8 فروری کا الیکشن ملکی تاریخ کا سب سے متنازعہ الیکشن ثابت ہوا، عبدالواسع
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی وسطی کا مزید کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں الیکشن کے دن فارم 45 میں جیتنے والے امیدواروں کو اگلے دن فارم 47 میں ہرایا گیا اور ایک سال گزرنے کے باوجود بھی خیبر پختونخوا ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے کہا ہے کہ 8 فروری 2024ء کا جنرل الیکشن ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ متنازعہ الیکشن ثابت ہوا ہے، جس میں جیتنے والے امیدواروں کو بھی علم نہیں ہے کہ وہ کیسے جیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر مرکز اسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں الیکشن کے دن فارم 45 میں جیتنے والے امیدواروں کو اگلے دن فارم 47 میں ہرایا گیا اور ایک سال گزرنے کے باوجود بھی خیبر پختونخوا ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہے جو کہ الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 8 فروری 2024ء کو جنرل الیکشن کے انعقاد کے ایک سال بعد بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان عوامی مینڈیٹ کے مطابق نتائج کی فراہمی میں ناکام ہے اور آج بھی فارم 45 اور فارم 47 کی حکومت کا تزکرہ زبان زدعام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں نئے انتخابات کا مطالبہ اور فارم 45 سے دستبرداری کا مطلب موجودہ حکومت کو تقویت پہنچانا اور 8 فروری کی دھاندلی کو قبول کرنا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا پہلے روز سے مطالبہ ہے کہ جنرل الیکشن 2024ء کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو فارم 45 کی بنیاد پر نتائج کی جانچ پڑتال کرکے عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں۔ عبدالواسع نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا گزشتہ ایک سال سے ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا جماعت اسلامی انہوں نے دن فارم ایک سال فارم 45 نے کہا
پڑھیں:
سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے معاملے میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مدعی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔
ایم پی اے محمد فاروق نے درخواست میں کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں کی منظوری
درخواست گزار محمد فاروق کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی مد سے خریدی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے، بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بیجا استعمال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
انہوں نے اپیل کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی