شام: کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کے خلاف اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 فروری 2025ء) کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے عالمی ادارے (او پی سی ڈبلیو) کے وفد نے شام کی عبوری حکومت کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے جس کا مقصد ان ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کو روکنے کے لیے روابط کو بحال کرنا تھا۔
عبوری حکومت کے رہنما احمد الشرح اور وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی سے ہونے والی ان ملاقاتوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع سے متعلق کنونشن کے تحت شام کی ذمہ داریوں پر بات چیت ہوئی۔
اس موقع پر ملک میں کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کی باقیات کا خاتمہ کرنے کے لیے ادارے کا تعاون بھی زیربحث آیا۔وفد کی قیادت 'او پی سی ڈبلیو' ڈائریکٹر جنرل فرنانڈو ایریئس نے کی جنہوں نے دونوں حکام کو اپنے ادارے کا نو نکاتی لائحہ بھی پیش کیا اور ملک کو کنونشن کے رکن کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل بنانےکے لیے ہرممکن مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
(جاری ہے)
11 سال بعد روابط کی بحالیسابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب 'او پی سی ڈبلیو' کے حکام نے شام کا دورہ کیا ہے۔ شام نے 2013 میں ادارے کی رکنیت اختیار کی تھی لیکن اس کے بعد 11 سال کے دوران فریقین میں رابطے منقطع رہے اور حکومت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ پروگرام پر ادارے کے ساتھ تعاون سے گریز کرتی رہی۔
ابتداً ادارے نے شام میں موجود کیمیائی ہتھیاروں بشمول سرن اور کلورین گیس کے ذخائر کی تفصیلات جمع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا لیکن اسد حکومت کے ساتھ تعلقات بگڑنے کے بعد ملک میں معائنوں کا سلسلہ بند ہو گیا۔
'او پی سی ڈبلیو' آنے والے دنوں میں شام کی سابق حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر، متعلقہ دستاویزات اور تنصیبات کا معائنہ کرے گا۔
اس طرح ملک میں ان ہتھیاروں سے متعلق تمام تفصیلات سامنے لائی جائیں گی اور ان کا قابل تصدیق طور سے خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ شام جانے والے وفد میں تکنیکی ماہرین بھی شامل تھے جنہوں نے اپنے شامی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے برقرار رہنےکی امید ظاہر کی ہے۔'او پی سی ڈبلیو' کی تشویششام میں سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد وہاں زہریلے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کے حوالے سے 'او پی سی ڈبلیو' نے اپنا ہنگامی اجلاس بلایا تھا۔
اس موقع پر ادارے نے ملک کے نئے حکمرانوں کو بتایا کہ انہیں کلورین گیس جیسے خطرناک مادوں کو تحفظ دینے اور ان کا خاتمہ کرنے کے قوانین کی پابندی کرنا ہو گی۔اس موقع پر ادارے نے شام کی عسکری تنصیبات پر اسرائیل کے فضائی حملوں کو بھی باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کارروائیوں سے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر تباہ ہو سکتے ہیں جس سے ناصرف انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے بلکہ اس غیرقانونی اسلحے سے متعلق شہادتیں بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک 'او پی سی ڈبلیو' کے رکن بھی ہیں جن کے لیے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگراموں کو ظاہر اور غیرفعال کرنا لازم ہے۔ یہ ادارہ کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع سے متعلق کنونشن کے تحت 1997 میں قائم کیا گیا تھا جو دنیا بھر سے ایسے ہتھیاروں کو ختم کرنےکے لیے کام کرتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او پی سی ڈبلیو حکومت کے کا خاتمہ کے ذخائر کے لیے کے بعد شام کی
پڑھیں:
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام تقریب
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید جان علی کاظمی نے کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے تاسیس کردہ حوزہ علمیہ میں بڑے بڑے مجتہدین کی تربیت کرکے دنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں بھیجے، آج کے حوزات علمیہ اسی حوزہ علمیہ کا تسلسل ہیں، جس کی بنیاد امام محمد باقر علیہ السلام نے مدینہ میں رکھی تھی، حوزہ علمیہ سے ہی امام خمینی جیسی شخصیات نکلی ہیں۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
اسلام ٹائمز۔ شہادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی 36 ویں برسی کی مناسبت سے دفتر مجلس وحدت مسلمین مشہد مقدس میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے کیا گیا، ننھے منقبت خواں سادات کاظمی برادران نے بہترین اور دلنشین آواز میں مدح آل رسول کی، پروگرام میں خصوصی خطاب حجۃ الاسلام مولانا سید جان علی کاظمی نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے تاسیس کردہ حوزہ علمیہ میں بڑے بڑے مجتہدین کی تربیت کرکے دنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں بھیجے۔ آج کے حوزات علمیہ اسی حوزہ علمیہ کا تسلسل ہیں، جس کی بنیاد امام محمد باقر علیہ السلام نے مدینہ میں رکھی تھی۔ حوزہ علمیہ سے ہی امام خمینی جیسی شخصیات نکلی ہیں۔ امام خمینی نے مادیت اور انحراف میں جکڑی انسانیت کو انقلاب اسلامی کی شمع سے روشن کرکے بشریت کو خدا، قرآن اور دین کی طرف بلایا ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے مسئول حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عقیل حسین خان، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا آزاد حسین، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عارف حسین تھہیم، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید منور عباس نقوی اور دیگر موجود تھے۔