معروف ٹک ٹاکر کی پراسرار ہلاکت
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پشاور کے علاقے ورسک روڈ پرمعروف خاتون ٹک ٹاکر سائیکو ارباب پراسرارطور پر جاں بحق ہوگئی جس کی نعش پوسٹمارٹم رپورٹ کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے۔خاتون ٹک ٹاکر کی ہلاکت سے مختلف خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں تاہم پولیس نے گھر سے اہم شواہد اکٹھے کرکے انکوائری شروع کردی ہے۔گزشتہ روز تھانہ مچنی گیٹ پولیس کو بیان دیتے ہوئے محمد یسین ساکن اسلام آباد نے آکر بتایاکہ اس کی بہن سیماگل عرف سائیکو ارباب مشہور ٹک ٹاکر تھی، اسے اطلاع ملی کہ بہن گھرواقع ورسک روڈ میں موجود تھی جہاں اس کی حالت بگڑ گئی تھی۔انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اس کی موت مبینہ طورپر نشہ آور چیز کھانے سے ہوئی مگرانہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کی طبعی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ مدعی کا کہنا تھا کہ ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے ۔ادھر پولیس نے بتایاکہ نعش پوسٹمارٹم رپورٹ کیلیے منتقل کرکے گھر سے اہم شواہد اکٹھے کرلیے ہیں، پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد موت کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔واضح رہے کہ متوفیہ ٹک ٹاک ویڈیوز بنا تی تھی جس کے کئی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔