومی ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ 1996 کی ٹیم نے ورلڈکپ کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی، یہ وہ دور تھا جب پاکستان کو وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر جیسے اسٹارز ملے تھے، اس 90 کی دہائی کو پاکستان کرکٹ کا عروج بھی تصور کیا جاتا ہے جب گرین شرٹس کو شکست دینا بڑی ٹیوں کو خواب ہوا کرتا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جرسی کی رونمائی
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔