ترکی ، زہریلی شراب پینے سے100 سے زائد افراد ہلاک،230 افراد ہسپتالوں میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
استنبول (نیوزڈیسک)ترکیہ کے بڑے شہروں انقرہ اور استنبول سمیت زہریلی شراب ایک سو سے زائد افراد کی زندگیوں کو نگل گئی۔این ٹی وی کے مطابق یہ ہلاکتیں حالیہ چند ہفتوں کے دوران ہوئی۔
ترکیہ ٹی وی کے مطابق استنبول میں 70 شہری زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم گورنر استنبول نے اس بارے میں ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ یہ ہلاکتیں 14 جنوری سے اب تک ہوئی ۔
جبکہ ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں 33 افراد اس زہریلی شراب کی وجہ سے ہلاک ہو ئے ہیں۔ انقرہ میں ہلاکتوں کا اس وجہ سے سلسلہ جنوری کے آغاز سے چل رہا ہے۔ انقرہ کے گورنر نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
علاوہ ازیں دونوں بڑے شہروں میں 230 شہری اسی شراب کے پینے کی وجہ سے حالت بگڑنے پر ہسپتالوں میں داخل کرائے گئے ہیں۔ جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ‘این ٹی وی’ کے مطابق 40 افراد کی ہسپتالوں میں حالت نازک بتائی گئی ہے۔
یاد رہے ترکیہ میں شراب پینے کی لت کافی دہائیوں سے چلی آرہی ہے۔ تاہم شراب پر لگائے گئے ٹیکسوں کی وجہ سے ہر ایک تک اس کی رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ اس لیے لوگ سستی کے چکر میں جلد مار دینے والا زہر پینے لگے ہیں۔
استنبول میں ابھی پچھلے ماہ اس زہریلی شراب کی فروخت روکنے کے لیے چھاپے مارے گئے مگر پھر بھی یہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ حکام نے اس شراب کی فروخت میں ملوث افراد میں سے دونوں شہروں میں بالترتیب 13 اور 11 کو حراست میں لیا ہے۔
امریکی جزیرے کیریبین میں 7.
6 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: زہریلی شراب
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔