پولیس تشدد سے تاجر جاں بحق، ایس ایچ او سمیت 9اہلکار معطل، تاجروں کا شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پولیس تشدد سے تاجر کی ہلاکت کیخلاف تاجر وں ایم اے جناح روڈ پراحتجاج کررہے ہیں
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) پریڈی تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے نوجوان کی ہلاکت پر وزیر داخلہ سندھ نے متعلقہ کراچی پولیس چیف سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کے احکامات جاری کر دیے ۔تفصیلات کے مطابق پریڈی کے پولیس اسٹیشن کے لاک اپ میں گرفتار شہری وقاص الدین ولد ریاض الدین کی اچانک ہلاکت پر حکام نے بھی نوٹس لے لیا ہے۔ایس آئی او پریڈی پولیس کے مطابق گزشتہ رات تھانے کے کانسٹیبل اسامہ کی مدعیت میں دفعہ 147/148 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رات ڈیڑھ بجے اچانک وقاص کی طبیعت بگڑنے پر اے ایس آئی شاہد نے اسے سول اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کر دی۔ اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق اس وقت مجسٹریٹ کی نگرانی میں دفعہ 176 کے تحت قانونی کارروائی جاری ہے، جب کہ انویسٹی گیشن پولیس نے کسی بھی قسم کے تشدد کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ وقاص کی ہلاکت طبعی تھی یا تشدد، اس کا فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں ہوگا۔ایس ایچ او پریڈی تھانے کا کہنا ہے کہ پولیس کسٹڈی میں ہلاکت کیسے ہوئی اس کا پوسٹ مارٹم سے پتا چلے گا۔ایس ایس پی مہروز علی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شہری وقاص کو گزشتہ روز اہلکار کو زدکوب کرنے پر تھانے لایا گیا تھا، پولیس اہلکار کی وقاص اور اس کے دو ساتھیوں سے ہاتھا پائی ہوئی، واقعے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں کانسٹیبل کی مدعیت میں درج کیا گیا، وقاص کو گرفتار کرکے تھانے لایا گیا تو وہ بار بار بیہوش ہو رہا تھا، وقاص کو تفتیشی ٹیم کے حوالے کیا گیا جہاں اس کی ہلاکت ہو گئی۔ایس ایس پی مہروز علی کا کہنا ہے کہ وقاص کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔متوفی وقاص کے لواحقین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وقاص کو پریڈی تھانے کے کانسٹیبل اسامہ کی بائیک سے ٹکرانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، پولیس نے اسے تھانے لے جا کر تشدد کیا،پولیس نے وقاص کے خلاف رات کو بائیک سے ٹکرانے اور اشیا گم ہونے کی ایف آئی آر کٹوائی اور صبح اطلاع دی کہ وقاص کا انتقال ہو گیا ہے، ورثا نے پریڈی تھانے کے باہر احتجاج کیا، وقاص کے لواحقین اور دیگر عزیز و اقارب کی بڑی تعداد پریڈی تھانے کے باہر جمع ہوئے،ان کا مطالبہ ہے کہ وقاص سے لڑائی جھگڑا کرنے اور مقدمہ درج کروانے والے پولیس اہلکار اسامہ کو گرفتار کر کے اس کے خلاف تعزیرات پاکستان قتل عمد کی دفعہ 302کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سندھ پولیس ایکٹ کے تحت فوجداری قانونی کے تحت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ضابطے کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد وقاص کی لاش کو بھی پریڈی تھانے کے باہر رکھ کر احتجاج کریں گے، پریڈی تھانے کے باہر لواحقین اور شہریوں کا احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پریڈی تھانے کے باہر الیکٹرانکس مارکیٹ کے دکانداروں کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا ،مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کے مبینہ تشدد کے باعث کمپیوٹر مارکیٹ کا دوکاندار وقاص جاں بحق ہواتھا مشتعل افراد نے تھانے کے ارد گرد سڑکوں پر ٹائر جلائے، اور رکاوٹیں کھڑی کر کے روڈ کو بند کر دیا، ایم اے جناح روڈ ، ریگل چوک ریڈیو پاکستان ، جوبلی کے اطراف بدترین ٹریفک جام ہوگیا ۔جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ الیکٹرانکس مارکیٹ کو بھی بند کر دیا ہے۔مقتول کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ پولیس کی وردی میں اپنے اختیارات اور طاقت کا استعمال کرنے والے ایس ایچ او پرویز سولنگی اور دیگر اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ جب تک ان کو انصاف نہیں ملے گا وہ تھانے کے باہر احتجاج جاری رکھیں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے پریڈی تھانے کے حوالات میں تاجر وقاص کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے واقع میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ڈی ائی جی ایڈمن ذلفقار لاڑک کو انکوائری افیسر مقرر کیا ہے۔انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مزید محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔لاک اپ میں شہری کی ہلاکت کے واقعے پر وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے بھی نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے شہری پولیس کسٹڈی میں کیسے ہلاک ہوا، اس کی انکوائری کی جائے، واقعے میں کوئی اہلکار ملوث ہوا تو قانون حرکت میں آئے گا۔وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے ڈی آئی جی سائوتھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی،مجھے رپورٹس کے ساتھ واقعہ کی شفاف تحقیقات چاہییے،وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت پولیس کا فرض ہے، واقع سے متعلق آگاہ رکھا جائے۔اس واقعے میں پولیس کی جانب سے فرض کی ادائیگی کی کوئی کوتاہی برتی گئی تو سخت کارروائی ہوگی۔ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا نے پریڈی تھانے میں پولیس کے مبینہ تشدد سے شہری کے جاں بحق ہونے کے معاملے میںایس ایچ او پریڈی پرویز سولنگی ، ایس آئی او حنیف سیال معطل سمیت 9 اہلکاروں کو معطل کردیا، معطل ہونے والوں میں تفتیشی افسر اے ایس آئی شاہد نذیر اور ہیڈ کانسٹیبل ذیشان حیدر بھی شامل ہیں معطل ہونے والوں میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل معطل ہونے والوں افسران اور اہلکاروں کو معطل کرکے کمپنی گارڈن ہیڈ کواٹر منتقل کردیا گیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ ایس ایچ او پولیس کے کی ہلاکت ایس ا ئی کے خلاف کیا گیا وقاص کی وقاص کو کے تحت
پڑھیں:
عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
اسلام آ باد:عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کے کیس میں عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کی نااہلی پر فیض آباد کے مقام پر احتجاج کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جب کہ ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکار کردیا گیا۔
کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی ، جس میں فیصل جاوید خان، عامر کیانی، واثق قیوم اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، جہاں پی ٹی آئی وکلا نے عدالت سوے فرد جرم مؤخر کرنے کی استدعا کی۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ ہر جگہ یہ کہا جاتا ہے کہ مقدمات درج ہوگئے، ٹرائل نہیں ہورہا۔ یہ آپ لوگ ہی کہتے ہیں یا تو کہہ دیں کہ مقدمات کا ٹرائل نہ ہو۔
وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ بات ان کیسز کی نہیں ہے، یہ سیاسی کیسز کی بات ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ کی بریت کی درخواستیں خارج ہوچکی ہیں، اب تو وہ چیلنج بھی ہوچکی ہیں۔
عدالت نے راجا راشد حفیظ کو ایک لاکھ روپے کا مچلکہ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ راشد حفیظ جب تک مچلکہ جمع نہیں کروائیں گے کورٹ روم نہیں چھوڑیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی اگلی سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی۔
کیس کے سلسلے میں ملزمان کی جانب سے وکیل سردار مصروف خان ، زاہد بشیر ڈار عدالت میں پیش ہوئے ۔ مقدمے کے ملزمان میں فیصل جاوید خان، واثق قیوم، عامر کیانی ودیگر نامزد ہیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ آئی 9 میں مقدمہ درج ہے۔
26 نومبر احتجاج کے مقدمات؛ ضمانتوں میں توسیع
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت انسداددہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، جس میں عدالت نے پی ٹی آئی کے 3 ایم این ایز کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کردی۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی ایم این ایز، ساجد خان، فضل محمد خان اور آصف خان عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ باقی ملزمان کی ضمانتیں 5 مئی کو فکس ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ میں نے یہ الگ رکھی تھی تاکہ ملزمان شامل تفتیش ہوجائیں۔ ان درخواستوں کو بھی باقی کا ساتھ اب رکھ لیتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی ۔ ملزمان کی جانب سے ایڈووکیٹ طلعت رضوان سیال عدالت میں پیش ہوئے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی ایم این ایز تھانہ سیکرٹریٹ کے مقدمے میں نامزد ہیں۔