حیدرآباد، قومی شاہراہ پر وکلا کا احتجاج جاری، مسافر پریشان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
حیدرآباد قومی شاہراہ پر وکلا کا احتجاج جاری ہے، جمعرات کی دوپہر 2 بجے سے جاری دھرنے کے باعث کراچی سے حیدرآباد آنے اور جانے والے دونوں ٹریک مکمل بند ہیں۔
سندھ پولیس کی جوڈیشل کمیشن کی پیش کش پر وکلا کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن پہلے ایس ایس پی کا تبادلہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی فرخ لنجار کے تبادلے تک احتجاج جاری رہے گا، ڈی آئی جی حیدرآباد نے تبادلے کا وعدہ کرکے خلاف ورزی کی ہے۔
دوسری جانب احتجاج کے باعث پھنسی مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ وہ مصیبت میں پھنس گئے ہیں، احتجاج اور مسئلہ ان کا ہے، بھگت ڈرائیور رہے ہیں۔
اُدھر ایس ایس پی کو چھٹی پر بھیجنے اور دھرنا ختم کرانے کے آپشن وزیرِ داخلہ سندھ کے پاس زیرِ غور ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنزانیہ کی صدر نے دوسری مدت کیلیے حلف اٹھا لیا، ملک بھر میں انٹرنیٹ بند، احتجاج جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈوڈوما: تنزانیہ کی صدر سامعہ سُلحُو حسن نے دوسری مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، تقریب کے موقع پر دارالحکومت ڈوڈوما میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے جبکہ ملک بھر میں چھٹے روز بھی انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر معطل رہی۔
بین لاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق غیر معمولی طور پر صدارتی تقریب تنزانیہ پیپلز ڈیفنس فورس پریڈ گراؤنڈز میں منعقد کی گئی جو عموماً عوامی اسٹیڈیم میں ہزاروں شہریوں کی موجودگی میں ہوتی ہے تاہم اس بار تقریب عام شہریوں کے لیے بند رکھی گئی اور صرف اعلیٰ سرکاری عہدیداران، سیکیورٹی حکام اور غیر ملکی مہمانوں کو مدعو کیا گیا۔
صدر سامعہ سُلحُو نے حلف اٹھانے کے فوراً بعد فوجی دستوں کی جانب سے دیے گئے سلامی کے توپوں کے فائر قبول کیے، تقریب کے دوران اور اس سے قبل شہر بھر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات رہی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سامعہ سُلحُو نے گزشتہ جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیےیعنی 32.7 ملین میں سے 31.9 ملین ووٹ ان کے حق میں ڈالے گئے، انتخابات میں کئی اہم اپوزیشن رہنماؤں کو انتخاب لڑنے سے روک دیا گیا، جن میں چاڈیما پارٹی کے تونڈو لِسو اور لوہاگا مپینا شامل ہیں۔
تقریب میں متعدد افریقی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوئے، جن میں صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود، زیمبیا کے صدر ہاکائندے ہچلیما، برونڈی کے صدر ایوریسٹ ندائیشیمیے اور موزمبیق کے صدر ڈینیئل چاپو شامل تھے۔
الیکشن کے بعد ملک بھر میں تشدد، احتجاج اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کی رپورٹس سامنے آئی ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق سلامتی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے، اپوزیشن جماعت چاڈیما کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد 700 سے زائد ہے۔