عدالت نے 31 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کیلئے بشریٰ بی بی کی درخواست قبول کرلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
عدالت نے 31 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کیلئے بشریٰ بی بی کی درخواست قبول کرلی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی: انسداد دہشتگردی عدالت نے 31 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کے لیے بشریٰ بی بی کی درخواست قبول کرلی۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں بشریٰ بی بی پر 26 نومبر کے بعد درج 31 مقدمات کی سماعت کی جس سلسلے میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ اس دوران 31 مقدمات کے تفتیشی افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی نے عدالت سے کہا کہ شامل تفتیش ہونے سے قبل بانی پی ٹی آئی اور وکیل سے مشاورت کرنی ہے، مشاورت کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہوں، شوہر اور وکیل سے آج ملاقات کروا دی جائےتو آج ہی شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں۔
بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں شامل تفتیش ہونے کی بھی عدالت سے درخواست کی جس کے بعد عدالت نے ایس او پی کے مطابق بشریٰ بی بی کی بانی پی ٹی آئی اور وکیل سے ملاقات کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں انسداد دہشتگردی عدالت نے بشریٰ بی بی کے 31 مقدمات کی سماعت 7مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں شامل تفتیش ہونے عدالت نے بی بی کی
پڑھیں:
کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایک بات تو پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے اور وہ یہ کہ اُن کے بارے میں کوئی بھی بات پورے یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ وہ کب کیا کر بیٹھیں کچھ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ پالیسی کے حوالے سے اُن کے بہت سے اقدامات نے انتہائی نوعیت کی کیفیت راتوں رات پیدا کردی اور پھر اُنہوں نے یوں پسپائی اختیار کی کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی۔
بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اُن کی سوچ انتہائی متلون ہے۔ وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کہہ جاتے ہیں اور عواقب کے بارے میں سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ انتہائی غیر یقینی شخصیت ہیں اور اِس وصف کے ذریعے امریکا کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ٹیرف کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ اُنہوں نے پہلے تو چین، کینیڈا اور میکسیکو سمیت بارہ سے زیادہ ممالک پر بھاری درآمدی ڈیوٹی تھوپ دی۔ اُن کا خیال تھا کہ درآمدات کو امریکی صارفین کے لیے مہنگا کرکے وہ ملکی صںعتوں کو زیادہ تیزی سے پنپنے کا موقع فراہم کریں گے مگر جو کچھ ہوا وہ اِس کے برعکس تھا۔ جب دوسرے ملکوں نے بھی جوابی ٹیرف کا اعلان کیا تو امریکی مصنوعات اُن ملکوں کے لیے صارفین کے لیے مہنگی ہوگئیں اور یوں امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا۔
صدر ٹرمپ نے جب دیکھا کہ اُن کا اٹھایا ہوا قدم شدید منفی اثرات پیدا کر رہا ہے تو اُنہوں نے قدم واپس کھینچ لیا۔ یوں امریکا نے ٹیرف کے محاذ پر واضح پسپائی اختیار کی۔ اِس پسپائی نے ثابت کردیا کہ امریکا اب من مانی نہیں کرسکتا۔ وہ کوئی یک طرفہ اقدام کرکے کسی بھی ملک کے لیے بڑی الجھن پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ دھونس دھمکی کا زمانہ جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑ رہا ہے۔
طاقت کا معاملہ بھی “وڑتا” دکھائی دے رہا ہے۔ چین اور روس ڈٹ کر میدان میں کھڑے ہیں۔ اُنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ اب امریکی فوج کے لیے کہیں بھی کچھ بھی کرنا آسان نہیں رہا۔ منہ توڑ جواب دینے والے میدان میں کھڑے ہیں۔ دور افتادہ خطوں کو زیرِنگیں رکھنے کی امریکی حکمتِ عملی اب ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ افریقا میں بھی بیداری کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یورپ کی ہچکچاہٹ نے امریکا کی مشکلات مزید بڑھادی ہیں۔
ہمارے سامنے اب ایک ایسی دنیا تشکیل پارہی ہے جس میں امریکا اور یورپ ہی سب کچھ نہیں۔ پوری دنیا کو مٹھی میں بند کرکے دبوچے رکھنے کا زمانہ جاچکا ہے۔ بہت سے ممالک نے خود کو عسکری اعتبار سے مضبوط بنایا ہے۔ پاکستان کو انتہائی کمزور سمجھا جارہا تھا مگر اُس نے فضائی معرکہ آرائی میں بھارت کو ناکوں چنے چبواکر امریکا اور یورپ کو پیغام دے دیا کہ اُسے تر نوالہ نہ سمجھا جائے۔ دنیا بھر میں بھارت کی جو سُبکی ہوئی ہے اُس نے یہ بھی واضح اور ثابت کردیا کہ بھارت عالمی طاقت تو کیا بنے گا، وہ علاقائی طاقت بننے کے قابل بھی نہیں ہے۔
یہ تمام تبدیلیاں دیکھ کر امریکی قیادت بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ ٹیرف یا کسی اور معاملے میں من مانی سے گریز ہی بہتر ہے۔ صدر ٹرمپ نے چند ہفتوں کے دوران جو طرزِ فکر و عمل اختیار کی ہے وہ اِس بات کی غماز ہے کہ اب سب کچھ امریکا کے حق میں نہیں رہا۔