70 سالہ محمد اشرف جو چرخے کے دم توڑتے فن کو زندگی بخشے ہوئے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
نہ بجلی کی ضرورت، نہ موٹر کی اور نہ بلوں کی پریشانی۔ محمد اشرف 20 سال کی عمر سے چرخے سے کپڑا تیار کر رہے ہیں۔
محمد اشرف پاکستان کے چھوٹے سے گاؤں مان کوٹ، تحصیل کبیروالہ کے رہائشی ہیں۔ ان کا کام ایک قدیم روایتی چرخے سے کپڑا بنانا ہے۔ یہ چرخہ نہ صرف ان کی روزی کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ان کے خاندان کی قدیم ہنر کی نشانی بھی ہے۔
محمد اشرف کا کہنا ہے کہ ’یہ چرخہ میری زندگی کا حصہ ہے، بجلی ہو یا نہ ہو، میرا کام جاری رہتا ہے۔ ان کے نزدیک ہاتھ سے بنایا جانے والا کپڑا، مشینی کپڑوں سے زیادہ پائیدار اور منفرد ہوتا ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ روایتی طریقے سے تیار کردہ کپڑا لمبے عرصے تک چلتا ہے اور اسے بنانے کے عمل میں وہ محبت اور محنت محسوس کی جا سکتی ہے جو مشینی طریقے سے نہیں آتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چرخہ کپڑا کھڈی محمد اشرف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کپڑا
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1