Nai Baat:
2025-11-05@02:16:26 GMT

1035 دن بعد

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

1035 دن بعد

جب میں یہ الفاظ لکھ رہا ہوں تو 10اپریل 2022ء کو 1035 دن گزر چکے ہیں اور جب آپ یہ پڑھ رہے ہیں یہ 1036 واں دِن گزر رہا ہے۔ قریب قریب، تین برس پہلے کا دس اپریل وہ دن تھا جب اس وقت کے نصب شدہ وزیراعظم اپنے اوپر سے مقتدر قوتوں کی چھتری اٹھنے کے بعد اتحادیوں کی حمایت کھو بیٹھے تھے جو ڈنڈے کی وجہ سے ان کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔ سچ یہ ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں بھی انہیں درجنوں ایسی سیٹیں ملی تھیں جو دھونس اور دھاندلی کی وجہ سے تھیں،انتخابی نتائج والا سافٹ وئیر آر ٹی ایس بٹھانے کے بعد ملی تھیں۔ اپریل 2022ء کے بعدعمران خان کے لئے دوسرا اہم ترین دن 5اگست 2023ء کا تھا جب وہ توشہ خانہ کیس میں سزا پانے کے بعد گرفتار ہوئے تھے۔ اس گرفتاری کو بھی ساڑھے پانچ سو کے بعد مزیددو دن اوپر گزر چکے ہیں۔ہمارے پاس سوشل میڈیا پر ایسے بہت سارے ٹویپس یا ٹرولز موجود ہیں جو ایک 1035 دنوں سے ہی مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں کہ عمران خان اقتدار میں واپس آ رہا ہے اور ساڑھے پانچ سو دنوں سے دوسرا جھوٹ بول رہے ہیں کہ مقتدر حلقے اس سے کوئی ڈیل کر رہے ہیں اور وہ رہا ہونے جا رہا ہے۔ ہمارا ایک ’نیم صحافی‘ تو اس کے ساتھ سابقے لاحقے لگا کے یہ بھی لکھتا چلا جا رہا ہے کہ وہ یعنی عمران خان ڈنکے کی چوٹ پر واپس آ رہا ہے۔ مجھے آج تک وہ ڈنکا نہیں ملا مگر وہ چوٹیں ضرور مل جاتی ہیں جو ایک کے بعد دوسری لگ رہی ہیں۔ میرے پاس کوئی علم نجوم نہیں ہے مگر میں پاکستان کی سیاست کا ایک طالب علم ضرور ہوں ، ایوانوں کے اندر ، باہر، نیچے اور پیچھے ہونے والی بہت ساری پیش رفتوں کا عینی شاہد اور اسی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ اگر عمران خان خود بھی یہ کہتا ہے کہ وہ واپس آ رہا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے، گمراہ کرتا ہے۔

یہ بات نہیں کہ عمران خان نے اس دوران ایوان اقتدار میں دوبارہ جانے یا جیل سے باہر آنے کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں ’ اوور ‘ ہو گیا جیسے 9 مئی 2023 ء کی کوشش۔ مگر اس سے پہلے ہمیں ان کوششوں کو بھی یاد رکھنا ہوگا جو اس نے عارف علوی کے ایوان صدر میں ہونے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کی تھیں یعنی جنرل قمر جاوید باجوہ سے غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ملاقات۔ اس نے فوج کے نیوٹرل ہونے پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ فوج اس کی مدد کرے اور اسے ( درست طور پر) خدشہ تھا کہ اگر قمر جاوید باجوہ کے بعد ایک بہت ہی ایماندار، جرات مند ، محب وطن اور پروفیشنل جرنیل حافظ عاصم منیر نے فوج کی قیادت سنبھال لی تواس کے لئے ایسی ملاقات بھی ممکن نہیں رہے گی لہٰذا اس نے لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کے دروازے روات تک ایک لانگ مارچ بھی کیا تھا تاکہ ان کی فوج کی سربراہی کو روک سکے مگر وہ اس میں بھی ناکام رہا تھا۔ نو مئی اس کی سب سے بڑی موو تھی جب اس نے اپنی گرفتاری کی صورت میں ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملوں اور قبضوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ یہ اتنی بڑی سازش تھی کہ اس میں کچھ بڑے جرنیل اور کچھ اس کے نیچے کے عہدیدار بھی شامل تھے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیزوں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے بھی اس بارے تفتیش کی جا رہی ہے اور ان کے سیاسی لوگوں کے ساتھ رابطے اور ڈانڈے مل رہے ہیں۔ عمران خان نے فوج کو ہر طرح سے دباو میں لانے کی کوشش کی کہ وہ غیر جانبداری چھوڑ دے اوراس کو اقتدار دینے کے لئے سہولت کاری کرے۔ اس نے امریکہ اور برطانیہ میں آرمی چیف کے خلاف مظاہرے کروائے۔ اس نے اپنے اسرائیلی اور امریکی سرپرستوں کو استعمال کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان سے قراردادیں منطور کروائیں۔ کرائے پر دستیاب امریکی سیاستدانوں سے ٹوئٹ اور تقریریں کروائیں مگر وہ سب ناکام رہے۔عمران خان فوج اور پی ڈی ایم کی دشمنی میں ملک اور عوام تک کا دشمن بن گیا اوراس نے پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کی کوشش کی جو اب بھی سول نافرمانی کی جاری کال کی صورت میں جاری ہے ۔

میں جب یہ کالم لکھ رہا ہوں تو8 فروری کے انتخابات کو بھی ایک سال مکمل ہوچکا ۔ اس ایک برس میں پی ٹی آئی کو سب سے بڑا سیاسی نقصان پنجاب میں ہوا ہے کہ جب عمران خان نے فائنل کال دی تو اس صوبے سے کسی ایک جگہ سے بھی ایک سو بندے ایک ساتھ نہیں نکلے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ان کی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لاہور جیسے سیاسی شہر کی سڑکوں پر اکیلے گھومتے اور ویڈیوز بناتے ہوئے ایکسپوز ہوئے۔ ہمیں ان انتخابات اور ان میں لگائے ہوئے الزامات کا بھی حقیقی، عقلی اور منطقی جائزہ لینا ہو گا۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے 180 سیٹیں جیتیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا اس نے ان سیٹوں پر انتخابی عذر داریاں دائر کیں جن پر اسے اس کے مطابق ہروایا گیا مگراس کے پاس اس کی جیت کے ثبوت فارم 45موجود ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی انتخابی عذر داریوں میں مسلم لیگ نون کے خلاف تو دھاندلی ثابت نہیں کر سکی مگر وہ خود اپنی جیتی ہوئی قومی اور صوبائی اسمبلی کے ایک درجن سے زائد مختلف سیٹیں ضرور کھو بیٹھی۔ سچ تو یہ بھی ہے کہ جنوری کے آغاز میں جب حکومت سے مذاکرات شروع ہو رہے تھے تو پی ٹی آئی عملی طور پر گذشتہ برس ہونے والے عام انتخابات کے آڈٹ کے مقابلے سے دستبردار ہو گئی تھی ، یہ مطالبہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں موجود ہی نہیں تھا، پی ٹی آئی کو علم تھا کہ اس کے پاس فارم 47کے ذریعے دھاندلی کے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہیں جیسے 26جنوری کو مارے جانے والے یاغائب ہونے والوں کے شناختی کارڈ نمبر۔

مجھے ماضی کو بہت زیادہ ڈسکس نہیں کرنا کیونکہ بہت سارے اہل نظر سب جانتے ہیں، سب سمجھتے ہیں۔ مجھے یہ کہنا ہے کہ 1035 دنوں کے بعد بھی عمران خان آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں وہ دس اپریل کو تھے بلکہ اسے مزید واضح کر لیجئے کہ وہ اپنی مزید حماقتوں سے مزید بری صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی ملک دشمن حرکتوں سے ان بندشوں کو مزید مضبوط کر لیا ہے جن میں وہ اپنی نااہلی، بدعنوانی اورہٹ دھرمی کی وجہ سے پھنسایا تھا۔ وہ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کے بعدبڑی مشکلات کا شکار ہونے والے ہیں۔ شہباز شریف اور مریم نواز نے اپنی کارکردگی سے عمران خان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل بھی ٹھونک دی ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے، کوئی روئے چیخئے یا پیٹے، پی ٹی آئی ختم شُد ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی یہ ہے کہ رہے ہیں رہا ہے کے بعد کے لئے مگر وہ تھا کہ

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔

رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔

یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔

اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔

آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔

— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025


مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔

وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔

انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔

علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی، آزادی یا موت ، غلامی قبول نہیں ،عمران خان
  • عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان
  • عمران خان نے اچکزئی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • بانی پی ٹی آئی کا متبادل کوئی نہیں، بات ختم، عمران اسماعیل
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • فارم 47 یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات نہیں ہوگی، عمران خان
  • فارم 47 نہ ہی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت ہوگی، عمران خان
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی