موٹر وے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پشاور:
موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست چارسدہ سے تعلق رکھنے والے آصف علی شاہ ایڈووکیٹ اور دیگر نے دائر کی ہے، جس میں وفاقی حکومت ، این ایچ اے اور وزارت مواصلات کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ 31 جنوری 2025 کو حکومت نے نوٹیفکیشن کے ذریعے ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا۔ ایم ٹیگ نہ لگانے والوں کے لیے ٹول ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت نے 2024 میں دو بار ٹول ٹیکس میں اضافہ کیا، حکومت نے پہلے پشاور سے چارسدہ کا ٹول ٹیکس 30 سے 40 اور پھر 40 سے 60 روپے کردیا، ایک سال میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اب حکومت نے ایم ٹیگ نہ لگانے پر 100 فیصد اضافہ کیا جو غیر قانونی ہے۔ حکومت کا کام عوام کو سہولت دینا ہے۔ ٹول ٹیکس میں اضافے سے حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔
عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ درخواست پر فیصلے تک فریقین کو ٹول ٹیکس میں اضافے سے روکا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اضافہ کیا حکومت نے گیا ہے
پڑھیں:
ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی حکومت نے ہارورڈ کی طرف سے غیر قانونی مطالبات کو ماننے سے انکار کے بعد کئی اقدامات کیے ہیں۔
ایلن گاربر نے کہا کہ ہم نے فنڈنگ کے تعطل کو روکنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا ہے کیونکہ یہ غیر قانونی ہے اور حکومت کے اختیارات سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی مسلم مخالف، عرب مخالف اور فلسطینی مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کریں گے۔
ہارورڈ کے مقدمے میں جن امریکی حکومتی اداروں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ انصاف، محکمہ توانائی اور جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے خاص طور پر فلسطین کے حق میں مظاہروں اور دیگر مسائل پر امریکی یونیورسٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اس ممتاز ز یونیورسٹی پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
مزید پڑھے: ہارورڈ یونیورسٹی کن طالبعلوں سے ٹیوشن فیس وصول نہیں کرے گی؟
انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے آغاز کیا جس نے امریکی کیمپس میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کی لہر کو جنم دیا تھا۔ یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منسوخ کر دی گئی۔
یونیورسٹی نے بالآخر ان کے دباؤ کے آگے جھک کر وسیع پالیسی تبدیلیوں کا اعلان کیا جن میں کیمپس میں مظاہروں کی پالیسی بھی شامل ہے۔
اس کے بعد انہوں نے ہارورڈ کو نشانہ بنایا اور تحقیقات کا آغاز کیا اور یونیورسٹی سے 9 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ واپس لینے کی دھمکی دی۔
مزید پڑھیں: پاکستانی طلبا کے لیے امریکی گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام بند
انہوں نے بعد میں کارنیل یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی وفاقی فنڈنگ بھی منجمد کر دی کیونکہ ان یونیورسٹیوں نے فلسطین کے حق میں مظاہروں کی اجازت دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ہارورڈ یونیورسٹی فنڈز ہارورڈ یونیورسٹی\